اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) کابینہ نے 9 مئی 2023ء کے واقعات کی تحقیقات اور تجاویز کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف کمیٹی کے کنوینئر ہوں گے جبکہ وزیر داخلہ، وزیر اطلاعات و نشریات اور وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق کمیٹی کے ارکان میں شامل ہیں۔ کمیٹی میں کسی بھی مسئلہ کے حل کیلئے نیا رکن بھی شامل کیا جا سکے گا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی کے ٹی او آرز میں 9 مئی 2023ء کے سانحات کی تحقیقات، ان میں ملوث افراد اور ماسٹر مائنڈ، منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کی شناخت کی جائے گی۔ ان واقعات میں ملوث افراد اور ان کی وجوہات کا جائزہ لیا جائے گا۔ ٹی او آرز کے مطابق کابینہ کمیٹی 9 مئی کے واقعات کے فوری اور دیر پا اثرات کے حوالے سے بھی رپورٹ مرتب کرے گی۔ اسی طرح کمیٹی اپنی تجاویز بھی مرتب کرے گی تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات اور قومی سلامتی کے خلاف اقدامات سے بچا جا سکے۔ کمیٹی کے ٹی او آرز میں موجودہ قانونی ڈھانچے کے استحکام کیلئے تجاویز کی تیاری بھی شامل ہے تاکہ اس طرح کے واقعات کو دوبارہ ہونے سے روکا جا سکے۔ وزارت داخلہ کابینہ کمیٹی کو سیکرٹریل معاون فراہم کرے گی۔ کمیٹی 14 روز میں اپنی تجاویز اور رپورٹ کابینہ کو پیش کرے گی۔مزید برآں نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے ہر کیس کی الگ سے تفتیش اور تحقیق بھی ہو رہی ہے۔ کابینہ نے مناسب سمجھا کہ مجموعی طور پر کمیٹی 9 مئی واقعات کی تحقیقات کرے۔ امریکہ میں نائن الیون ہوا تو اس پر بھی کمشن بنا کمیٹی 9 مئی کے واقعات سے متعلق تحقیقات کرے گی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ کمیٹی تجاویز دے گی تاکہ آئندہ 9 مئی جیسے واقعات نہ ہوں کمیٹی نے دیکھنا ہے کہ کیا ہوا کیوں ہوا اور روکنے کیلئے کیا ہونا چاہئے؟ ہم نہیں بتا سکتے کہ پی ڈی ایم کی حکومت کچھ کیا یا نہیں کیا اور اس کی وجہ کیا تھی؟ہم نے کچھ کام بروقت کئے اور ابھی جو وقت ملا مناسب سمجھا کہ یہ کام کیا جائے۔ سوالات پر اٹھانے اور نگران حکومت پر تنقید کرنے پر پابندی نہیں مجھے پروا نہیں ہمارا کام ججوں کے تبصروں پر تبصرہ کرنا نہیں ہمارا کام عدالتوں کے فیصلوں پر عملدرآمد کرانا ہے۔ عدالتوں سے جو بھی فیصلے آئیں گے اگر ہم غلط سمجھیں گے تو چیلنج کریں گے۔