’’گوادر اوشینوگرافک ریسرچ سب سٹیشن‘‘کی تعمیر شروع 

گوادر( این این آئی)گوادر کی جغرافیائی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشیانوگرافی کی سرپرستی میں ’’گوادر اوشینوگرافک ریسرچ سب سٹیشن‘‘کی تعمیر شروع کردی گئی ۔گوادر اوشینوگرافک ریسرچ سب سٹیشن کے بنیادی مقاصد  میںپاکستان کے سمندری علاقوں میں مشن پر مبنی کثیر الضابطہ تحقیق کرنا ہے۔ قومی، بین الاقوامی ،علاقائی اور ذیلی علاقائی سطحوں پر سمندری سروے کرنا،گوادر میں مقامی افرادی قوت اور مہارت کی ترقی کے لیے بحری سائنس کے مختلف شعبوں میں تربیتی پروگرام شروع کرنا شامل ہے۔این آئی سی کے اہلکار نے بتایا کہ تحقیق میںساحلی علاقوں کے ارضیاتی عمل اور جیومورفولوجی کے شعبے، انڈس ڈیلٹا اور مکران مارجن میں تلچھٹ اور تلچھٹ کے عمل، جغرافیائی خطرات اور ساحلی ماحول، پلیسر معدنیات کی تلاش اور دیگر غیر جاندار وسائل، شناخت شامل ہوں گے۔
 اور ایای زیڈمیں ہائیڈرو کاربن وسائل کے لیے ممکنہ علاقوں کا جائزہ اور سب میرین کیبلز اور پائپ لائن بچھانے اور ساحلی لمبائی کی تعمیر کیلئے ذیلی سطح کا مطالعہ کیا جائے گا۔این آئی اوپاکستان میں کثیر الضابطہ سمندری تحقیق کے لیے واحد آر اینڈ ڈی تحقیقی ادارہ ہے جس میں سائنسدانوں اور تکنیکی ماہرین کی تجربہ کار اور اہل ٹیم شامل ہے۔ این آئی او کے قیام کے بعد سے آر اینڈ ڈی کی صلاحیتوں کو سمندری سائنس میں بڑھانے کے لیے کوششیں کی گئی ہیں اور قومی اور بین الاقوامی سطح کے متعدد منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔این آئی اوکی تازہ ترین بڑی کامیابی پاکستان کے کانٹی نینٹل شیلف کی توسیع کا کیس اقوام متحدہ کے کمیشن آن دی لمٹس آف دی کانٹینینٹل شیلف میں جمع کروانا ہے۔ یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ توسیعی براعظمی شیلف کے 50,000 مربع کلومیٹر سے زیادہ کے رقبے کو ای ای زیڈکے موجودہ 240,000 مربع کلومیٹر آف شور ایریا سے منسلک کیا جا سکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن