اسلام آباد ( وقائع نگار) وفاقی کمیشن کی سفارشات پر وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں ترمیم کو قانونی حیثیت دے دی گئی ہے ماسٹر پلان میں نئی اصلاحات (ریفارمز) کے تحت بننے والے بلڈنگز قوانین کو جنوری 2016 سے نافذ العمل کردیا گیا ہے نئے بلڈنگ قوانین اسلام آباد کے زون ٹو ، فور اورفائیو پرلاگو ہونگے بلڈنگز قوانین کے تحت زون فور میں موجود غیرقانونی تعمیرات کو سکروٹنی فیس اور ریگولرائزیشن چارجز کی ادائیگی کے بعدسی ڈی اے ریگولرکرے گا چھوٹے ٹاونز، قصبوں میں گھروں کی ریگولرائز یشن کے لیے گلیوں کی کم ازکم کشادگی 30فٹ کی گئی ہے سی ڈی اے کے تسلیم شدہ آرکیٹیکٹ سے تسلیم شدہ نقشوں سمیت دیگرلوازمات پورے کرنے پردرخواست گزاروں کی عمارتیں ریگولرکی جاسکیں گی نئے قوانین کے تحت بنی گالہ میںواقع وزیر اعظم عمران خان کی ذاتی رہائش گاہ جو زون فور سب زون بی میںواقع ہے بھی ریگولرائز ہوجائے گی کمیشن کی سفارشات کی روشنی میںشائع اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں کی جانے والی ترمیم کی روشنی میںوفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں 50 منزلہ عمارتوں کی تعمیر کی اجازت حاصل ہوگی جبکہ اسلام آباد کے دیگر کاروباری مراکز میں بھی بالترتیب دو اور تین فلورز اضافی تعمیرات کی اجازت دے دی گئی ہے ۔ نوائے وقت کو دستیاب دستاویز ات کے مطابق اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں ترمیم کے لیے حکومت کی جانب سے بنائے جانے والے وفاقی کمیشن کی سفارشات پر اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں ترمیم کو قانی شکل دے دی گئی ہے اور اس ضمن میں کمیشن کی سفارشات جنہیں گزشتہ ماہ وفاقی کابینہ نے منظور کیا تھا ور سی ڈی اے بورڈ نے کابینہ کی منظوری کے بعد انہیں اختیار کرلیا تھا کو گزٹ آف پاکستان میں شائع کر دیا گیا ہے آئی سی ٹی ریزیڈنشنل سیکٹرز زوننگ بلڈنگ کنٹرول 2020کو قانونی حثیت دے دی گئی ہے نئی زوننگ کو یکم جنوری 2016سے اسلام آباد میں نافذ العمل کردیاگیا ہے ماسٹر پلان میں ان ترمیم کی روشنی میں کی جانے والی زوننگ ریگولشنز کے تحت فلور ایریا کے تناسب میں کمی بیشی کے ساتھ وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں اب پچاس منزلہ عمارتوں کی تعمیر کی اجازت دے دی گئی ہے اسلام آباد کے مرکزی کاروباری مرکز بلیو ایریااور دیگر کاروباری مراکز میںبھی اضافی منزلوںکی تعمیر کی اجازت دے دی گئی ہے ۔ گزٹ آف پاکستان میںشائع ہونے والے بلڈنگ قوانین کے تحت اسلام آباد کے زون ٹو ، فور اور فائیو میں کی جانے والی تعمیرات کے حوالے سے قانون سازی کی گئی ہے جہاں پرموجود وائلیشنز کو ریگولرائز کرنے حوالے سے اہم فیصلے کے گئے ہیں تاہم نئی اصلاحات میں زون تھری جوکہ نیشنل پارک ایریا کہلاتا ہے اس کو نہیں چھیڑا گیاہے جبکہ ہاوسنگ سوسائیٹیوں کے لیے بھی پہلے سے موجود بلڈنگز قوانین کو ہی برقرار رکھاگیا ہے زون فور میں جہاں وزیر