نواز شریف کو ڈیل کی ضرورت نہیں، سینٹ میں اکثریت ، آئندہ الیکشن بھی جیتیں گے: مریم نواز

سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ہمارے خلاف ایک کے بعد ایک سازش ہو رہی ہے، بلوچستان اسمبلی کے ساتھ جو کچھ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، وہ بھی ایک سازش ہے، (ن) لیگ نہ صرف سینیٹ میں اکثریت لے گی بلکہ آئندہ عام انتخابات بھی جیتے گی، سینیٹ اور آئندہ عام انتخابات وقت پر ہوں گے، ہمیں کوئی ڈر نہیں، ڈر ان کو ہے جو سازش کر رہے ہیں، مریم نواز کی سیاست حق کو حق کہنے کی ہے اور سچ کو سچ کہنے کی ہے، میں حق اور سچ کہنے کی طاقت الحمد اللہ رکھتی ہوں، آئندہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب جو بھی ہو گا۔ (ن) لیگ سے ہو گا، ان خیالات کا اظہار مریم نواز نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ کی تحریک عدل کا آغاز اسی دن ہو گیا تھا جب عدالت نے ایسا فیصلہ دیا تھا کہ سب لوگ دانتوں میں انگلیاں دبا کر بیٹھ گئے تھے۔ اس کے بعد عمران خان اور جہانگیر ترین کا فیصلہ آیا تو اس فیصلہ نے اور بھی زور و شور سے یہ بات ثابت کر دی کتنی بڑی ناانصافی ہوئی ہے۔ نوازشریف کا ہر جلسہ اور پریس کانفرنس تحریک عدل کا حصہ ہے جس میں عدلیہ تو ہم نے پہلے بحال کروائی تھی اب عدل بحال کروائیں گے۔ مریم کا کہنا تھا کہ ڈیل اور این آر او کی خبریں وہ لوگ اڑا رہے ہیں جنہوں نے خود ڈیلیں اور این آر اوز کئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ وہی کچھ ہونے جا رہا ہے جس کے خوف سے یہ ساری سازشیں ہو رہی ہیں جس کے خوف میں آ کر وہ سارے لوگ جو ایک دوسرے کی شکلیں دیکھنے کے روادار نہیں ہیں۔ ان کو ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنا پڑ رہا ہے۔ یہ اس چیز کا خوف ہے جس سے کبھی عدلیہ کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔ کبھی ایک ادارے کے پیچھے چھپ رہے ہیں، کبھی دوسرے کے ساتھ جن سے پرانی دشمنیاں ہیں چیزیں بھلا کر اکٹھے ہو رہے ہیں مگر وہ عوام کے جذبہ کو شکست نہیں دے سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ سازش کے پیچھے کون ہے یہ ابھی ہمیں بتانے کی ضرورت نہیں ہے بتائے بغیر پورا پاکستان جانتا ہے۔ سازشوں میں جتنی تیزی آ رہی ہے اس کی وجہ صرف یہی ہے کہ نوازشریف مائنس نہیں ہو رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو ڈیل کی ضرورت نہیں۔ ان کی ڈیل عوام سے ہے جب عوام آپ کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں اور آپ کو انتخابات میں ووٹ ملتا ہے تو آپ کو ڈیل کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ڈیل کی ضرورت ان کو ہوتی ہے جو جگہ جگہ بار بار ہر انتخاب میں عوام ان کو پچھاڑتی ہے۔ 2018ءصرف سینٹ ہی نہیں بلکہ عام انتخابات کا بھی سال ہو گا۔

ای پیپر دی نیشن