قائمہ کمیٹی خزانہ کی مشیر اورسیکرٹری کی عدم شرکت پربرہمی‘ ففیٹ مطالبات پرعملدرآمد کی تفصیلات طلب

اسلام آباد( نمائندہ خصوصی) )ئایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ قائمہ نے ایڈوائزر خزانہ اور سیکرٹری وزارت خزانہ کی عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کیا گیا،کمیٹی کے اجلاس میں قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے فارن ایکسچینج ریگولیشن ترمیمی بل 2019اور اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2019کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ انتہائی اہمیت کے حامل بلز ہیں اُن کی عدم شرکت کی وجہ سے بلز کو کیسے منظور کیا جا سکتا ہے ۔ قائمہ کمیٹی کو مشیر خزانہ اور سیکرٹری وزارت خزانہ پہلے تفصیلات سے آگاہ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ قوانین کو زیادہ سے زیادہ عوامی مفاد میں بنانے کیلئے اگر ضرورت محسوس ہوئی تو تجاویز بھی تیار کی جائیں گی ۔ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ان دو بلز کے پیچھے بین الاقوامی کمیونٹی کو کوئی پریشر نہیں ہے معاملات میں مزید شفافیت لانے کیلئے یہ اقدام لیئے جا رہے ہیں اور ترامیم عوامی مفاد کیلئے تیار کی گئی ہیں۔ڈائریکٹر جنرل ایف ایم یو وزارت خزانہ منصور صدیقی نے قائمہ کمیٹی کو فارن ایکسچینج ریگولیشن ترمیمی بل 2019کی تفصیلات سے آگاہ کیا ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ فیٹف 1989میں قائم ہوا جس کے 39مستقل اور 42ابزروز ممبران ہیں ۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سفارشات کے مطابق پاکستان کو 27نکات پر 15ماہ میں عملدرآمد کرنا تھا ، سفارشات کے مطابق کیش کوریئر ، حوالہ ، ہنڈی ، ٹیرر فنانسنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے جائیں گے اور فروری 2020تک فیٹف سفارشات پر عملدرآمد کرنا ہو گا اور فیفٹ سفارشات کے مطابق فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ میں ترامیم کی جا رہی ہیں جس میں سزائوں اور جرمانوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ قائمہ کمیٹی فیٹف کو ایکشن پلان ، پرزنٹیشن ڈرافٹ کی کاپیاں فراہم کی جائیں اراکین کمیٹی پہلے اُن کو پڑھ کر پھر فیصلہ کریں گے اور دیکھا جائے گا کہ فیٹف کی ڈیمانڈ ز کیا ہیں اور جو تجاویز تیار کی گئی ہیں آیا وہ اس کے مطابق بھی ہیں ۔ سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے کوئی قدغن نہیں لگایا اور اس ڈارفٹ میں 10ہزار ڈالرہمراہ لے جانے پر قدغن لگایا جا رہا ہے ۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تجارت کیش پر کی جا تی ہے وہاں کا بینکنگ سسٹم موثر نہیں ہے اس حوالے سے بھی اقدام لینا چاہئے جس پر ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ افغانستان کے ساتھ گزشتہ 30برسوں سے اس حوالے سے مسائل چلے آ رہے ہیں اینٹی منی لانڈرنگ ، غیر قانونی تجارت اور اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان اقدامات لے رہا ہے ۔ سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے کہا کہ منی چینجر ز نے رقوم کی غیر قانونی ترسیل کا بازار گرم کر رکھا ہے اور صرف پشاور میں 750لوگ اس کام میں ملوث ہیں لاہور ، پنڈ ی اور دیگر شہروں کے لوگ بھی سرگرم ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے ایشیاء پیسفک ممبران ممالک میں ففیٹ مطالبات پر عملدرآمد کی تفصیلات بھی طلب کر لی تا کہ دیکھا جا سکے کہ اُن ممالک میں کیا ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2019کے حوالے سے اراکین کمیٹی پہلے بل کا جائزہ لے کر پھر بریفنگ حاصل کریں گے ۔ قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ کل قائمہ کمیٹی کا اجلاس منعقد کر کے دونوں بلوں کا جائزہ لیا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن