اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب کوئی انتہا پسند مسلمان کسی پرتشدد واقعے میں ملوث ہوتا ہے تو مغربی میڈیا مذہب یعنی 'اسلام' کو دہشت گردی سے جوڑ دیتا ہے۔ جب نیوزی لینڈ میں ایک سفید فام شخص نے مسجد میں مسلمانوں کو قتل کیا تو کسی نے کرسچین دہشت گردی تک نہیں کہا اور مغربی میڈیا نے سفید فام انتہا پسند قرار دیا۔ بھارت میں آر ایس ایس سے متاثر افراد کی حکومت ہے۔ انہوں نے بلوچستان میں ہزارہ برداری کے کان کنوں کی ہلاکت کو افسوس ناک واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے کی بنیاد 80 کی دہائی سے ملتی ہے۔ جب افغان جہاد شروع ہوا اور اس میں پاکستان بھی شریک ہوا اور نتیجے میں فرقہ وارانہ فسادات نے جنم لیا۔ انہوں نے اسلام آباد میں ترکی کے نجی چینل 'اے نیوز' کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مذہبی انتہاپسند مسلح افراد اب دہشت گرد تنظیم داعش کا روپ دھار چکے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم ہزارہ برادری کو مکمل تحفظ اور سکیورٹی کا یقین دلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کو یکساں حقوق حاصل ہیں جبکہ ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کے حقوق کا تحفظ کرے۔ عمران خان نے کہا کہ مذہبی منافرت کا اور ایک واقعہ خیبرپختونخوا کے علاقے کرک میں پیش آیا جہاں مندر کو نذرآتش کیا گیا۔ حکومت نے فوری اقدامات کے تحت تمام ملزمان کو گرفتار کیا اور وعدہ کیا کہ مندر دوبارہ تعمیر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی تہدیب نے ہمیں اس لئے چھوڑ دیا کہ مسلم ممالک نے تعلیم کے فروغ کے لیے زور دینا ترک کردیا ۔ اسلامو فوبیا سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے مغرب میں اسلاموفوبیا کا ارتقا دیکھا ہے۔ سلمان رشدی نے پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ پر توہین پر مبنی کتاب لکھی جس کے نتیجے میں مسلمانوں کا سخت ردعمل آیا تو مغرب نے سمجھا کہ اسلام آزادی اظہار کے مخالف ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغرب مذہب کو اس طرح نہیں دیکھتا یا سمجھتا جیسے ہم کرتے ہیں اس کے نتیجے میں مسلمانوں اور مغربی خصوصی طور پر یورپی ممالک کے مابین فاصلے بڑھتے چلے گئے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اسلامو فوبیا کے بارے میں میری معلومات دیگر مسلم رہنماؤں سے اس لئے زیادہ ہے کہ میں مغرب میں رہا ہوں اور فیملی بھی رہی۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد فاصلے مزید بڑھ گئے اور ساتھ ہی اسلاموفوبیا کا رحجان بھی تیزی سے بڑھنے لگا۔ انہوں نے کہ یہودی مغربی اور یورپی ممالک کو ہولو کاسٹ کے معنی بتانے میں کامیاب ہوگئے۔ عمران خان نے کہا کہ یہودی ہولوکاسٹ کے معاملے میں یکجان ہیں اور ان میں موجود اتحاد کی وجہ سے مغربی معاشرے اور میڈیا میں ایسی کوئی بات نہیں کی جاتی جو ان کے جذبات کو مجروع کرے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں کو بہت خطرہ ہے۔ ہندو توا کے متعدد پرتشدد واقعات کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ عمران خان نے کہا پاکستان اور بھارت کے بگڑے ہوئے تعلقات کی بنیادی وجہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر عائد ہوتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ نریندرمودی نے دوطرفہ تعلقات کی بحال سے متعلق میری پیشکش پر کوئی جواب نہیں دیا بلکہ اپنی اتنخابی مہم کو پاکستان مخالف رکھی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جانتا ہے کہ ریفرنڈم میں مقبوضہ کشمیر کے عوام پاکستان کا انتخاب کریں گے۔ اس لیے کبھی ریفرنڈم نہیں کرایا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس وقت بھارت ایک ایسی حکومت ہے جو آر ایس ایس کے نظریات سے متاثر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب مغربی ممالک کسی کو اپنا اتحادی ملک بنانے کی خواہش مند ہو تو ادھر ہونے والے انسانی حقوق کے مسائل پر وہ توجہ نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے میں کیا حکمت عملی اختیار کرے گی۔ ہمیں کوئی اندازہ نہیں لیکن جس طرح ڈونلڈ ٹرمپ سے مقبوضہ کشمیر پر بات ہوئی اس طرح نئی انتظامیہ سے بھی کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امریکہ نے افغانستان میں طالبان کے خلاف جنگ چھیڑی اور اس کی بھاری قیمت پاکستان نے ادا کی۔ انہوں نے کہا ہم جوبائیڈن انتظامیہ سے صرف اتنا چاہتے ہیں کہ وہ بھارت اور پاکستان سے تعلقات میں توازن رکھے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب تک فلسطین کو انصاف نہیں ملے گا تب تک پاکستان یہودی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ جو کچھ اسرائیل نے فلسطین میں کیا ہم اسے بھی تسلیم نہیں کرسکتے۔ کسی نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا اور نہ ہی کوئی ڈال سکتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں لاک ڈاؤن کی گنجائش نہیں تھی اس لیے سمارٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ اور کووڈ 19 ویکسین کے لیے چین سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرونا سے سیاحت متاثر ہوئی لیکن زراعت کا شعبہ زیادہ متاثر نہیں ہوا۔ انہوں نے کہ ہم نے کرونا کو کنٹرول کرنے کے لیے ڈیٹا کی مدد سے منتخب علاقوں میں لاک ڈاؤن لگائے۔ ترکی، ملائیشیا نے کشمیر کے معاملے میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ دنیا کے بیشتر مسلم ممالک نے کشمیر کے معاملے میں پاکستان کا ساتھ نہیں دیا لیکن ہم ملائیشیا اور ترکی کے شکر گزار ہیں جنہوں نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اقدام کے خلاف ہمارا ساتھ دیا۔
لاہور+ اسلام آباد+ کوئٹہ(وقائع نگار خصوصی+ خصوصی نامہ نگار+ بیورو رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے مچھ میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے میتوں کی تدفین کی اپیل کی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دکھ کی اس گھڑی میں ہزارہ برادری کے ساتھ ہیں۔ جاں بحق افراد کے لواحقین کے دکھ کا احساس ہے۔ آپ کا درد جانتا ہوں اور آپ کے مطالبات کا احساس ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سانحہ مچھ میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے ملنے جائوں گا اور بہت جلد کوئٹہ کا دورہ کروں گا۔ لواحقین سے درخواست ہے اپنے پیاروں کی تدفین کریں تاکہ ان کی روحوں کو سکون مل سکے۔ سانحہ مچھ کے ورثا کا کوئٹہ میں مغربی بائی پاس پر چوتھے روز بھی دھرنا جاری رہا۔ لواحقین نے وزیراعظم کے آنے تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ مظاہرین اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا چوتھا دور بھی ناکام رہا۔ وفاقی وزیر علی زیدی، معاون خصوصی زلفی بخاری اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری وزیراعظم کی ہدایت پر رات گئے کوئٹہ پہنچے، جہاں انہوں نے مغربی بائی پاس پر دھرنا دینے والوں کے ساتھ مذکرات کئے۔ مذاکرات ڈیڑھ گھنٹہ تک جاری رہے۔ دھرنے کے شرکاء نے وزیر اعظم کے آنے تک میتوں کو دفن کرنے اور دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا۔ وفاقی وزیر علی زیدی، ڈپٹی سپیکر قاسم سوری اور وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری دھرنے کے مقام سے واپس چلے گئے۔ افغان قونصلر جنرل نے حکومت پاکستان سے مچھ دہشت گرد حملے میں جاں بحق 3 افراد کی میتیں افغانستان بھیجنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا مچھ حملے میں ملوث دہشت گرد دونوں ممالک کے مشترکہ دشمن ہیں۔ تفصیلات کے مطابق افغان قونصلر جنرل نے وزارت خارجہ کو خط لکھا جس میں کہا گیا کہ مچھ دہت گرد حملے میں جاں بحق ہونے والوں میں سے 7 افغانی تھے‘ جاں بحق افراد کے لواحقین نے میتیں افغانستان بھیجنے کی درخواست کی ہے۔ خط میں حکومت پاکستان سے چمن علی ولد نذیر بیگ‘ عزیز ولد رضا قلی اور نسیم ولد عبدالرحیم کی میتیں چمن بارڈر سے افغانستان بھیجتے کی درخواست کرتے ہوئے کہا مچھ حملے میں ملوث دہشت گرد دونوں ممالک کے مشترکہ دشمن ہیں۔ سانحہ مچھ کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیا گیا اور مقدمے میں 302 اور 324 کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ مچھ میں 11 افراد کے قتل کے خلاف کراچی کے مختلف علاقوں میں ہونے والے دھرنوں کے باعث ٹریفک جام اور پروازیں تاخیر کا شکار ہو گئی ہیں۔ بلوچستان کے علاقے مچھ میں چند روز قبل پیش آنے والے افسوسناک واقعے کے خلاف کراچی کے 6 مختلف مقامات پر دھرنے دیئے جا رہے ہیں۔ دھرنوں کے باعث شہر کی مختلف مرکزی شاہراہوں پر شدید ٹریفک جام ہے جس کے باعث ایئرپورٹ جانے والے مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ایئرپورٹ حکام کا کہنا ہے کہ کراچی میں احتجاجی دھرنے کے باعث مسافروں اور عملے کو فلائٹس کیلئے ایئرپورٹ پہنچنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ مسافر اور عملے کے تاخیر سے پہچنے کے باعث پروازوں کی روانگی متاثر ہو رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نجی ایئرلائن کی لاہور جانے والی پرواز پی ایف 141 ایک گھنٹہ 14 منٹ تاخیر سے روانہ ہوئی۔ ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی پشاور جانے والی پرواز پی کے 340 آدھ گھنٹہ تاخیر سے روانہ ہوئی جبکہ کراچی سے سوئی کی پرواز پی کے 157 دو گھنٹے تاخیر سے 12 بجے روانہ ہوگی۔ قومی ایئرلائن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تمام مسافر وقت کو مدنظر رکھ کر ایئرپورٹ پہنچیں۔ مسافر معلومات کیلئے فلائٹ انکوائری یا پی آئی اے کال سنٹر سے رابطے میں رہیں۔ لاہور‘ اسلام آباد میں بھی واقعہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کئے گئے۔وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے مچھ واقعے کے خلاف احتجاجاً دھرنا دینے والے ہزارہ برادری سے درخواست کی ہے کہ وہ شہیدوں کی تدفین کر دیں اور اسے وزیر اعظم کی آمد سے مشروط نہ کریں۔ کوئٹہ میں وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس اور دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہم ہزارہ برادری کے ساتھ حال ہی میں پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے بہت افسردہ ہیں، داعش جیسے عناصر اس طرح کے واقعات کر کے پاکستان میں چیزوں کو خراب کرتے ہیں۔ ایسے عناصر پاکستان، پاکستانی قوم اور یہاں کے امن کے دشمن ہیں اور اس میں بہت سارے ہاتھ ملوث ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ بلوچستان اور پاکستان میں اس طرح کی چیزیں ہوں تاکہ وہ انہیں ایک رنگ دے کر خرابی کی طرف لے جائیں۔ سوال پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہم یہاں پوری ہزارہ برادری سے یکجہتی کا اظہار کرنے کیلئے آئے ہیں، ہم کسی گروپ یا سیاسی جماعت سے یکجہتی کا اظہار نہیں کررہے بلکہ پوری برادری سے اس کا اظہار کررہے ہیں۔ وفاق کی حیثیت سے وزیر اعظم، صدر مملکت اور وزرا بھی آئیں گے لیکن میری لواحقین سے درخواست ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد آپ تمام مسائل کا تعلق ہم سے ہے اور ہم ہی ذمے دار بھی ہیں، ہم نے ان تمام مسائل کا حل خود تلاش کرنا ہے۔ وزیراعظم بلوچستان ضرور آئیں گے لیکن میری درخواست ہے کہ تدفین کو اس سے مشروط نہ کریں۔ ہم جیسے بھی ہیں ہم مسلمان ہیں تو ہم پر دینی فرائض بھی ہیں تو ان دینی فرائض کو پورا کرتے ہوئے ہم اپنی ذمے داریاں پوری کریں، پھر وزیر اعظم کو بھی اپنی ذمے داری پوری کرنی ہو گی، وزیر اعلیٰ کو بھی کرنی ہو گی، دیگر وزرا کو بھی کرنی ہو گی۔