روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے مشرقی وسطی کے ملک شام میں غیر متوقع دورے پر اپنے ہم منصب بشارالاسد سے ملاقات کی۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق شام کے سرکاری میڈیا اور روس کے انٹرفیکس نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ دونوں ممالک کے صدور کے مابین ملاقات دمشق میں ہوئی۔روسی صدر کا دورہ شام غیر متوقع تصور کیا جارہا ہے۔خبررساں اداروں نے روس کے ترجمان دمتری پیسکوف کے حوالے سے بتایا 'بشارالاسد کے ساتھ اپنی گفتگو میں روسی صدر نے کہا کہ اب ہم اعتماد کے ساتھ یہ کہہ سکتے ہیں کہ شام میں ریاست اور ملک کی علاقائی سالمیت کی بحالی کی طرف ایک بہت بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے'۔روسی ترجمان نے بتایا کہ ولادیمیر پوٹن نے دمشق میں روسی عسکری پوسٹ کا دورہ کیا اور وہاں صدر بشارالاسد سے ملاقات کی۔ان کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماوں کو شام کے مختلف علاقوں کی صورتحال سے متعلق عسکری رپورٹس پیش کی گئیں۔ادھر شام کی خبر رساں ایجنسی ثنا نے روسی صدر کے دورے کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کی اور صرف اتنا کہا کہ ولادیمیر پوٹن نے دارالحکومت میں روسی فوجی اڈے میں بشارالاسد سے ملاقات کی۔واضح رہے کہ 2017 میں روس کے صوبہ لٹاکیہ میں روسی حمیم ہوائی اڈے کا دورہ کے بعد ولادیمیر پوٹن کا شام کو پہلا دورہ ہے۔دونوں ممالک کے صدور کی ملاقات ایسے وقت پر ہوئی جب ایران اور امریکا کے مابین کشیدگی غیرمعمولی بڑھ چکی ہے۔امریکا نے 3 جبوری کو بغداد میں ایران کی قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی پر حملہ کرکے ہلاک کردیا تھا۔جس کے بعد سے ایران نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔امریکی فوجی شام کے مشرقی حصے میں موجود ہیں۔روس نے 2015 میں اپنی فضائیہ کو شام میں تعینات کیا اور فیصلہ کن طور پر ان باغیوں کے خلاف بغاوت کا رخ موڑ دیا جو ملک کی خانہ جنگی میں بشارالاسد کی حکومت گرانے کے لیے لڑ رہے تھے۔
روسی صدر کا شام کا غیر متوقع دورہ، بشارالاسد سے ملاقات
Jan 07, 2020 | 22:25