مکرمی! دراصل کرسی ایک غیر جاندار شے ہے اوراس پر بیٹھنے والا جاندار! اصل توقعات اس پر بیٹھنے والے سے ہوتی ہیں اگر یہ کسی کم ظرف اور نا اہل کے حصے میں آجائے تو ہر شاخ پر اُلو بیٹھتا ہے اور اگر کسی دانا، بینا اور اہلِ ظرف کے پاس آئے تو ہر طرف خوشحالی، شادمانی اور عدل و انصاف کا دور دورہ ہوتا ہے۔ گویا جہاں جہاں اصحاب امر موجود ہیں وہاں وہاں جوابدہی، خود احتسابی، فرائض کی بجا آوری اور خود خوفی کا تصور پایا جائے تو معاشرہ امن و انصاف کی شاہراہ پر گامزن ہو جاتا ہے اور لوگ کرسی کی تمنا میں آہیں نہیں بھرتے بلکہ کرسی خود بخود ان کے گلے لگ جاتی ہیں۔
(عذرا رفیق فتح گڑھ‘ سیالکوٹ)