لاہور ہائیکورٹ نے ینگ ڈاکٹرز کو پیر کے روز تک تمام ہسپتالوں کے اوپی ڈیز اور ان ڈور بھی کھولنے کے احکامات جاری کردئے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن نے ہڑتالی ینگ ڈاکٹرز کے خلا ف کارروائی کرنے اوران کے لائسنسن منسوخ کرنے کے لئے دائر درخواست کی سماعت کی۔ دوران سماعت ینگ ڈاکٹرز پنجاب کے صدر حامد بٹ نے عدالت کو بتایا کہ ینگ ڈاکٹرز باصلاحیت ہیں اور ان کو مراعات نہیں بلکہ سروس سٹرکچر چاہئے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ینگ ڈاکٹرز کے خلاف غلط ایف آئی آرز درج کرائی جاتی ہیں اور ان کو ہراساں کیاجاتاہے۔ اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ کے احکامات کے بعد کل ایک نوٹس جاری کیاتھا جس میں کہا گیا کہ ڈاکٹروں کوہراساں نہ کیاجائے ۔ شوکازنوٹسز،ٹرانسفرزاوربرطرفیاں پیڈا ایکٹ کے تحت ہوئیں ، ڈاکٹرز اٹھارہ جون سے ہسپتالوں سے غائب تھے، اس لئے ان کے خلاف کارروائی کے بغیر کوئی چارہ نہیں تھا۔ سیکرٹری صحت پنجاب عارف ندیم نے عدالتی استفسار پربتایا کہ گیارہ ڈاکٹروں کوشوکاز نوٹس جاری کیاگیا اور اٹھائیس ڈاکٹروں کو برطرف کیاگیا۔ عدالت نے پنجاب حکومت کو ینگ ڈاکٹرز کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کمیٹی سےدوہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی۔

ای پیپر دی نیشن