ہماری دنیا میں بہت سے افراد ،گروہ اور طبقے ہمیشہ سے ہی اس بات کے دعویدار رہتے ہیں کہ انکے بغیر نہ نظام چل سکتا ہے اور نہ ہی کوئی کام چل سکتا ہے ،لیکن حیرت کی بات یہ کہ جو اسکے دعویدار نہیں ہوتے درحقیقت انہی کے بغیر نہ دنیا چل سکتی ہے اور نہ ہی کوئی خیرو برکت پڑ سکتی ہے ۔ایسے لوگ یا ادارے ہی در اصل قوموں کی سالمیت اور بقا کے ضامن ہوتے ہیں اور اللہ کہ یہ چنیدہ بندے نہ ہی کوئی سٹیک ہولڈر ہوتے ہیں اور نہ ہی ذاتی مفادات کے طلبگار ۔بس انہیں تو مصیبت اور آفت میں مبتلا بنی نوع انسان کی امداد اور بحالی کےلئے ایک بھی لمحہ ضائع کئے بغیر قدم اٹھانا ہوتا ہے۔ ان سب کا ایک ہی منشور اور ایک ہی ایجنڈا خدمت خلق اور فلاح انسانیت ہوتا ہے2022 ءکے سیلاب کے بعد پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہونےوالے ممالک میں ٹاپ پر آچکا ہے اور اس سیلابی تباہ کاریوں نے گذشتہ تمام ریکارڈ توڑ دئے ہیں لیکن اس قیامت خیز سیلاب کے بعد صاحب ثروت پاکستانیوں اور بیرونی ممالک نے اپنی اپنی حیثیت کے مطابق آفت زدہ بہن بھا ئیوں کی بحالی کیلئے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ عموماً ایسے ہوتا ہے کہ ایسی آفات آنے کے بعد ایک ماہ یا چند ہفتوں تک تو ایسی امدادی مہمات بڑ ے زور شور کے ساتھ جاری رہتی ہیں مگر آفت کے بعد متاثرہ افراد کی مستقل بنیادوں پر بحالی کام کی متقاضی ہوتی ہے اور یہ مستقل پن صرف رفاعی اداروں میںہی دیکھنے کو ملتا ہے ۔اس بات کا اندازہ دسمبر کی ٹھٹھرتی راتوں میں اپنے نرم گداز بستروں میں لیٹ کرخبر ناموں کود یکھنے والے خیموں میں آبادبے کس سیلاب متاثرین کو دیکھ کر بآسانی لگا سکتے ہیں۔پاکستان میں بہت سے فلاحی ادارے انسانی بہبود میں پیش پیش ہیں۔ ان میں سے چند ایک تو نہ صرف پاکستان بلکہ بیرونی دنیا کیلئے بھی ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہی میں ایک الخدمت فاﺅنڈیشن پاکستان بھی ہے جو امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر خدمت خلق کی شاندار مثال بن چکی ہے۔ 2022ءکے سیلاب کے دوران مجھے ذاتی طور پر الخدمت فاﺅنڈیشن کے اشتراک کےساتھ امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا موقع ملا ۔یہ جان کر خوشی ہوئی کہ الخدمت فاﺅنڈیشن پاکستان نہ صرف فوری ریلیف میں پیش پیش ہے بلکہ متاثرین سیلاب کو سرد موسمی تھپیڑوں سے محفوظ رکھنے کیلئے بھی فکر مندی کےساتھ منصوبہ بندی میں مصروف عمل ہے۔ حالیہ سیلاب متاثرین کی امداد برائے بحالی کے اعداد و شمار کا بغور جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ الخدمت فاﺅنڈیشن امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے سب آگے ہونے کا طرہ امتیاز رکھتی ہے ۔ حقیقت میں ایسے ہی ادارے ملک کے حقیقی سٹیک ہولڈر ہوتے ہیں۔ الخدمت فاﺅنڈیشن نے 43موٹر بوٹس اور 910 ریلیف ٹرکوں کے ذریعہ سیلاب میں گھرے 56220 افراد کوریسکیو کیا متاثرین کی عارضی رہائش کے لئے 60758 ٹینٹ اور ترپالیں فراہم کیں۔ سندھ،بلوچستان ، پنجاب اور کے پی کے میں 69 کے قریب خیمہ بستیاں بسا ئی گئیں جن کے قریب 17خیمہ سکول قائم کر کے متاثرین بچوں کے تعلیمی سلسلہ کو بحال رکھا گیا ۔متاثرہ علاقوں میں صحت کی سہولیات پہنچانے کیلئے 60 سے زائد علاقوں میںہیلتھ یونٹ اور 6 عدد فیلڈ ہسپتال بھی بنائے گئے۔20198 فری میڈیکل کیمپوں کا نعقاد کر کے متاثرین کا علاج کیا گیا۔ 752522 مریضوں کو طبی امداد و سہولت دی گئی۔ متاثرین کو وبائی امراض سے بچانے کیلئے 52109 ہائیجیں کٹس فراہم کی گئیں۔ آفت زدہ علاقوں میں متاثرین کو مچھروں کی یلغار سے محفوظ رکھنے کیلئے 321500 مچھر دانیاں تقسیم کی گیئں 41 الخدمت کچن بنا کر 85200 افراد کےلئے کئی روز تک دو وقت کا کھانا فراہم کیا گیا جبکہ 217140 خاندانوں کےلئے راشن بیگ تقسیم کیے گئے۔ موبائل فلٹریشن پلانٹ کو رواں رکھ کر متاثرہ عوام کو صاف شفاف پانی کی سہولیات پہنچائی گئیں۔ 13 مستقل فلٹریشن پلانٹ نصب کئے گئے 106 واٹر ٹینکر اور 205 واٹر سٹوریج ٹینکرز سے پانی کاذخیرہ کیا گیا ۔کیمپوں تک پانی کی فراہمی کےلئے انفرادی طور پر متاثرین کے درمیان33000 جیری کین بانٹے گئے جن سے266341 افراد صاف پانی کی سہولت سے مستفید ہوئے۔ سیلاب زدہ علاقوں میں انسانی زندگیوں سے جڑی ان بنیادی اور فوری ضروریات کی اتنی وسیع پیمانے پر فراہمی واقعی الخدمت فاﺅنڈیشن کو دیگر تمام رفاہی تنظیموں کے مقابلہ میں اول درجہ پر لا کھڑا کرتی ہے لیکن یہاں کسی کاکسی سے مقابلہ نہیں بلکہ انسانی بہبود کےلئے جذبہ سبقت کا ہونا ہے جو محض ایک منظم نیٹ ورک اور لگن کے ساتھ ہی ممکن ہے اور یہ سب کچھ الخدمت فاﺅنڈیشن پاکستان میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ اب جبکہ موسم سرما اپنے عروج پر ہے اور سیلاب کو گزرے قریبا چار ماہ بیت چکے ہیں لیکن پھر بھی ا لخدمت ¿فاﺅنڈیشن پاکستان کا تعمیر وطن پروگرام جاری ہے اور ابتک متاثرہ علاقوں میں چھوٹے پیمانے پر نئے گھروں کی تعمیر کےلئے66 کڑوڑ مختص کر چکا ہے ۔ اس سے پتہ چلتا ہے متاثرین کی مکمل بحالی تک الخدمت ¿فاﺅنڈیشن پاکستان پر عزم اور پر اعتماد ہے الخدمت فاﺅنڈیشن پاکستان کے موجودہ صدر پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمن ہیںجو کہ شعبہ طب سے وابستگی کی بنا پر خدمت خلق کے حوالے سے شاندار ماضی کے حامل ہیں ۔ انہیں2022 تین سال کیلئے۔ لیکن الخدمت فاﺅنڈیشن کے سابقہ صدر عبدالشکور کا ذکر بہت ضروری ہے جو خدمت خلق میں بین الاقوامی شہرت رکھتے ہیں اور جنہوں نے سیلابی آفت زدہ پاکستانیوں کو ہزاروں رضا کاروں کی مدد سے بڑے منظم طریقہ سے ریلیف پہنچا کر نمایاں ترین کارنامہ سر انجام دیا۔ میرے نزدیک مشکل کی گھڑی میں خیر بانٹنے والے اور ریاست کا امدادی بازو بننے والے الخدمت جیسے ادارے قومی ایوارڈ کے مستحق ہیں ۔
الخدمت فاﺅنڈیشن کی قومی خدمت
Jan 07, 2023