اس موقع پر وفاقی وزیر برائے سمندری امور علی زیدی نے کہا کہ پاکستان کے بیرونی دشمن ملک میں اس طرح کی حرکتیں کرتے ہیں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں اندر سے ہی میر جعفر اور میر صادق مل جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جب حکومت میں نہیں تھے تو ہم سنتے تھے کہ بیرونی ہاتھ ہیں، میں آج حکومت کے اندر رہ کر آپ کو ثبوت بھی دے دیتا ہوں، یہ کلبھوشن یادیو جیسے لوگ یہیں سے پکڑے گئے تھے، ان کے بیان آپ کو یاد ہونے چاہئیں کہ وہ کیا کہتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ پڑوسی ملک کا نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کے بیانات دیکھ لیں کہ پاکستان میں کیسے تباہی کرنی ہے، وہ فالٹ لائنز میں کھیلتے ہیں اور میری عاجزانہ گزارش ہے کہ جو لوگ شہید ہوئے ہیں ان کو ہمیں اب دفنانا چاہیے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم اور صدر مملکت آئیں گے اور وزیر اعلیٰ کا مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ ان کی آمد سے تدفین کو مشروط نہ کریں۔ اس موقع پر ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے سربراہ اور مْشیر کھیل و ثقافت عبدالخالق ہزارہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام اہل تشیع اور ہزارہ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر دوپہر ایک بجے تدفین کرنے پر اتفاق ہوا تھا لیکن پھر کچھ لوگ میتیں اٹھا کر لے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم لواحقین سے ملے، وہ انتہائی افسردہ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کے شہدا کی تدفین کی جائے۔وزیر اعلیٰ سندھ مر اد علی شاہ آج کوئٹہ آئیں گے ۔ مغربی با ئپاس پر جا ری سا نحہ مچھ کے شہداء اور ہز ارہ براد ری کے جا ری دھرنے سے اظہار یکجہتی کر نے کے سا تھ سا تھ چیئر مین پیپلز پارٹی بلا ول بھٹو زرداری کا تعزیتی اور یکجہتی کا پیغام بھی شرکا ء تک پہنچا ئیں گے ۔اسلام آباد سے وقائع نگار خصوصی کے مطابق تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان کی عشرہ عزائے فاطمیہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر جرار حسین جعفری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک بھر میں شہادت بنت رسول ؐ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی مجالس اور ماتمی جلوسوں میں سیکیورٹی ،صفائی اور روشنی کویقینی بنایاجائے، المناک سانحہ مچھ کے مجرموں کو فی الفور گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔راولپنڈی سے وقائع نگار خصوصی کے مطابق تنظیم شیعہ آئمہ مساجد پاکستان کے چیئرمین علامہ سید تصور حسین نقوی نے کہا کہ مچھ بلوچستان میںکان کنوں کو اغوا کے بعدسفاکی کیساتھ موت کے گھاٹ اتارے گئے بیگناہ مزدوروں کے قاتل انسان نہیں درندے ہیںجو کسی رعایت کے مستحق نہیں،حکومت مجرموں کوبلاتاخیر گرفتار کرکے عبرتناک سزا دے اور غمزدہ خاندانوں کے دکھوں کا مداوا کرے۔اس امر کا اظہار انہوں نے بدھ کو تنظیم کے مرکزی دفتر الکاظم میں ایک ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔لاہورسے خصوصی نامہ نگار کے مطابق بلوچستان میں ہزارہ کمیونٹی کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف مجلس وحدت المسلمین اور آئی ایس او نے گورنر ہاوس کے سامنے دھرنا دیدیا۔دھرنے میں خواتین ، بچے اور مرد حضرات کی کثیر تعداد نے شرکت کی اس احتجاج کے باعث ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا اور منٹوں کا سفر گھنٹوں میں تبدیل ہوگیا،مظاہرین نے مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ جب تک بلوچستان میں قتل ہونے والوں کے ورثا کے مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے اس وقت تک دھرنا جاری رہے گا،دھرنے کی قیادت مجلس کے صوبائی جنرل سیکرٹری علامہ عبدالخالق اسعد اور حسن ہمدانی کررہے ہیں۔