سپریم کورٹ انتظامیہ نے مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اور نااہل ہونے والے سابق وزیراعظم نواز شریف کی سپریم کورٹ کے معزز ججوں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے بارے ریکارڈ اکٹھا کرنا شروع کر دیا ہے اور اس بات کا قومی امکان ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کسی بھی وقت نواز شریف اور اس کی بیٹی مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع ہو سکتی ہے۔ نواز شریف نے نااہلی کے بعد مسلسل معزز جج صاحبان کو اپنے میڈیا انٹرویوز اور عوامی جلسوں میں ٹارگٹ بنا رکھا ہے اور معزز عدالت کے فیصلوں کی مسلسل توہین کی جا رہی ہے جس سے ملک کے تمام شہری شدید غم و غصہ کی حالت میں ہیں۔ سپریم کورٹ کے شعبہ میڈیا نے نواز شریف کی عدالت اور معزز ججز صاحبان کے خلاف تمام تقاریر اور اخباری تراشوں کا ریکارڈ محفوظ کر رکھا ہے جو کسی بھی وقت طلب کرنے پر چیف جسٹس صاحبان کو فراہم کر دیا جائے گا۔ سپریم کورٹ ذرائع نے بتایا ہے کہ عدلیہ مخالف نواز شریف کی تمام تقاریر پر مشتمل اخباری تراشوں کا ریکارڈ موجود ہے اور ٹی وی چینلز پر دیئے گئے بیانات پیمرا کے پاس موجود ہے۔ عدالت کے حکم پر تمام ریکارڈ فراہم کرنے میں کوئی دیر نہیں لگائیں گے۔ سپریم کورٹ میں ایک باقاعدہ میڈیا ونگ قائم کیا گیا ہے جو عدالت بارے تمام اخباری تراشے، مضامین، اداریئے اور خبروں کا ریکارڈ محفوظ کرتے ہیں۔