منی بجٹ قائمہ کمیٹی میں پیش ، 10 جنوری کو پاس ہوجائیگا ، حکومتی اعلان

اسلام آباد (نا مہ نگار) فنانس ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری کے معاملے پر حکومت نے 10جنوری کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس 10جنوری کی شام چار بجے بلانے کی سمری بھجوا دی ہے۔ سینٹ کی فنانس ایکٹ ترمیمی بل پر تجاویز کو زیر غور لایا جائے گا۔ حکومت قوم اور عام آدمی کی بہتری کے لئے قانون سازی کا عمل رکنے نہیں دے گی۔ اپوزیشن کو دعوت ہے کہ وہ قانون سازی میں عملی طور پر حصہ لے۔ ایوان میں نعرے بازی سے اپوزیشن قانون نہیں بنا سکتی۔ قانون سازی اپوزیشن کے ہنگامہ آرائی سے نہیں رکنے دیں گے۔ قانون سازی پر مذاکرات کے لئے دروازے کھلے ہیں۔ دوسری طرف وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ منی بجٹ 10 جنوری کو پاس ہو جائے گا۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ  کے اجلاس میںمالیاتی بل کا شق وارجائزہ لیاگیا۔سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مالیاتی بل پیش ہورہا ہے اور فنانس والے نہیں آئے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر بل کو مسترد کردیں تو پیغام یہی جائے گا کہ سینیٹ نے بل مسترد کردیا۔قائمہ کمیٹی نے ڈریپ سے وٹامن کی ادویات کی تعریف طلب کی جس پر قائمہ کمیٹی کو ڈریپ کی جانب سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ رجسٹرڈ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوگا اورپیکجنگ میٹریل اور یوٹیلٹیز پر ٹیکس پہلے سے موجود ہے۔ٹیکس بڑھنے سے عمومی طور پر  ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوگا۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ضروری وٹامنز کی قیمتوں میں بھی اضافہ نہیں ہوگا جبکہ دیگر وٹامنز کی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔گزشتہ دنوں 8 ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔چیئرمین ایف بی آر نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر خود سے ادویات کی فہرست بناکر ٹیکس نہیں لگائے گا۔ وٹامن اے، بی، سی، ڈی پر ایف بی آر ٹیکس نہیں لگائے گا۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ادویات کے خام مال پر ٹیکس سے کمپنیوں کا سرمایہ پھنس جائے گا۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ملک میں ادویات کی صنعت ابتدائی مراحل میں ہے ان کا بھی یہی خدشہ ہے۔کمپنیاں سرمایہ پھنسنے کے بارے میں تحریری طور پر بتائے۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وزیر خزانہ سے بات کریں گے کہ کمپنیوں کے سرمایہ کو تحفظ دیں۔ایف بی آر کمپنیوں کے تحفظات کی روشنی میں پالیسی بنائے گا۔سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ٹیکس لگتے ہی ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ جس پر چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ ہم قیمتیں بڑھنے نہیں دیں گے۔سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ٹیکس کی رقم کے بجائے اسی مالیت کا چیک لینے کی پالیسی بنائی جائے۔سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ حکومت نے گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے اس کا براہ راست اثر عام آدمی پر پڑ رہا ہے۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ضمنی مالیاتی بل پر چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ درآمدی مال کی ویلیویشن میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ماضی قریب میں کسٹم سٹاف کو دیئے گئے اختیارات واپس لئے گئے۔کسٹمز کو اختیارات قانونی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے دیئے گئے ہیں۔جس پر اراکین کمیٹی نے کہا کہ کلکٹر کے ویلیوشن اختیارات مکمل طور پر ختم کرنے کی سفارش ایف بی آر کو بھیجی جائے۔ جس پر چیئرمین ایف بی آرنے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ قانونی سقم دور کرنے کیلئے ایف بی آر اپنے طور پر ترامیم کر کے آیا ہے۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کمپنیوں سے ٹیکس اور بنک گارنٹی نہ لینے کی سفارش کی گئی۔ کاٹیج انڈسٹری کا ٹرن اوور 1 کروڑ سے کم کرکے 80 لاکھ روپے کرنے کا معاملہ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں زیر بحث آیا۔چیئرمین ایف بی آر نے اس حوالے سے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ کاٹیج انڈسٹری پیکیج سے سیلز ٹیکس ادا کرنے والوں کی تعداد کم ہوگی۔آئی ایم ایف نے ہماری توجہ اس جانب دلائی ہے، اس پیکیج میں تبدیلی لازمی ہے۔ہمیں پہلے اپنا ہاؤس ان آرڈر کرنا ہوگا۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ایسی اصلاحات لارہے ہیں کہ یہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا۔ایک کروڑ کی کاٹیج سیلز ٹیکس گزاروں کی تعداد کم کرتی ہے۔سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ ایک کروڑ روپیہ اب ڈالر کے مقابلے میں 40 فیصد رہ گیا ہے۔کاٹیج انڈسٹری کی سیلنگ کم کرنے سے کاروبار بند ہو جائے گا۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ٹیکس بڑھانے اور بھتہ لینے میں فرق ہونا چاہیے۔ہمیں ٹیکس بڑھانے کیلئے ٹیکس حکام کی بھتہ خوری ختم کرنی چاہیے۔ٹیکس قوانین میں اصلاح کی اشد ضرورت ہے۔قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں ملک میں سالانہ 80 ٹن سونا سمگلنگ کے ذریعے درآمد ہونے کا انکشاف ہوا۔گولڈ ایسوسی ایشن حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان میں سونا درآمد کرنے کی کوئی پالیسی اور ٹیکس نظام نہیں۔صرف سونا ہی نہیں ڈائمنڈ بھی سمگلنگ کے ذریعے آ رہا ہے۔جس پر ممبر ایف بی آر نے کہا کہ پاکستان میں سالانہ 160 ٹن سونا استعمال میں آتا ہے۔80 ٹن سونا مختلف ممالک سے سمگلنگ کے ذریعے آ رہا ہے۔پاکستان میں سونا کی مارکیٹ تقریباً 2.2 ٹریلین روپے کی ہے۔ایف بی آر میں صرف 29 ارب روپے گولڈ مارکیٹ ڈکلئیرڈ ہے۔36 ہزار سونار وں میں سے صرف 54 گولڈسمتھ ٹیکس دیتے ہیں۔قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سونے پر سیلز ٹیکس ڈیڑھ فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کرنے کی تجویز مسترد کر دی۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وقفے کے بعد اراکین کمیٹی نے وفاقی وزیر خزانہ، چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری خزانہ کی کمیٹی اجلاس میں عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کیا۔ سینیٹر مصدق مسعود ملک نے کہا کہ اگر وفاقی وزیر خزانہ، سیکرٹری خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر موجود نہیں تو ہمارے یہاں بیٹھے کاکیا مقصد ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ ان کی وزیر خزانہ سے بات ہوئی وہ آنے کو تیار ہیں۔میں نے ان سے کہا ہے کہ ہماری سفارشات کو منظور کرنا ہوگا۔ جس پر سینیٹر مصدق مسعود ملک نے کہا کہ اگر مشیر خزانہ اور اس کی ٹیم موجود نہیں ہے تو ہم کس کے سامنے اپنی سفارشات رکھیں گے۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ ایف بی آر ایک کرپٹ ادارہ ہے، 450 ارب روپے کھا لیتے ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایک کمیٹی بننی چاہئے جو ٹیکس کلیکٹر اور انسپکٹرز کی جانچ کرے کہ ان کے پاس کروڑوں روپے کہاں سے آجاتے ہیں جبکہ ان کی تنخواہ 1 لاکھ روپے تک ہوگی۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ جب تک ایف بی آر اپنا رویہ ٹھیک نہیں کرے گا تو لوگ ٹیکس نہیں دیں گے۔قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر فارمولا ملک پر 17 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز مسترد کردی۔ممبر ایف بی آر نے کہاکہ فارمولا ملک ایک فیشن بن گیا ہے۔سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اگر قیمت بڑھے گی تو غریب مائیں اپنے بچوں کو دودھ نہیں پلا سکیں گی اگر چار بچے بھی وفات پا جاتے ہیں وہ ہماری وجہ سے ہوں گے۔سینیٹر ز فیصل سبزواری، فاروق ایچ نائیک اور کامل علی آغا نے کہا کہ بچوں سے وہ نوالہ جو زندگی ہے نا چھینے۔اگر سبسڈی دینی ہی ہیں تو غریب کو دیں۔سب کو کیوں بھکاری بنا رہے ہیں۔اگر سبسڈی دینی ہے تو چیزیں سستی کریں۔اگر ان کا بس چلے تو ہوا پر بھی ٹیکس لگا دیں۔ٹارگیٹڈ سبسڈی لگائیں۔سولر پینلز پر بھی 17 فیصد ٹیکس لگا دیا ہے۔ممبر ایف بی آر نے قائمہ کمیٹی کوبتایا کہ درآمدی سائیکل پر بھی ٹیکس لگانے جا رہے ہیں۔جس پر قائمہ کمیٹی نے 25 ہزار روپے تک درآمدی سائیکل پر ٹیکس نا لگانے اور اس سے زائد رقم کی درآمدی سائیکل پر ڈیوٹی لگانے کی تجویز دی۔قائمہ کمیٹی نے درآمدی مرغی پر 17 فیصد ٹیکس لگانے کی ایف بی آر کی تجویز منظور کر لی۔ممبرایف بی آر نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ہسپتالوں، تعلیمی اداروں کو عطیہ کرنے والی اشیائ￿  پر بھی 17 فیصد ٹیکس لگانے جا رہے ہیں۔جس پر سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ یہ چیریٹی کا کام ہے 17 فیصد ٹیکس لگانے سے تو لوگ چندہ اور مدد کرنا بند کرلیں گے۔قائمہ کمیٹی نے چندہ کے طور پر عطیہ کرنے والی اشیائ￿  پر 17 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز مسترد کردی۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمدطلحہ محمود نے کہا کہ اگر میں ہسپتال کو مشین عطیہ کرتا ہوں اور اس پر ٹیکس دینا پڑ جائے تو میں عطیہ نہیں کروں گا۔قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے مانع حمل سے متعلق ادویات پر بھی سیلز ٹیکس لگانے کی تجویزبھی مسترد کردی۔ممبر ایف بی آر نے کہا کہ مانع حمل کی ادویات پر پچھلے فنانس بل میں ٹیکس چھوٹ دی گئی تھی اس کو اب ٹیکس نیٹ میں لا رہے ہیں۔قائمہ کمیٹی نے مانع حمل کی ادویات کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز مسترد کر دی۔

ای پیپر دی نیشن