لاہور( این این آئی)دو سال کی طویل مشاورت کے بعد وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن نے انفراسٹرکچر شیئرنگ فریم ورک کے مسودے کو حتمی شکل دیدی ۔اس فریم ورک کا مقصد ٹیلی کام آپریٹرز اور انٹرنیٹ فراہم کنندگان کو لاگت کی کارکردگی اور بہتر خدمات کی فراہمی کے حصول کیلئے بنیادی ڈھانچے کو آئوٹ سورس کرنے کی اجازت دینا ہے۔ایک مسودہ وزارت کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دیا گیا ہے جو سٹیک ہولڈرز اور عام عوام کی تجاویز کیلئے 15روز کیلئے اپ لوڈ رہے گا۔ توقع کی جارہی ہے کہ بنیادی ڈھانچے کی تقسیم سے وسائل کی اصلاح کو فروغ ملے گا اور اخراجات کے ساتھ ساتھ وقت کی بھی بچت ہوگی۔ اضافی ٹیلی کام نیٹ ورکس کی تعیناتی عام طور پر ایک مہنگا معاملہ ہوتا ہے جس میں بھاری مقدار میں سرمائے کے ساتھ ساتھ آپریشنل اخراجات بھی شامل ہوتے ہیں۔ یہ آپریٹرز کو اپنے نیٹ ورکس کو دور دراز علاقوں میں پھیلانے سے روکتا ہے۔متعلقہ وزارت کے مطابق انفراسٹرکچر کا اشتراک کرنے کی صلاحیت آپریٹرز کو اپنے بنیادی کاروبار پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے کا اختیار دے گی۔ اور بہتر خدمات فراہم کرنے سمیت یہ بھی امید ہے کہ ٹیلی کام آپریٹرز کے ذریعے بچائے گئے اخراجات اس کے بعد کمپنیوں کو اگلی نسل کی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کرنے میں سہولت فراہم کریں گے جبکہ گھریلو اور غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کو بھی سہولت میسر آئے گی۔فریم ورک نے دو قسم کے بنیادی ڈھانچے کی نشاندہی کی ہے جس میں ایکٹو انفراسٹرکچر شیئرنگ اور غیر فعال انفراسٹرکچر شیئرنگ شامل ہیں۔ایکٹو انفراسٹر اکچر شیئرنگ میں الیکٹرانک نیٹ ورک کے اجزا ء کا اشتراک شامل ہے جس میں آپریشنل سپورٹ سسٹم ، بزنس سپورٹ سسٹم ، فائبر اور ریڈیو نیٹ ورک وغیرہ شامل ہیں۔ جبکہ غیر فعال انفراسٹرکچر شیئرنگ کا تعلق فزیکل سائٹس، عمارتوں، احاطے، ٹاورز، بجلی کی فراہمی، بیٹریاں، ڈیزل، ہوا کے اشتراک سے ہے۔