لاہور+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ، نیٹ نیوز‘ خبر نگار) مریم نواز نے کہا ہے کہ غیر قانونی فنڈنگ کے جرم میں عمران خان فوری طور پر استعفیٰ دیں۔ لاہور میں پریس کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ الیکشن کمشن کی رپورٹ میں تحریک انصاف کی فارن فنڈنگ کے حوالے سے ہوشربا انکشافات کیے گئے ہیں۔ انہیں امریکہ، آسٹریلیا، انگلینڈ اور کینیڈا سے فارن فنڈنگ ملی، جبکہ پاکستان کے قانون کے مطابق کسی بھی غیر ملکی کمپنی سے فنڈنگ نہیں لی جاسکتی۔ عمران خان کا برانڈ کھل کر سب کے سامنے آچکا ہے، اب انہیں بھاگنے کا موقع نہیں ملے گا۔ ان کا برانڈ نالائقی، نااہلی، کرپشن، جھوٹ، لوٹ مار اور غیر قانونی فنڈنگ ہے۔ تحریک انصاف نے تلاشی دی نہیں بلکہ لی گئی ہے، اگر آپ چور نہیں تھے تو تلاشی کیوں نہیں دے رہے تھے، دھونس دھمکیوں سے الیکشن کمشن کو کیوں دبائے رکھا۔ انہوں نے جان بوجھ کر حقائق کو چھپایا، عمران خان اپنی جماعت کے سربراہ تھے سب ان کی مرضی سے ہوا۔ 4 ملازمین طاہر، اقبال، نعمان، محمد رفیق کے نام پر پیسے منگوائے گئے، اور اس کی اجازت عارف علوی اور عمران خان نے دی۔ عمران خان پہلے آدمی ہیں جنہوں نے رشوت کو ڈونیشن کا نام دیا۔ انہوں نے دبئی کی کرکٹ کمپنی سے 2.1 ملین ڈالر کی فنڈنگ لی۔ آج بھی بی آر ٹی کا احتساب نہیں کرنے دیا جارہا۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے عمران خان کو صادق اور امین قرار دیا تھا، اب وہ آئیں اور اس رپورٹ کے حوالے سے بتائیں، پوری قوم پر ایک چور اور جھوٹے شخص کو مسلط کرنے پر عوام میں غم و غصے کی لہر ہے۔ عوام چاہتے ہیں کہ عمران خان کے رہنے کی اب کوئی گنجائش نہیں۔ الیکشن کمشن کا امتحان شروع ہوچکا ہے، اب عدلیہ کا بھی امتحان ہے جو نواز شریف کے کیسز میں تو دوڑ دوڑ کر فیصلے کررہے تھے، ہمارا تو اقامہ نکلا تھا، اب تو پوری چوری کی رپورٹ سامنے آگئی ہے، اب دیکھنا ہے کہ عدلیہ کیا فیصلہ کرتی ہے۔ الیکشن کمشن نے دبائو سے انکار کیا اور رپورٹ جاری کی، اب الیکشن کمشن کو چاہیے کہ تحریک انصاف کے تمام اکاؤنٹس عوام کے سامنے لائے جائیں اور انہیں قانون کے مطابق سزا دے، جبکہ عدالتوں سے بھی امید ہے کہ وقت آگیا ہے کہ پاکستان میں بھی انصاف کا بول بالا ہو۔ رپورٹ نے عمران کے چہرے سے بچا کھچا نقاب کھینچ دیا ہے۔ عمران خان نے ٹویٹ میں کہا الیکشن کمشن کی رپورٹ کو ویلکم کرتا ہوں، جواب دینے کے بجائے کہتے ہیں برانڈ عمران کو اجاگر کیا، کچھ وزراء نے کہا ہم سرخرو ہوئے، کس پر بات پر سرخرو ہوئے؟۔ اب ان کو پتہ چل گیا ہے حقائق سامنے آئیں گے، انہوں نے رپورٹ ریلیز نہ کرنے کے لیے پریشرائز اور دھمکایا گیا، 7سال سے تاخیری حربے استعمال کیے، نوازشریف نے جرم کیے بغیر سینہ تان کرتلاشی دی، آپ کا بال بال جھوٹ، سازش میں ملوث نکلا۔ اپنے کالے کرتوتوں کو چھپانے کیلئے مذہب کا نام لیا جاتا تھا۔ بار بار ریاست مدینہ کا ذکر کیا جاتا تھا۔ نوازشریف نے تین سال کے ناکردہ گناہوں کا جواب دیا۔ آپ کی باری آتی ہے تو آپ چپ کرکے نکل جاتے ہیں۔ غیرملکی سربراہوں سے تحفے لے کر عوام کو جواب دیا کہ آپ اس کا جواب نہیں دیں گے۔ آپ کے رائٹ، لیفٹ پر موجود آٹا مافیا، بجلی مافیا، چینی مافیا کو آپ کی سرپرستی حاصل ہے۔ ایک طرف آپ غیرقانونی فنڈنگ کررہے تھے، دوسری طرف ایک منتخب وزیراعظم کو ہٹانے کیلئے کنیٹنر پر سوار تھے۔ مجھ سے معذرت کی جائے کہ میرا فون کیوں ٹیپ کیا گیا؟۔ میری پرویز رشید سے ذاتی گفتگو تھی وہ کیسے ایک ٹی وی چینل کو دی۔ میری یہ گفتگو حکومتی وزیروں کو ملی اور انہوں نے ایک چینل کو دی۔ میں نے کسی کی گفتگو ٹیپ نہیں کی۔ ڈیل کی ضرورت ان کو ہوتی ہے جن کی جڑیں عوام میں نہیں ہوتیں۔ ہمیں کسی ڈیل کی ضرورت نہیں، ہم صرف صاف اور شفاف انتخابات چاہتے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا ہے کہ شفافیت اور بدعنوانی کا نعرہ دھوکا تھا۔ سکروٹنی کمیٹی کے نتائج نے واضح کر دیا۔ جانچ سے بچنے کیلئے پی ٹی آئی نے دھوکہ دیا۔ قبل ازیں مسلم لیگ (ن) پنجاب کا اجلاس نواز شریف کی زیرصدارت ہوا جس میں پارٹی صدر شہباز شریف کے علاوہ پارٹی کی مرکزی اور صوبہ پنجاب کی قیادت اور عہدیداروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سماجی سیاسی اور سماجی اقتصادی صورتحال پر غور کیا گیا اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور ملک کی صورتحال پر متفقہ طور پر قرارداد منظور کی گئی۔ مسلم لیگ (ن) نے ملک میں بدترین مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی تباہی پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور موجودہ صورتحال کو پاکستان کی بقا اور قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ اشیائے خوردونوش اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں تاریخی بلندی اور بڑھتی ہوئی مہنگائی عوام پر ظلم، زیادتی اور معاشی دہشت گردی ہے۔ مزدور، اجرت کمانے والے، تنخواہ دار اور سفید پوش لوگ اپنی روزی روٹی سے محروم ہو گئے ہیں۔ موجودہ حکومت کی تین سال سے زائد کی کارکردگی میں بھاری ٹیکسز، بجلی، گیس اور پیٹرول کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ، مختلف ناموں سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ اور براہ راست اور بالواسطہ ٹیکس لگا کر عوام کا مسلسل معاشی قتل عام کیا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستانی عوام کی فی کس آمدنی مسلسل کم ہو رہی ہے یعنی عوام مہنگائی اور ٹیکسوں کی چکی میں پس رہے ہیں۔ عوام پر ظلم کسی حد تک رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ موجودہ حکومت عوام کے لیے ڈرائونا خواب بن چکی ہے جس کے نتیجے میں خودکشی اور بچوں کے قتل و فروخت جیسے المناک واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ اجلاس میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ سٹیٹ بینک کی خودمختاری اور پاکستان کی معاشی خودمختاری کو آئی ایم ایف کی شرائط پر یرغمال بنایا جا رہا ہے اور تاریخ میں پہلی بار پارلیمنٹ کو کسی بین الاقوامی قانون کے تحت حکومتی حکم نامے کا نشانہ بنایا گیا۔ مالیاتی ادارے فارمیشن کی منظوری پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ جہاں یہ اقدام عوامی نمائندہ پارلیمنٹ کے آئینی خودمختاری اور خودمختاری کے حق کی صریح خلاف ورزی ہے وہیں یہ پاکستان کی اقتصادی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ پیدا کرنے کے مترادف ہے۔ یہ اقدامات مستقبل میں پاکستان کے لیے ایک رکاوٹ ثابت ہوں گے۔ ریاست پاکستان کے ہاتھ پاں باندھے جا رہے ہیں جو کسی طور بھی ایٹمی پاکستان کے مفاد میں نہیں، اس کے انتہائی سنگین اثرات جموں و کشمیر کی طرح پاکستان کے بنیادی قومی مفادات پر پڑیں گے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قومی سلامتی اور مفاد کے خلاف ان خطرناک حکومتی اقدامات کو پارلیمنٹ کے اندر پوری قوت سے روکا جائے۔ اس حوالے سے انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مشترکہ اپوزیشن کے پلیٹ فارم سے موثر حکمت عملی اپناتے ہوئے اقدامات کیے جائیں گے جبکہ باضمیر حکومتی ارکان اور حکمران اتحادی جماعتوں کو بھی ان حکومتی اقدامات کے ملک اور عوام پر پڑنے والے مہلک اثرات اور نتائج سے آگاہ کیا جائے گا۔ اجلاس نے معاشی تباہی کا باعث بننے والی موجودہ حکومت کی نااہلی، نااہلی اور کرپشن کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے یہ بھی محسوس کیا کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت معیشت کی بنیادوں کو بارود سے بھر دیا گیا ہے۔ اس غیرمنتخب، غیر نمائندہ اور غیر آئینی عہدے داروں کے نظام سے نجات حاصل کی جائے اور ملک میں فوری طور پر شفاف، غیر جانبدارانہ اور آزادانہ انتخابات کرائے جائیں۔ صرف اسی طرح خطرے سے دوچار پاکستان کو بچایا جا سکتا ہے۔ پی ایم ایل این کی قیادت نے غیر قانونی غیر ملکی فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی اور اس کے چیئرمین کے خلاف الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کو 7 سال سے زیر التوا فرد جرم سمجھا۔ اجلاس میں عمران کے استعفے کے لیے دیگر قومی سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا عمل شروع کرنے اور ملک میں آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور عوام کی حکمرانی کے لیے عملی اقدامات کی راہ ہموار کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ پارٹی صدر شہباز شریف کے جذبے اور عزم کو خراج تحسین پیش کیا۔ جس حوصلے کے ساتھ وہ میدان میں سرگرم رہے اور کہا کہ انہیں شہباز شریف کی قیادت پر فخر ہے۔ ملک بھر میں پارٹی کی تنظیم نو، اسے فعال کرنے اور پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے تمام سیاسی انتقام کے باوجود کامیابیاں، اجلاس نے سیاسی انتقام، جبر اور حکومت کی من مانیوں کے باوجود پارٹی قیادت اور کارکنوں کے غیر متزلزل نظریاتی عزم کو برقرار رکھنے پر تمام رہنمائوں اور کارکنوں کو سلام پیش کیا اور کہا کہ قائد محمد نواز شریف اور محمد شہباز شریف بہادر ساتھیوں پر فخر کرتے ہیں۔ اجلاس میں اس بات کی بھی منظوری دی گئی کہ بلدیاتی انتخابات سمیت تمام سطحوں پر انتخابات کے دوران پارٹی کے نظریاتی اور وفادار رہنمائوں اور کارکنوں کو پوری اہمیت دی جائے اور انہیں ٹکٹوں کی تقسیم کے فیصلے سے لے کر تمام مراحل میں مکمل طور پر شامل کیا جائے۔ اجلاس میں اس عزم کا بھی اظہار کیا گیا کہ پاکستان کے عوام اور ملک کو ان سنگین مسائل اور مشکلات کے بھنور میں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