اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں موٹروے پر موٹرسائیکل چلانے کی اجازت کیخلاف حکومت کی درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 10دن جواب طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے ہائی کورٹ کے فیصلے میں دی گئی اجازت کو مسترد کرنے کی حکومتی استدعا مسترد کر دی۔ جسٹس منصورعلی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا قانون میں موٹروے پر موٹرسائیکل چلانے پر پابندی ہے؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے بتایا کہ نیشنل ہائی وے سیفٹی آرڈیننس کے مطابق موٹروے پر موٹرسائیکل نہیں چل سکتی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ قانون کے مطابق پابندی کا نوٹیفکیشن وجوہات کیساتھ جاری کرنا لازم ہے، دنیا بھر کی موٹر ویز پر موٹرسائیکلز چلتی ہیں، اگر حکومت نے پابندی عائد کی ہے تو نوٹیفکیشن دکھائیں ۔ حکومت کی طرف سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پابندی کیلئے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا تاہم موٹروے کے انٹری پوائنٹس پر پابندی کے سائن بورڈ لگائے گئے ہیں۔ عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ موٹرسائیکل پر سیفٹی اور سکیورٹی کی وجہ سے پابندی عائد کی گئی۔ چین، انڈونیشیا اور فلپائن میں موٹرسائیکلز موٹروے پر لانے پر پابندی ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہائی وے پر موٹرسائیکل زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے کیا وہاں پر حکومت کو شہریوں کی سیفٹی کی پروا نہیں وہاں تو سائیکلیں بھی چل رہی ہوتی ہیں۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ حکومت کو اختیار ہے موٹروے پر موٹرسائیکلز کی آمد کو ریگولیٹ کرے۔درخواستگزار کے وکیل نے بتایا کہ موٹرسائیکلزکو 2010 میں تین سال کیلئے اجازت دی گئی تھی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق موٹروے پر چنگ چی بھی چل سکتی ہے۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت دس دن کیلئے ملتوی کر دی۔ حکومت نے اسلام آباد کا مذکورہ فیصلہ مارچ2019 میں چلنج کیا تھا جس پر سماعت جاری ہے۔ خیال رہے کہ دسمبر2018 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 600 یا اس سے زائد سی سی انجن رکھنے والی ہیوی بائیکس کو موٹروے پر چلانے کی اجازت دی تھی۔ محکمہ قومی شاہرات کو حکم دیا تھا کہ ہیوی بائیکرز کو خصوصی کارڈ جاری کیے جائیں جن کو ٹریفک قوانین توڑنے کی صورت میں منسوخ کیا جا سکے۔
موٹر ویز پر بائیک چلانے کی اجازت، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ ختم کرنے کی حکومتی استدعا مسترد
Jan 07, 2020