اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + سٹاف رپورٹر) قومی اسمبلی میں پاکستان میںگستاخانہ مواد کی روک تھام کیلئے سعودی عرب کی طرز پر فلٹریشن اور سکریننگ کا نظام نافذ کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ایوان پاکستان میں انٹرنیشنل اور پرائیویٹ سیکٹر کی جانب سے گستاخانہ مواد کی اشاعت مذمت کرتا ہے، ایسے تمام مواد کی پاکستان بھر میں درآمد، اشاعت اور فروخت پر فوری پابندی عائد کی جائے، متعلقہ کتب کو فوری طور پر بحق سرکار ضبط کیا جائے۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے تحقیقات کیلئے معاملہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا کر رپورٹ طلب کرلی۔ پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر ہائوسنگ طارق بشیر چیمہ نے ایوان میں گستاخانہ مواد کی اشاعت کے خلاف قرارداد پیش اور مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے جو معاملے کی تحقیقات کرے اور مذکورہ مواد کو ضبط کیا جائے۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان اعادہ کرتا ہے کہ حضرت محمدؐ اللہ کے آخری رسول ہیں، ہمارے پیارے نبیؐ، پیار ے آقا، خاتم النبین، امام المرسلین، امام الانبیائ، رحمتہ للعالمین، نبی اکرم شفیق اعظم، حضرت محمد رسول ﷺ کی ذات اقدس، تمام انبیاء کرام، صحابہ کرام، امہات المومنین اور اہل بیت رضوان اللہ اجمعین کی حرمت پر ہمارا سب کچھ قربان ہے۔ یہ ایوان پر زور الفاظ میں پاکستان میں انٹرنیشنل اور پرائیویٹ سیکٹر کی جانب سے کسی بھی گستاخانہ مواد کی مذمت کرتا ہے۔ مذکورہ مواد انتہائی گستاخانہ ہیں جن کی وجہ سے مسلمانوں کے جذبات شدید طور پر مجروح ہو رہے ہیں۔ یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ ایسے تمام مواد کی پاکستان بھر میں درآمد، اشاعت اور فروخت پر فوری پابندی عائد کی جائے ۔ یہ ایوان مزید مطالبہ کرتا ہے کہ اس سلسلے میں فوری قانون سازی کی جائے تا کہ کوئی بھی ملکی وغیر ملکی دینی کتب اسلامی نظریاتی کونسل کی اجازت وسند کے بعد ہی پاکستان کی مارکیٹ میں اشاعت، طباعت، تقسیم، فروخت اور کسی بھی ذرائع ابلاغ، آن لائن یا سوشل میڈیا پر اپ لوڈ ہوسکے۔ یہ ایوان یہ بھی مطالبہ کرتا ہے کہ گستاخانہ مواد کی روک تھام کیلئے سعودی عرب کی طرز پر فلٹریشن اور سکریننگ کا مرکزی نظام فوری طور پر نافذ کیا جائے تا کہ آئندہ کسی بھی قسم کے گستاخانہ مواد کی اشاعت وفروخت نہ ہو سکے۔ یہ ایوان یہ بھی مطالبہ کرتا ہے کہ مذکورہ بالا کتب کو فوری طور پر بحق سرکار ضبط کیا جائے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے رائے شماری کے بعد قرار داد متفقہ طور پر منطور کر لی۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری اور ایک اینکر کے درمیان ہاتھا پائی کے معاملہ پر پیر کے روز قومی اسمبلی میں بھی گرما گرمی ہوئی۔ فواد چوہدری نے اس معاملہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن لڑ کر اسمبلی میں آنے کی شرط یہ ہے کہ ہم اپنی عزت چوک پر رکھ کر آئیں کہ ہر آتا جاتا آدمی ہمیں چھتر مارے۔ مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف نے کہا کہ فواد چوہدری اپنا بویا ہوا خود کاٹ رہے ہیں۔ وزیر مملکت زرتاج گل نے کہا کہ الزام لگانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ایوان زیرین میں فواد چوہدری نے ایک ٹی وی اینکر کو تھپڑ رسید کرنے کے معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 'پہلے ٹی وی چینلز کے درمیان ریٹنگ کی دوڑ لگی ہوئی تھی، اب ہم پر یو ٹیوب چینلز کی بلا نازل ہوگئی ہے، دو دن پہلے ایک اینکر نے اپنے یو ٹیوب چینل پر پروگرام کیا اور میرے اور دیگر کے بارے میں الزامات لگائے، میں نے پوچھا کہ آپ ویڈیو دکھائیں تو اینکر نے کہا کہ ویڈیو میرے پاس نہیں کسی اور کے پاس ہے۔ میں نے اس اینکر سے کہا کہ شاید آپ کے اپنے گھر میں آپ کی ماں، بہنوں کا احترام نہ ہو لیکن ہمارے گھروں میں ہے۔ فواد چوہدری نے سپیکر سے درخواست کی کہ اس معاملے کا نوٹس لیا جائے، ایوان کی ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں اپوزیشن اراکین بھی شامل ہوں، کمیٹی یہ دیکھے کہ میڈیا سے متعلق قوانین پر عملدرامد کیوں نہیں ہو رہا، پی ٹی اے، ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ کیوں نوٹس نہیں لے رہا، عدالتیں اپنے معاملات میں فوری توہین کا نوٹس لیتی ہیں لیکن اراکین اسمبلیوں کی بھی عزت و وقار ہے۔ خواجہ آصف نے اسی معاملہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ گلہ ہمیں میڈیا یا کسی اور ادارے سے نہیں بلکہ اپنے آپ سے کرنا چاہیے، ہم اپنی عزت کی نیلامی میں خود تلے ہوتے ہیں، یہاں ایوان میں جو ہوتا ہے ہم خود پگڑی اچھلواتے ہیں جبکہ ہم خود اداروں کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔ ڈیڑھ سال میں بے دردی سے قوانین اور اداروں کا ایک دوسرے کے خلاف استعمال کیا گیا، ایک دوسرے کے خلاف قوانین سے پگڑی اچھالنے کا موقع ملتا ہے، کسی ادارے کے خلاف بات ہو تو پیمرا فوری حرکت میں آتا ہے لیکن سیاسی مخالفین کی بات ہو تو پیمرا بالکل حرکت میں نہیں آتا، ہم نے اپنے گریبان خود ان کے ہاتھوں میں دیے ہیں، حکومتی رکن کی تشویش میں ان کے ساتھ ہوں لیکن کوئی پارٹی ان کی زبان سے محفوظ نہیں رہی۔ فواد چوہدری نے خود بوئی ہے جسے یہ کاٹ رہے ہیں، جب تک ایوان اور اس کے ارکان کی عزت نہیں ہوگی تو لوگ ہماری پگڑیاں اچھالیں گے اور گالیاں دیں گے۔فواد چوہدری خود اینکر رہے ہیں، رکارڈ نکالیں یہ خود لوگوں کے ساتھ کیا کرتے رہے ہیں، ایک دوسرے پر الزام لگاتے وقت بھول جاتے ہیں کہ کل ہم پر بھی الزام لگ سکتا ہے، ایک دوسرے کی عزت کرنے کی روایت ڈالیں تاکہ کل یہاں کھڑے ہو کر خصوصی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ نہ کرنا پڑے، ایوان کے ہر رکن کی عزت و تکریم ہونی چاہیے جبکہ ہمیں اپنے رویے درست کرنے کے لیے کمیٹی بنانی چاہیے۔ انہوں نے سپیکر سے درخواست کی کہ آپ ایسی روایات کو جنم دیں کہ آنے والا یاد کرے کہ اسد قیصر نے نئی روایات کو جنم دیا۔لیگی رہنما نے امریکا اور ایران کے مسئلے پر بریفنگ کے لیے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ایوان میں بلانے کا مطالبہ بھی کیا۔ وزیر مملکت زرتاج گل نے مطالبہ کیا کہ ایف آئی اے الزام لگانے والوں کو پکڑے، جب آپ یہاں کھڑے ہو کر دوسروں کو نصیحتیں کرتے ہیں، خواتین کو گالیاں دیتے ہیں تب یہ یاد رکھنا چاہیے کہ کس طرح خواتین انتخابات میں حصہ لے کر یہاں بات کرتی ہیں اور اپنے حلقے کی نمائندگی کرتی ہیں۔ 'اگر حقیقت میں کوئی ویڈیو ہے تو سامنے لائی جائے ورنہ ایف آئی اے الزام لگانے والوں کو پکڑے، آپ خواتین کی تذلیل پر خوش ہوتے ہیں، عزت سب کی برابر ہے۔سپیکر نے زرتاج گل سے کہا کہ آپ تحریک لے کر آئیں ہم بحث کرائیں گے۔ فواد چوہدری نے خواجہ آصف کی بات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایک اینکر نے یوٹیوب چینل پر میرے خلاف پروگرام کیا لیکن خواجہ آصف نے میری بات سنے بغیر سیاسی بات کر دی۔ انہوں نے خواجہ آصف کو سخت تنقید کا نشانہ بنتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے بی بی شہید کی تصویریں بنانے کیلئے عالمی فرموں کو ہائر کیا، وہ ہمیں نہ بتائیں۔ میں نے اپنے پروگرام میں کبھی کسی کی پگڑی نہیں اچھالی تھی۔
قومی اسمبلی: گستاخانہ مواد کی روک تھام کیلئے متفقہ قرار داد
Jan 07, 2020