ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے پرتشدد احتجاج اور جھڑپوں کے باعث دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں کرفیو نافذ کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق دنیا کی سپرپاور ہونے کی دعویدار ریاست متحدہ ہائے امریکا میں صدر ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے پرتشدد مظاہرے جاری ہیں ٹرمپ کے حامیوں نے احتجاج کے دوران کانگریس پر چڑھائی کردی۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کانگریس میں آج صدارتی الیکٹرول کالج کی ووٹنگ ہونا تھی، اور لیکٹرول ووٹنگ کے بعد بائیڈن کی جیت کا باضابطہ اعلان کیا جانا تھا۔
بائیڈن کی جیت کا اعلان روکنے کےلیے ٹرمپ کے ہزاروں حامی گزشتہ روز سے واشنگٹن میں موجود تھے، کئی مسلح مظاہرین دھاوا بول کر کانگریس کی عمارت گھس گئے۔
مظاہرین کی جانب سے کانگریس کی کھڑکیاں اور دروازے توڑ دئیے گئے اور آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی، اراکین کانگرنس نے ہال میں لیٹ کر مظاہرین کے حملے سے جان بچائی جبکہ ارکان کانگریس کو کیپٹل ہل میں گیس ماسک فراہم کردئیے گئے۔
ٹرمپ کا حامی اسپیکر چیمبر میں نینسی پلوسی کے نشست پر جا بیٹھا۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ احتجاج کے دوران فائرنگ سے زخمی ہونے والی خاتون بھی چل بسی۔ٹرمپ نے حامیوں کی جانب پرتشدد مظاہروں سے متعلق ٹوئٹ میں کہا کہ مظاہرین کے دکھ اور تکلیف کا احساس ہے، جانتا ہوں صدارتی انتخاب ہم سے چوری کیا گیا۔
ٹرمپ نے اپیل کی کہ مظاہرین امن کی خاطر واپس گھروں کو چلے جائیں، مجھے اپنے حامیوں سے پیار ہے، وہ قانون ہاتھ میں نہ لیں۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر انتظامیہ کی جانب سے صدر ٹرمپ کے ٹویٹ کو متنازع قرار دیتے ہوئے فلیگ لگا دیا، ٹوئٹر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے الیکشن چوری سے متعلق متنازع بات کہی۔
جوبائیڈن نے کہا کہ سیاست کو ذاتی فائدے کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے، آج کے واقعے سے دھچکا لگا۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ حلف کی پاسداری کرتے ہوئے آئین کا دفاع کریں کیونکہ کیپٹل ہل میں جو ہورہا ہے وہ احتجاج نہیں پرتشدد بغاوت ہے اور اس وقت امریکی جمہوریت حملے کی زد میں ہے۔
دوسری جانب اسپیکر نینسی پلوسی نے الیکٹرول ووٹنگ کے دوبارہ آغاز کا اعلان کردیا، نینسی پلوسی نے کہا کہ آج رات کانگریس بائیڈن کی جیت کا باضابطہ اعلان کرے گی۔