جے ۔ ایف ۔ تھنڈر 17، جدید لڑاکا طیارہ

پاکستان ایئر فورس میں 30دسمبر 2020کو 14جے ۔ ایف تھنڈر 17بلاک بی لڑاکا طیارے شامل ہونے پر شاندار تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ پاکستان ایئر فورس نے پاکستان کے دفاع میں ہمیشہ اہم ترین کردار ادا کیا ہے اور جے ۔ ایف تھنڈر 17 بلاک بی لڑاکا طیارے شامل ہونے سے دفاع مزید مضبوط ہوجائے گا۔ کوئی شک نہیں کہ جے ۔ ایف تھنڈر 17 بلاک بی کی پاکستان میں کامیابی سے تیاری اور ان جنگی جہازوں کا پاکستان ایئر فورس میں شامل ہونا باعث فخر کارنامہ ہے۔جے ۔ ایف تھنڈر 17 ایک جدید لڑاکا طیارہ شمار کیا جاتا ہے اور لاگت کے اعتبار سے انتہائی کم لاگت کا جدید ترین لڑاکا طیارہ گردانا جاتا ہے۔ پاکستان ائیر فورس کو 14جے ۔ ایف تھنڈر 17 بلاک بی لڑاکا طیارے حوالے کرنے کی پر وقار تقریب میں اہم بات جے ۔ ایف تھنڈر 17 بلاک سی کی تیاری کا باقاعدہ افتتاحی تقریب کا اہتمام بھی تھا۔ جے ۔ ایف تھنڈر 17 بلاک سی کو جدید ہتھیاروں سے لیس کیا جائے گا اور اس کا ریڈار سسٹم کو بھی مزید موثر بنایا جائے گا۔
جے ۔ ایف تھنڈر 17 جنگی طیاروں کو اس وقت خوب شہرت حاصل ہوگئی جب 26فروری 2019کو انڈین جنگی طیارے پاکستان کی سرحدی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان فضا ئی حدود میں داخل ہوگئے اور جے ایف تھنڈر 17طیاروں سے لیس پاک فضائیہ نے کامیابی سے دفاع کیا جس کے نتیجہ میں انڈین دو جنگی طیارے زمین بوس ہوگئے اور انڈین پائلٹ ابھی نندن کو گرفتاربھی کر لیا گیا ۔ اس واقعہ سے انڈین ائیر فورس کی دنیا بھر میں خوب سبکی ہوئی اور انڈین مبصرین نے انڈین ایئر فورس کی صلاحیت پر شدید تنقید کی۔ انڈین ایئر فورس نے 4سال قبل9.2بلین ڈالر کے عوض فرانس سے 36 رافیل لڑاکا طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا تھا جو کہ چند ماہ قبل انڈین ایئر فورس میں شامل ہوگئے تھے۔ انڈین ایئر فورس اپنی صلاحیت کا انحصارفرانس کے تیار کردہ رافیل لڑاکا طیاروں پر کر رہی ہے جبکہ پاکستان ایئر و ناٹیکل کمپلیکس کامرہ میں پاکستان اور چائنہ کے اشتراک سے تیار کردہ جدید جے ایف تھنڈر 17پاکستانی فضائیہ کی دفاعی صلاحیت میں اضافہ کرنے کا سبب ہیں۔ 
ایک اندازے کے مطابق 100سے زائد جے ایف تھنڈر 17طیارے پاک فضائیہ کے فضائی بیڑے میں شامل ہوچکے ہیں۔ 2009سے شروع ہونے والا سفر کامیابی سے جاری ہے۔ جے ایف تھنڈر بلاک اے جنگی طیارے ایک پائلٹ کی گنجائش کے حامل جنگی طیارے تھے۔اس جدید جنگی طیارے میں تربیتی پروازوں کو مد نظر رکھ کر دو نشست کے حامل جنگی طیارے بنانے پر کام شروع ہوا اور اس کو مزید جنگی ہتھیاروں سے لیس کیا گیا۔ ا س طرح کامیابی کا سفر جاری رہا اورآخر کار 14جے ایف تھنڈر بلاک بی دو نشستوں کے حامل طیارے پاک فضائیہ کے حوالے کر دیے گئے ۔ یہ ایک انجن والا جدید جنگی طیارہ ہے جو کہ 3630کلو گرام ہتھیار لیجانے کی صلاحیت کا حامل ہے اور اس کی رفتار 2200کلو میٹر فی گھنٹہ تک ہے ۔ اس شاندار صلاحیت کے حامل جنگی طیارے میں نائیجیریا خریداری کیلئے گہری دلچسپی رکھتا ہے۔ دبئی میں منعقدہ ایئر شو میں اس طیارے کی خوب دھوم تھی جس میں مختلف ممالک خریداری کیلئے خصوصی دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ جنگی طیاروں کی خریداری کیلئے مرمت اور پرزوں کی دستیابی بھی اہم حصہ شمار کی جاتی ہے ۔ ماضی میں پاکستان فضائیہ کو امریکہ نے F-16طیارے دیے مگر وقت گزرنے کے ساتھ امریکہ نے پاکستان کو F-16کے پرزے فراہم کر نے پر پابندی عائد کر دی ۔ جس کی وجہ سے پاک فضائیہ میں شامل امریکی ساخت کے F-16طیارے باقاعدگی سے مرمت کے مراحل میں شدید مشکلات کا شکار رہے ہیں۔ اس لیے ضروری تھا کہ پاکستان جدید جنگی طیاروں کو ملکی سطح پر تیار کرتا اور دور حاضر کی ضروریات کے مطابق جدید ہتھیاروں سے لیس کرتا جو کہ جے ایف تھنڈر 17جنگی لڑاکا طیارے اس کی اعلیٰ مثال ہیں۔ جے ایف تھنڈر 17بلاک بی طیارے پاک فضائیہ کی تربیتی پروازوں کی ضروریات کو بخوبی سر انجام دیں گے۔ 
جے۔ ایف تھنڈر 17بلاک سی لڑاکا طیارے کو مزید جدید اور اعلیٰ ٹیکنالوجی کا حامل طیارہ شمار کیا جارہا ہے۔ جے ۔ ایف تھنڈر 17بلاک سی کی پیداوار کی افتتاحی تقریب میں ایئر چیف نے نوید سنائی کہ یہ جدید ریڈار کا حامل طیارہ پاک فضائیہ میں 2022تک شامل ہوجائے گا۔ اس کے متعلق خیال کیا جا رہا ہے کہ اس لڑاکا طیارے میں جنگی ہتھیار لیجانے کی صلاحیت میں اضافہ کیا جائے گا۔ اور اس کا ریڈار سسٹم فرانس کے جدید رافیل لڑاکا طیاروں سے اعلیٰ صلاحیت کا حامی ہوگا۔ پاکستان ائیر فورس کے پاس ایک اندازے کے مطابق 900کے لگ بھگ ائیر کرافٹس اور ہیلی کاپٹرز ہیں جبکہ انڈین ائیر فورس کے پاس لگ بھگ 2000 ایئر کرافٹ ہیں۔ پاکستان ائیر فور س کو انڈین ایئر فورس پر ہمیشہ برتری حاصل رہی ہے، چاہے 1965 کی جنگ ہو یا پھر 26فروری 2019 کا واقعہ جس میں انڈین طیارے پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوئے مگر واپس نہ جا سکے اور پاکستان نے شاندار دفاع کا مظاہرہ کیا۔ انڈین میڈیا نے پروپیگنڈہ شروع کر دیا تھا کہ انڈین طیاروں کو پاکستان نے امریکی ساخت کے حامل F-16 سے نشانہ بنایا ہے۔ جبکہ انڈیا کا پروپیگنڈہ اس وقت دم توڑ گیا جب امریکہ نے اس بات کی باقاعدہ تردید کر دی کہ امریکی ساخت کے حامل F-16 کو پاک فضائیہ نے بھارتی طیاروں کا مقابلہ کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔ 
اگر جے ایف تھنڈر 17 بلاک سی طیاروں کا موازنہ فرانس کی جانب سے انڈیا کو فراہم کردہ رافیل طیاروں سے کروایا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ جے ایف تھنڈر 17 بلاک سی رافیل طیاروں سے بہتر ریڈار سسٹم کے حامل ہونے کے ساتھ زیادہ جنگی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ اہم ترین پہلو یہ ہے کہ اس سے پاکستان میں تیارکردہ جے ایف تھنڈر 17 طیارے مزید ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کے مواقع میسر آ سکیں اور اس کی صلاحیت میں اضافہ کیا جا سکے جبکہ پرزوں کی عدم دستیابی کا مسئلہ بھی درپیش نہ ہوگا۔ اعلیٰ صلاحیت کے حامل پاک فضائیہ کے انجینئرز ہر وقت ان طیاروں کی دیکھ بھال بخوبی سرانجام دے سکیں گے۔ دوسرا اہم ترین پہلو یہ ہے کہ جے ایف تھنڈر طیارے نائیجیریا کو فروخت کر کے پاکستان میں زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کا سبب بنیں گے اور پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکیں گے۔ پاک فضائیہ نے پاکستان کے مضبوط فضائی دفاع کے ساتھ ساتھ پاکستانی ساخت کے طیاروں کی تیاری میں خود کفالت کی منزل کو بخوبی حاصل کیا ہے جوکہ پاکستان کے لیے قابل فخر اور قابل ستائش ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن