جھڈو (نامہ نگار) سیلاب سے متاثرہ تعلقہ جھڈو میں ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی سیم وتھور کا شکار ہوگئی ہیں جس کے سبب مجموعی زرعی پیداوار میں مسلسل کمی ہوتی جارہی ہے، رواں زرعی سیزن کے دوران تعلقہ جھڈو کے علاقوں میں گندم کی کاشت کے رقبے میں پچاس فیصد تک کمی دیکھنے میں آرہی ہے, محکمہ زراعت کے فیلڈ آفیسر اشفاق لغاری کے مطابق رواں سیزن میں تعلقہ جھڈو میں 10 ہزار ایکڑ سے بھی کم گندم کاشت ہوسکی ہے گزشتہ سیزن میں تعلقہ جھڈو کے علاقوں میں 18 ہزار ایکڑ پر گندم کاشت کی گئی تھی انہوں نے بتایا کہ غیر موافق موسمی حالات اور زمینوں میں سیم وتھور بڑھنے سے گندم کی کاشت میں کمی واقع ہوئی ہے, جبکہ آبادگاروں کے مطابق رواں سیزن کے دوران گندم کی کم رقبے پر کاشت کی ایک تو یہ وجہ ہے کہ گندم کی کاشت پر کھیڑی، بیج، کھاد اور زرعی ادویات کی مد میں اخراجات دوگنے ہوگئے ہیں جو ایک عام چھوٹے آبادگار کی برداشت سے باہر ہے دوسرا 2020,2011 اور 2022 میں تیز بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب اور حکومتی نااہلی کے سبب سیلابی پانی کی زمینوں سے جلد نکاسی نہ ہونے کی وجہ سے زمینوں میں سیم وتھور پیدا ہوگیا جس سے علاقے کی قیمتی زرعی زمینیں بری طرح تباہ ہوچکی ہیں اور زمینوں میں سیم وتھور پیدا ہونے کی وجہ سے ان کی زرخیزی ختم ہوچکی ہے اور یہ گندم کی فصل بھی انتہائی کمزور دکھائی دے رہی ہے, زرعی ماہرین کے مطابق فصلوں میں جو پانی دیا جاتا ہے زمینیں وہ پانی جذب نہیں کررہی اور یہ پانی کئی روز تک فصلوں میں کھڑا رہتا ہے علاقے میں یہ شکایت عام ہے جیسے جیسے فصل کو پانی دیا جارہا ہے گندم کی فصل کمزور ہوتی جارہی ہے اور کئی علاقوں میں تو پانی دینے کے بعد گندم کی 40 فیصد فصل جل کر ختم ہوچکی ہے جس سے آبادگاروں کو شدید پریشانی لاحق ہے ان وجوہات کے سبب رواں سیزن کے دوران تعلقہ جھڈو میں گندم کی پیداوار میں بڑھے پیمانے پر کمی کا امکان ہے، جس کی وجہ سے دنوں میں تعلقہ جھڈو سمیت زیریں سندھ کے دیگر علاقوں میں گندم کا شدید بحران پیدا ہوسکتا ہے جبکہ آٹے کے نرخوں میں بھی اضافہ برقرار رہنے کا امکان ہے۔
پانی کئی روز تک فصلوں میں کھڑا ،مزید پانی آنے کے بعد گندم کی 40 فیصد فصل جل کر ختم ہوچکی ہے ، زرعی ماہرین
Jan 07, 2023