امریکی حملے میں جنرل کی ہلاکت کے بعد ایران ایٹمی معاہدے سے دستبردار ہوگیا

تہران(آئی این پی /شِنہوا)ایران نے اتوار کو2015 کے تاریخی ایٹمی معاہدے کے تحت عائد پابندی کو ختم کرنے کے لئے اپنے پانچویں اور آخری اقدام کا اعلان کردیا۔ایرانیسرکاری نیوز ایجنسی آئی آر این اے نے ایرانی حکومت کیاعلان سے آگاہ کرتے کہاکہ" معاہدے سے دستبرداری کا پانچواں قدم اٹھاتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایٹمی معاہدے کے تحت سینٹری فیوجز کی تعدادپرلگی قدغن کی آخری پابندی کوبھی ختم کررہا ہے۔اعلان میں کہاگیا ہے کہ"یورینیم کی افزودگی کی سطح ، صلاحیت،افزودہ موادکے ذخیرہ اورآر اینڈ ڈی سرگرمیوں پر عائد عملی پابندیوں کی مزید پاسداری نہیں کی جائے گی۔اس میں کہا گیا کہ"آج سے ایران کا ایٹمی پروگرام اس کی اپنی تیکنیکی ضروریات کی بنیادپر پیش رفت کرے گا۔مئی 2018 میں امریکہ کی جانب سے2015 کے ایرانی ایٹمی معاہدے سے دستبرداری اور اس کے بعد عائد کی جانے والی پابندیوں کے ردعمل اوریورپ کی جانب سے ایرانی بینکوں سے لین دین اور تیل کی برآمدات میں کمی کے جواب میں ایران نے مئی 2019 سے ایٹمی معاہدے کے تحت عائد ذمہ داریوں سے نکلنا شروع کیا تھا۔ایران کا کہنا ہے معاشی مفادات کے لئے 2015 کے ایمٹی معاہدے کے تحت عائدذمہ داریوں سے سبکدوش ہونا معاہدیکے باقی فریقین کے لئے ایک سوچنے کا مقام ہے۔اتوار کو کئے گئے اعلان میں ایران نے کہا ہے کہ"وہ پہلیکی طرح بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی(آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔تاہم ایرانی حکومت نے کہا ہے کہ وہ ایران مخالف پابندیوں کے خاتمے اور معاہدے کے تحت ایرانی معاشی مفادات کے تحفظ کی صورت میں اپنی ایٹمی ذمہ داریاں دوبارہ قبول کرنے پر تیار ہے۔

ای پیپر دی نیشن