بھارت میں بینظیر بھٹو کے پوسٹرز لگنے پربی جے پی نے شدید ردعمل ظاہرکیا

بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹیے کیرالہ میں پاکستان کی سابق وزیراعظم بینظیر بھٹوکے پوسٹرز لگانے جانے پر شدید ردعمل ظاہرکیا ہے۔بینظیرکی تصاویروالے پوسٹرزکمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) سے تعلق رکھنے والی خواتین کی شاخ آل انڈیا ڈیموکریٹک ویمنز ایسوسی ایشن (اے آئی ڈی ڈبلیو اے) نےریاست کیرالہ کے دارالحکومت تھیرووانانتھ پورم میں لگائے ہیں۔بی جے پی کے کیرالہ یونٹ نے اے آئی ڈی ڈبلیو اے کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے نفرت انگیزی کا اظہارکیا ہے۔شہر کے اہم مقامات پریہ پوسٹرزاور ہورڈنگز اے آئی ڈی ڈبلیو اے کے زیراہتمام6 سے 9 دسمبر تک ہونے والی نیشنل کانفرنس کے حوالے سے لگائے ہیں، کانفرنس کے دعوت نامے میں بھی بینظیرکی تصویر استعمال کی گئی ہے۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے خواتین ونگ نے بینظیر کے تعارف میں بتایا ہے کہ وہ پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم جنہیں کیمبرج سمیت دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں کی 9 اعزازی ڈگریوں سے نوازاگیا۔اس اقدام پربی جے پی کے ریاستی صدر کے سریندرن کا کہنا ہے کہ اس کی سادہ منطق دہشتگردوں سے ووٹ لینا اور ہندوستان کی پیٹھ میں چھُرا گھونپنا ہے۔بی جے پی کے ریاستی ترجمان سندیپ وچاسپتی نے بھی شدید تنقید کرتے ہوئے اسے ملک دشمنی قراردیا۔سندیپ وچاسپتی کے مطابق ، ’بینظیر بھٹو کا پوسٹر ریاستی دارالحکومت کے قلب میں نمایاں طور پرآویزاں کیا گیا ہے۔ میں ان سے یہ نہیں پوچھ رہا کہ ان کے لیے بھٹو کون ہے؟ وہ ایک عرصے سے اس طرح کی حرکتیں کر رہے ہیں۔ وہ ایک ایسے شخص کو پسند کررہے ہیں جو ہمیشہ ہمارے ملک کو تباہ کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ ایسے لوگ ہمارے ملک کے دشمن ہیں اور ہمیں اس کا احساس ہونا چاہیے‘۔ترجمان بی جے پی کیرالہ نے مزید کہا کہ، ’ہمیں ان لوگوں کی نئی نسل سے اس سے زیادہ کی توقع نہیں کرنی چاہئے جنہوں نے ہندوستان کی جدوجہد آزادی کو ناکام بنانے کی کوشش کی۔ 

ای پیپر دی نیشن