مجلس وحدت المسلمین کا ڈسٹرکٹ پریس کلب چنیوٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ، وزیراعظم عمران خان متاثرہ خاندانوں سے خود جاکر ملیں مظاہرین کا مطالبہ تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت المسلمین چنیوٹ تحصیل لالیاں تحصیل بھوانہ کے سینکڑوں افراد کا سانحہ مچھ کے شہدا سے اظہار یکجہتی کے لئے ڈسٹرکٹ پریس کلب چنیوٹ کے سامنے پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ہیملتان‘ کبیروالاسے سماجی رپورٹر‘ نامہ نگار کے مطابق ملک بھر کی طرح جنوبی پنجاب کے تمام بڑے شہروں میں احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ جاری، ملتان، ڈیرہ غازیخان، بہاولپور،خانیوال، کبیروالا، عبدالحکیم اور شجاع آباد میں احتجاج کیا گیا۔ تفصیل کے مطابق کوئٹہ میں جاری سانحہ مچھ کے لواحقین کے دھرنے سے اظہار یکجہتی کے لیے ملتان کے نواں شہر چوک پر مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن احتجاجی دھرنا دیا گیا۔ احتجاجی دھرنے میں خواتین، بزرگ اور بچوں کی بڑی تعداد موجود تھی، دھرنے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور شیعہ علماء کونسل اور جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے قائدین نے کی۔ دھرنے میں علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، علامہ کاشف ظہور نقوی،علامہ وسیم عباس معصومی، مولانا اعجاز حسین بہشتی، مولانا صابر حسین بلوچ، مولانا فرمان علی صفدری، مولانا غلام جعفر انصاری، مولانا غلام مصطفی خان، مولانا سبطین خان ، مولانا افضل جعفری ، مولانا تنویر حسن،قاسم شمسی، ثقلین ظفر، فخر نسیم صدیقی، باقر خان بلوچ ، سلیم عباس صدیقی، عاطف حسین، مہر سخاوت علی نے کی۔ دھرنے کے شرکاء نے دہشت گردی،ٹارگٹ کلنگ اور حکومتی ہٹ دھرمی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق سانحہ مچھ کے خلاف گوجرانوالہ میںریلی نکالی گئی جس میں خواتین اور مردوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ریلی امام بارگاہ گلستان معرفت سے نکالی گئی جو پرانے ریلوے اسٹیشن پر پہنچ کر احتتام پذیر ہوئی ریلی میں شریک شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔مچھ واقع کیخلاف مانچسٹر میں پاکستانی قونصلیٹ کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ مچھ واقعے کے قاتلوں کو گرفتار کر کے سخت سزاد ی جائے۔علاوہ ازیںوزیرِ اعظم عمرا ن خان نے مستحق افراد کو کھانا فراہم کرنے کیلئے پیش کی گئی تجاویز کو سراہتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ایسے علاقوں کی نشاندہی کو ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنایا جائے جہاں لوگ معاشی مشکلات کا شکار ہو کر دو وقت کی روٹی سے محروم ہیں، جامع منصوبہ بندی سے ایسا نظام لایا جائے جس سے مستحقین تک رسائی براہ راست اور آسان ہو ، احساس "کوئی بھوکا نہ سوئے" پروگرام کامیابی کے بعد نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں اپنی مثال آپ ہوگا ۔بدھ کو وزیرِ اعظم عمران خان نے احساس، "کوئی بھوکا نہ سوئے" اقدامات پر بریفنگ اجلاس کی صدارت کی ۔اجلاس میں معاونِ خصوصی برائے تخفیفِ غربت و سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے وزیرِ اعظم کو منصوبے پر تفصیلی بریفنگ دی جس میںکہاگیا کہ وزیرِ اعظم کے ویژن کے مطابق احساس کے ذریعے غزائی قلت کے خطرے سے دوچار علاقوں کی نشاندہی کرکے منظم حکمتِ عملی سے کھانے کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ جامع منصوبہ بندی سے ایسا نظام لایا جائے جس سے مستحقین تک رسائی براہ راست اور آسان ہو۔