کابل (اے پی پی+ اے این این+ نوائے وقت رپورٹ) افغانستان میں طالبان نے 15 سرکاری ملازمین کو اغوا کر لیا ہے۔ یہ کارروائی فراح صوبے میں رونما ہوئی۔ سرکاری ملازمین صبح کے وقت دفتر کی طرف رواں تھے۔ دوسری جانب امریکی نائب صدر مائیک پنس نے کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ میں امریکہ کی مداخلت پر نظر ثانی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کرنے یا نہ کرنے کے معاملے پر غور کر رہے ہیں۔ امریکی ٹی وی ” فوکس نیوز “کو انٹرویو میں کہا کہ امریکی صدر کا اس بات پر بالکل واضح موقف ہے اور مجھے لگتا ہے کہ امریکی صدر اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ افغانستان میں 18 سالہ تنازعہ میں کیا ہوا اور اب ہمارے پاس کیا بہتر راستے ہیں۔ شام کے جنگ زدہ علاقوں سے فوری تمام فوجیوں کا انخلا نہیں کیا جائے گا۔ ادھر افغان طالبان نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ ا±ن کا رابطہ بحال ہے، جس میں وہ مذاکرات کر رہے ہیں آیا ملک میں لڑائی اور غیرقانونی قبضے کا کس طرح خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ طالبان نے پھر کابل میں حکومت کے ساتھ کسی براہِ راست بات چیت کے امکان کو مسترد کیا ہے۔ ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے'وائس آف امریکہ کو انٹرویو میں زور دے کر کہا کہ اگر بات چیت میں متوقع نتائج حاصل کرنے میں ناکامی ہوتی ہے اور طالبان کے ساتھ لڑائی جاری رہتی ہے، تو امریکیوں کے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہوگا، ماسوائے اس کے کہ انہیں افغانستان سے نکالا جائے۔ افغان طالبان نے رواں ماہ سعودی عرب میں امن مذاکرات میں شریک نہ ہونے کا فیصلہ کر لیا۔ ترجمان نے کہا سعودی عرب میں ہونے والی ملاقات منسوخ کر دی۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات چاہتے تھے ہم افغان وفد سے ملیں۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق طالبان نے کہا ہے کہ افغان حکومتی وفد سے ملاقات کے متحمل نہیں ہو سکتے، افغان طالبان رہنما امن مذاکرات کا مقام تبدیل کرنے پر بضد ہیں، امن مذاکرات سعودی عرب کی بجائے قطر میں کئے جائیں۔ سینئر طالبان رہنما نے کہا ہے کہ امریکی حکام سے آئندہ ہفتے ریاض میں امن مذاکرات ہونے ہیں گزشتہ ماہ ابوظہبی میں امن مذاکرات ادھورے رہ گئے تھے۔
طالبان