خلیج تعاون کونسل کا بامقصد اجلاس

دنیا کو درپیش مسائل خاص طور پر مسلم دنیا کے مسائل کی طرف خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیزکی نگاہیںہیں اس لئے حکومت سعودی عرب نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی قیادت میں ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان بن عبدالعزیز کے بھر پور تعاون اور نوجوان ذہن کی کاوشوںسے خاص طور پر خلیجی ممالک کے آپس کے اختلاف کو ختم کرنے کی کوششیں اپنے بھر پور انداز میںکی ہیں اور علاقے کے ممالک کو اس بات پرراضی کیا ہے۔ خلیجی ممالک اور مسلم دنیا میں نفرتیں، اور فساد پھیلانے والی قوتوں کا مشترکہ طور پر مقابلہ کیا جائے مشرق وسطیٰ کے چھ ممالک: سعودی عرب، کویت، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین اور عمان کا سیاسی اور معاشی اتحادکو درپیش مسائل پر یک رائے ہونے کیلئے سعودی عرب کے شہر ریاض میں 1981 میں خلیج تعاون کونسل کا قیام عمل میں آیا تھا۔ جی سی سی کا مقصد اپنے ممبروں کے درمیان مشترکہ مقاصد اور ان جیسی سیاسی اور ثقافتی شناختوں کی بنیاد پر اتحاد حاصل کرنا ہے، جس کی جڑیں عرب اور اسلامی ثقافتوں میں پیوست ہیں۔گزشتہ دنوں ریاض میں منعقدہ جی سی سی کے 41ویں اجلاس میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور شہزادہ محمد بن سلمان کی سیاسی فہم و فراست اور امن پسندی کا مظاہرہ ہوا۔ سعودی عرب نے رابطوں کے ذریعے قطر ا ور سعودی عرب کے درمیان اختلافات کے خاتمے کی نوید دی جس سے خطے میںخوشی کی لہر دوڑ گئی اور دنیا بھر میں سعودی عرب اور شاہی خاندان کے امن پسند اقدام کو بھر پور انداز میں سراہا گیا ۔ اس اجلاس میں قطر کے ساتھ معاہدے میں.خلیج، عرب اور مسلم ممالک کے مابین یکجہتی اور سلامتی کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔پاکستان نے اپنے برادر ملک سعودی عرب کی ان امن پسند کوششوں پر انہیں مبارکباد دی اورکہا کہ 
پاکستان مملکت سعودی عرب اور ریاست قطر کے دونوں ممالک کے مابین زمینی، ہوائی اور سمندری سرحدوں کو دوبارہ کھولنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہے۔ اس موقع پر پاکستان کی وزارت خارجہ نے حکومت کے پالیسی بیان میں کہا کہ ہم خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک کی طرف سے اٹھائے جانے والے تمام اقدامات کی تعریف کرتے ہیں، جو تقریبا چار سال سے جاری تنظیم کے ممالک کے مابین متنازعہ امور کے حل میں معاون ثابت ہوں گے۔پاکستان نے جی سی سی کے ممالک کے مابین اختلافات کے حل کے لئے کویت کے امیر کے مثبت کردار کی تعریف کی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ موجودہ ریاستہائے متحدہ کے تاریخی شہر الولا میں ہونے والا جی سی سی اجلاس ان حوصلہ افزا پیشرفتوں کو مزید فروغ دے گا اور تنظیم کے ممالک کے مابین اعتماد اور تعاون کو بڑھاوا دے گا۔پاکستان خلیج تعاون کونسل کے ساتھ اپنے جی سی سی کے تمام ممالک کے ساتھ باہمی تعلقات کے ساتھ اپنے تعلقات کو بھی زیادہ اہمیت دیتا ہے۔خلیج کونسل اجلاس میں جہاںکویت کی کاوشیں شامل ہیں وہیں شہزادہ محمد بن سلمان جو اپنے وِثرن 2030 کی کامیابی کیلئے کوششیںکررہے ہیںانکی محنت اور سیاسی بصیرت اہم حیثیت رکھتی ہے ، شاہ سلمان بن عبدالعزیر نے ہوائی اڈے پر خود قطری قیادت کو خو ش آمدید کہا۔ شہزادہ محمد بن سلمان قطری قیادت سے علیحدہ تفصیلی بات چیت کی۔ کانفرنس سے علاقے میں تجارت کو فروغ حاصل ہوگا ، قطر کے ساتھ سعودی عرب کے ہوائی بحری، اور بری راستے کھول دئے گئے ہیں جس سے تقسیم خاندانوںمیں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے ۔
کانفرنس کے اعلامیہ پر دستخط کے بعد ولی عہد شہزادہ بن محمد بن سلمان نے ایک پریس کانفرنس کی ۔ انہوں نے کہا کہ اس اعلامیے سے ہماری خواہشات کو پورا کرنے کے لئے ہمارے ممالک اور عوام کے مابین دوستی اور بھائی چارے کے تعلقات کو تقویت ملی ہے ۔خطے میں، خاص طور پر ایران اور افراتفری پھیلانے والے عناصر کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے اتحاد کی ضرورت تھی، آج ہمیں اپنے خطے کو آگے بڑھانے کے لئے اپنی کوششوں کو متحد کرنے کی ضرورت ہے اور ہمیں درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ہے، خاص طور پر ایرانی حکومت کے جوہری پروگرام، اس کے بیلسٹک میزائل پروگرام، اس کے تباہ کن تخریب کار منصوبوں کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کا۔ ولی عہد شہزادہ نے کہا کہ ایران اور اس کے پراکسی گروہوںکے خطے میں سلامتی اور استحکام کو غیر مستحکم کرنے کے لئے فرقہ وارانہ کردار کا قلع قمع کرنا ہوگا ۔ان اقدامات سے ہم بین الاقوامی برادری سے سنجیدگی سے کام کرنے کا مطالبہ کرنے کی پوزیشن میں آگئے ہیں۔انہوں نے خلجی معاہدہ کو کامیابی سے ہمکنار کرنے پر امریکہ اور کویت کی تعریف کی ۔
اجلاس نے وباء کروناء وائرس پر قابو پانے کیلئے بھی بات چیت کی ،گلف سنٹر برائے امراض کنٹرول'' کے کردار کو متحرک کرنے پر اتفاق کیا گیا جو اس سربراہی اجلاس میں قائم کیا گیا تھااور یہ اقدام خادم الحرمین الشریفین کی حکومت کا وژن تھا۔ اس کے علاوہ، اس مرکز کو COVID کا مقابلہ کرنے کے لئے مشترکہ خلیجی اقدامات کو مربوط کرنے کے قابل بنایا جائے گا۔ غرض سعودی حکمرانو ں کی سیاسی بصیرت کی بناء پرخلیجی ممالک میںاتحاد اور ممبر ممالک پر آنے والی افتاد اور سیکورٹی کو درپیش چیلنجز کا کا بھر پور انداز میں متحدہ طور پر مقابلے کا عزم کیا گیا ۔

ای پیپر دی نیشن