یوکرین جنگ بندی کے باوجود شدید لڑائی، روس پر یقین نہیں، صدر ولادیمیر زیلنکسی

روس کی جانب سے یکطرفہ جنگ بندی کے اعلان کے باوجودگزشتہ رات یوکرین کی فرنٹ لائن پر شدید لڑائی ہوئی اور دونوں ممالک کی افواج نے بھاری اسلحے کا استعمال کیا۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر نے جمعہ ے لے کر روس کے آرتھوڈوکس کرسمس تک فائربندی کا اعلان کیا تھا تاہم یوکرین نے رد کر دیا تھا۔یوکرین نے اعلان کہ یہ جنگ بندی کی نیت سے نہیں ہے بلکہ ایک چال ہے جس کا مقصد فوجوں کو پھر سے منظم کرنے کے لیے وقت لینا ہے کیونکہ رواں ہفتے اس کو شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنکسی نے روسی صدر کے اعلان پر ردعمل میں کہا تھا کہ ہ مشرقی ڈونباس کے علاقے میں یوکرین کی افواج کی پیش قدمی کو روکنے اور ماسکو کی مزید فوج کو لانے کی ایک چال ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کو روس ایک بہانے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں تاکہ ڈونباس میں ہماری فوج کی پیش قدمی کو روک سکیں اور سامان، گولہ بارود اور متحرک فوجی اہلکاروں کو ہماری پوزیشنوں کے قریب لا سکیں۔ دوسری جانب روئٹرز نے اپنے یوکرین میں موجود اپنے نمائندوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ انہوں نے خود رات کے وقت دھماکوں کی آوازیں سنیں۔ روس کی جانب سے راکٹ فائر کیے گئے جس کے جواب میں یوکرین نے ٹینکوں سے گولہ باری کی جبکہ یوکرینی فوجیوں کا کہنا ہے کہ انتہائی سرد موسم کی وجہ سے روسی حملوں میں کمی آئی ہے کیونکہ برفباری کے باعث ڈرونز کے لیے اڑنا اور ہدف کو نشانہ بنانا مشکل ہوتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن