اسلام آباد (این این آئی، اے پی پی)قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کی وائٹ کالر کرائم سے متعلق مقدمات میں سزا کی شرح شاندار ہے۔ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے 11 اکتوبر 2017ءکو اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد سختی سے ہدایت کی تھی کہ 179 میگا کرپشن مقدمات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ چیئرمین نیب کے احکامات کی روشنی میں نیب ہیڈ کوارٹرز اور تمام علاقائی بیوروز نے میگا کرپشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے حوصلہ افزاءکاوشیں کی ہیں اور 179 میگا کرپشن مقدمات میں سے 101 بدعنوانی کے ریفرنس متعلقہ احتساب عدالتوں میں جمع کرائے جا چکے ہیں ۔ نیب میں اس وقت 19 مقدمات میں انکوائریاں اور 23 مقدمات انویسٹی گیشن کے مراحل سے گزر رہے ہیں جبکہ 36 مقدمات کو منطقی انجام تک قانون کے مطابق نمٹایا جا چکا ہے۔ چیئرمین نیب نے پراسیکیوشن اور آپریشن ڈویژن کے علاوہ نیب کے تمام ریجنل بیوروز کے ڈائریکٹر جنرلز کو ہدایت کی کہ میگا کرپشن مقدمات کے علاوہ تمام زیر التواءمقدمات خصوصاً انکوائریوں اور انویسٹی گیشنز کو قانون کے مطابق پہلے سے طے شدہ 10 ماہ کے اندر منطقی انجام تک پہنچائی جائیں کیونکہ اب نیب میں مقدمات سالہاسال تک نہیں چلیں گے، اب صرف کام، کام اور کام ہو گا۔بدعنوانی اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے جس کو ہم نے میرٹ، شواہد، شفافیت اور ”احتساب سب کیلئے“ کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے آہنی ہاتھوں سے ختم کرنا ہے۔ نیب افسر نیب میں پیش ہونے والے سرکاری، کاروباری اور پرائیویٹ افراد کی عزت نفس کا قانون کے مطابق خیال رکھیں۔ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے اختیارات کا استعمال کریں جو بھی ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کیا جائے اس میں ملزموں کے بیانات، ٹھوس شواہد اور قانون کے حوالوں کا ذکر کرکے ریفرنس کو مزید مضبوط کیا جائے گا تاکہ نیب کی طرف سے دائر بدعنوانی کے ریفرنسز میں ملزموں کو سزاءدلوانے کی موجودہ شرح جو کہ 76 فیصد ہے اس میں مزید اضافہ ممکن بنایا جا سکے۔ نیب سارک ممالک کےلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے ‘ پاکستان سارک انٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین ہے ‘ نیب نے بد عنوانی کے خاتمہ کےلئے چین کے ساتھ مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کئے ہیں۔ نیب کی موجودہ انتظامیہ کی جانب سے کئے گئے اقدامات کے موثر نتائج سامنے آ رہے ہیں۔
چیئرمین نیب