حیدرآباد (اسلم چنہ ، نا مہ نگار) وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم میں بہت بہتری کی گنجائش ہے اور سرکاری محکمے تنہا عقل کل نہیں, سماج کا مجموعی شعور بھی پالیسیوں کے لیے ضروری ہے:ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج محکمہ تعلیم کی طرف سے حیدرآباد کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایک روزہ مشاورتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر تعلیم سردار شاہ نے اپنے ویلکم خطاب میں کہا کہ یہ سندھ کے بچوں کے مستقبل کا سوال ہے, اس لیے آئیے ساتھ مل کر صوبے کی تعلیمی پالیسی میں اپنی سوچ،فکر و تجاویز کا حصہ ڈالیں اور مجموعی فیصلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی مایوسیوں کو بھلا کرہمیں مستقبل کے لیے حوصلہ مند شروعات کرنی ہے۔ محکمے کی طرف سے حیدرآباد اور دیگر ریجن کی سول سوسائٹی کے 200 سے زائد نمائندگان, تعلیم دان, اور سماجی ورکرز کی شرکت سے ایک مشاورتی ورکشاپ منعقد کیا گیا جس میں پورے دن کے بحث مباحثے کے بعد انہوں نے محکمہ تعلیم کو اپنی تجاویز تعلیمی پالیسی میں شامل کرنے کی سفارش کی۔ورکشاپ کے اختتام پر وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آج مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے پانچ گھنٹے تعلیمی پالیسی کے حوالے سے اپنی تجاویز اور آراء پیش کیں۔ جن کو ہم جائزہ لینے کے بعد اپنی تعلیمی پالیسی کا حصہ بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سسٹم کو اون کرنا ہے، ہم نے عیب نہیں چھپائے اور ہم نے اپنی خامیو ں کو دل سے تسلیم کیا ہے۔ سردار شاہ نے مزید کہا کہ میں نے چیئرمین پی پی پی کو بتادیا تھا کہ سسٹم کو اون کروں گا اور اپنی بیٹی کو سرکاری اسکول میں داخل کرائوں گا۔مجھ پر پریشر تھا کہ سیکریٹری سمیت دیگر افسران اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں داخل کروائیں. میں نے اپنی بیٹی کو داخل کروا کر دیکھنا چاہا کہ میری طرح اور کون اون کرتا ہے، لیکن اس کے بعد آج تک سول سوسائٹی کے کسی بندے نے اپنے بچے کو سرکاری اسکول میں داخلہ نہیں کروایا۔ کم از کم میرے علم میں ایسا کوئی کیس نہیں آیا۔ سردار شاہ نے بتایا کہ مجھ پر کسی قسم کا کوئی پریشر یا سیاسی مداخلت نہیں ہے سیکریٹری تعلیم قاضی شاہد پرویز نے اپنے خطاب میں کہا کہ پرائمری سے سیکنڈری بہت بڑی ڈراپ آؤٹ ہے اور اس کے بعد میٹرک سے فرسٹ ایئر کا بہت بڑا ڈراپ آؤٹ ہے-
حکو متی ادارے عقل کل نہیںعوام بھی تجا ویز دیں ،سر دارشاہ
Jan 07, 2019