اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) نئے سال کے آغاز میں بھارت کو پہلا بڑا سفارتی دھچکا یہ پہنچا ہے کہ غالباً کوئی غیر ملکی سربراہ بھارتی یوم جمہوریہ کی تقریب میں شرکت نہیں کریگا، اسی تقریب کی مدد سے بھارت کو اپنی نمائشی جمہوریت کی جھلک دنیا کو دکھانے کا موقع ملتاہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ دہلی سرکار متعدد داخلی ، خارجی مسائل میں گھرے ہونے کے باوجود مسلمانوں کیخلاف کارروائیوں کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دے رہی۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن 26 جنوری کو ہندوستان یوم جمہوریہ کی تقریب میں شرکت سے معذرت کی تصدیق کر چکے ہیں اور 55 برس میں پہلی بار کوئی غیر ملکی سربراہ بھارت کی یوم جمہوریہ کی تقریب میں شریک نہیں ہو گا، مودی سرکار کاوشوں میں مصروف ہے کہ کسی بھی چھوٹی بڑی ریاست کا کوئی سربراہ بلا کر سفارتی محاذ پر بھارت کو پہنچی اس گزند پر پردہ ڈال سکے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ 1955 میں پاکستان کے تیسرے گورنر جنرل ملک غلام محمد بھی بھارت کی یوم جمہوریہ کی تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کر چکے ہیں۔ بھارتی یوم جمہوریہ کو ہندوستانی خارجہ پالیسی کا انتہائی اہم ستون قرار دیا جاتا کیونکہ اس دوران غیر ملکی سربراہ بھارت آمد کے موقع پر مختلف معاہدوں پر دستخط بھی کرتا ہے، دوسری جانب بھارتی صوبہ مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان، اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ سے مسلم دشمنی کے مقابلے میں مصروف ہیں، گذشتہ روز مدھیہ پردیش کے اندور میںمسلمانوں کے پورے گائوں کو مسمار کر دیا گیا، اندور کے چندن کھیڑی گائوں میں 29 گھروں کو بغیر کوئی وجہ بتائے انتظامیہ نے منہدم کر دیا ہے۔ اسی علاقے میں کچھ روز قبل بڑے پیمانے پر مسلمانوں اور ہندوئوں کے مابین تصادم بھی ہو چکا ہے۔ اس کے ساتھ ہندو ایکتا ویدی‘‘ (متحدہ ہندو فرنٹ) نامی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ صوبہ کیرالہ کے تمام ہوٹل اور بیکریاں ’’ حلال گوشت ‘‘ کے بورڈ ہٹا دیں ورنہ ان حلال گوشت کھانے والوں کا ’’جنازہ‘‘ نکال دیا جائے گا۔