بھارت کے سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا نے کہا ہے کہ جے این یو طلبا اور اساتذہ پر حملے سے عیاں ہوتا ہے کہ 'سرکاری غنڈوں اور سرکاری پولیس میں کوئی فرق نہیں رہا، کشمیر کے حالات ٹھیک کرنے کے دعوے ہوا ہو گئے ہیں، یہ محسوس ہوتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بلکہ پورا بھارت ہی کشمیر بن گےا ہے، 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد اسی سخت گیر پولیسی کو اپنایا گیا تاکہ کوئی آواز نہ اٹھا سکیں۔ بینالاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کے سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا نے کہا جے این یو طلبا اور اساتذہ پر حملے سے عیاں ہوتا ہے کہ 'سرکاری غنڈوں اور سرکاری پولیس میں کوئی فرق نہیں رہا۔ انہوں نے پولیس پر سماج مخالف طاقتوں کی حمایت کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔سابق وزیر یشونت سنہا نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے دعوی کیا تھا کہ کشمیر کے حالات ٹھیک ہونگے اور جموں کشمیر بھی دیگر ریاستوں کی طرح خوشحال ہو گی، لیکن حالات اس کے بالکل برعکس ہیں۔ انہوں نے کہا حکومت کی سخت گیر پولیسی کے خطرناک نتائج سا منے آرہے ہیں۔یشونت سنہا جو تقریبا دو دہائیوں سے زائد عرصے تک بھارتیہ جنتا پارٹی سے وابستہ رہے نے ان باتوں کا اظہار جامعہ ملیہ اسلامیہ کے باہر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں طلبا اور اساتزہ پر نقاب پوش غنڈوں نے حملہ کیا اور پولیس خاموش تماشائی بنی رہی اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومتی غنڈوں اور پولیس کے درمیان کوئی فرق نہیں رہا ہے۔سنہا نے انکشاف کیا کہ وہ چار سال قبل جموں کشمیر کے دورے پر تھے اور انہوں نے حالات کو بہتر بنانے کے لئے ایک رپورٹ بھی تیار کی تھی لیکن مذکورہ رپورٹ جب ریاست کے ایک اعلی افسر کو سونپی گئی تو انہوں نے کہا 'حکومت کی پولیسی ہے کہ وہ کسی سے بات چیت نہیں کرے گی بلکہ جو بھی شخص حکومت کے خلاف آواز اٹھائے گا اس کو سختی سے کچل دیا جائے گا۔انہوں نے کہا دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد اسی سخت گیر پولیسی کو اپنایا گیا تاکہ کوئی آواز نہ اٹھا سکیں۔