اعظم عمران خان کا ذاتی گھر بھی موجود ہے اور اسلام آباد کا سب سے بڑا زون ہے اس کے حوالے سے قوانین کی وضاحت کردی گئی ہے نئی زوننگ ریگولیشنز کے تحت زون فور میں نئی تعمیرات کے لیے سی ڈی اے کا نقشہ لازم قرار دیا گیا ہے جو سی ڈی اے کے تسلیم شدہ آر کیٹیکٹ کاتیار کردہ ہو گا علاوہ ازیں پہلے سے تعمیر شدہ تعمیرات کو ریگولر کرنے کے لیے لوگ سی ڈی اے میں درخواستیں دیں گے سی ڈی اے درخواستوں کی سکروٹنی فیس جو کہ چھ روپے فی مربع فٹ کورڈ ایریا وصول کرے گا جبکہ ریگولرائزیشن چارجز کی مد میں 100روپے فی مربع فٹ کورڈ ایریا کی فیس مقرر کی گئی ہے وہ وصول کرے گا زون فور کے مضافاتی علاقوں میں جن میں چھوٹے ٹاونز اورمحلہ جات واقع ہیں ان کے لیے نئی ریگولیشنز کے تحت کم ازکم گلیوں کی کشادگی 30فٹ مقرر کردی گئی ہے تیس فٹ گلیوں میںواقع گھروں کی ریگولرائزیشن فوری طورپر ممکن ہوگی بصورت دیگر لوگ اپنی تعمیرا ت کو گرا کر گلیاں مطلوبہ سائز میں لائیں گے تو ان کی تعمیرات کو ریگولر کیاجائے گاواضح رہے کہ 2018میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم کے بعد سی ڈی اے نے زون فور کے حوالے سے درخواستیںوصول کرنا شر وع کی تھیں جن میں 200سوسے زائد لوگوں نے اپلائی کیا تھا تاہم قانو ن نہ ہونے کے باعث ان درخواستوں پر کوئی کام نہیں ہوسکا تھا نئی بلڈنگ قوانین کے تحت اسلام آباد کے اندر ایک ہزار مربع گز سے زیادہ رقبے کے پلاٹ پر گراونڈ پلس فائیو کی بجائے اب گراونڈ پلس سکس کی اجازت دے دی گئی ہے ایک ہزار مربع گز پلاٹ پر گراونڈ پلس فور کی بجائے گراونڈ پلس فائیو تین ہزار مربع گز سے پانچ ہزار مربع گز کے پلاٹس پر گراونڈ پلس نو اور دس کی اجازت دے دی گئی ہے نئے قوانین کے مطابق بلیو ایریا کی شمالی پٹی پر واقع پلاٹس جنہیں گراونڈ پلس آٹھ منزلہ کی اجازت تھی اب انہیں گراونڈ پلس دس جبکہ جنوبی پٹی پر واقع پلاٹس جن پر گراونڈ پلس پانچ کی اجازت حاصل تھی انہیں گراونڈ پلس چھ کی اجازت دے دی گئی ہے وفاقی حکومت کے حکم پر ماسٹرپلان میں ترمیم کے بعد نئے بلڈنگز قوانین کو یکم جنوری 2016سے نافذ العمل کردیاگیا ہے یہ تمام قوانین بالخصوص کاروباری مراکز میں اضافی سٹوری کے حوالے سے ان تعمیرات پر لاگو ہونگے جو نئی تعمیرات ہونگے نہ کہ پہلے سے موجود عمارتوں کو اضافی سٹوری بنانے کی اجازت ہرگز حاصل نہیں ہوگی تاہم عمارتیں گرا کر کی جانے والی تعمیرات ان سے فائدہ حاصل کرسکیں گی تاہم رہائشی گھرو ں میںپائی جانے والی وائلیشنز کو ریگولرائز کیے جانے کے حوالے سے کوئی بھی کٹ آف ڈیٹ مقرر نہیں کی گئی ہے نئے قوانین کے تحت اسلام آباد ایکسپریس وے ، پارک روڈ ، جی ٹی روڈ ، لہتراڑ روڈ ، کہوٹہ روڈ ، کری اور فتح جھنگ روڈ پرواقع سکولز ، ہوٹلز ، موٹلز ، مارکیز اور ہسپتالوں کی عمارتوں کو بھی فائدہ حاصل ہوگا۔
وفاقی کمیشن کی سفارشات، اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں ترمیم کو قانونی حیثیت دیدی گئی
Jan 07, 2020