رمضان المبارک کی آمد آمد ہے اور اس مبارک مہینے میں جہاں دنیا کے اکثر اسلامی ممالک میں اشیائے خوردونوش سستی کر دی جاتی ہیں وہاں پاکستان میں جو اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے وہاں دوکاندار اور نجی شعبہ سبزیوں، پھلوں، دودھ، گوشت، پکوڑوں، سموسوں وغیرہ کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافہ کر دیتے ہیں پنجاب کے تیسری بار منتخب ہونے والے خادم اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کی حکومت نے اپنے ماضی کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اس سال کے بجٹ میں رمضان المبارک میں غریب عوام کی سہولت کےلئے 5ارب روپے کی خطیر رقم رکھی۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے ہمیشہ رمضان المبارک میں آٹے کی اوپن فروخت کو ایک ہی نرخ پر یقینی بنایا ہے اور عوام کےلئے رمضان المبارک کے لحاظ سے یہ خبر اچھی ہے کہ 4ارب روپے کی سبسڈی آٹے پر دی جا رہی ہے۔ جس کے تحت صوبہ بھر میں چار سو کے لگ بھگ رمضان بازار لگائے جائینگے جہاں آٹے کا دس کلو گرام کا تھیلا/365روپے کی بجائے /315روپے میں فروخت ہو گا۔ جبکہ 20کلو گرام کے تھیلا میں یہ رعایت /100روپے فی تھیلا ہو گی۔ آپ جانتے ہیں کہ رمضان بازاروں میں ہر کوئی نہیں پہنچ سکتا۔ اس لئے عام دکانوں پر بھی پورا ماہ سستا آٹا دستیاب ہو گا اور اسکی وہاں 20کلو گرام کی قیمت/ 670روپے مقرر کی گئی جبکہ اسوقت یہ تھیلا/ 730روپے میں دستیاب ہے گویا اس پر بھی 60روپے فی من رعایت دی جا رہی ہے اس مقصد کیلئے فلور ملز کو 1100اور 1180روپے فی من گندم دی جارہی ہے جو دن رات آٹا بنا کر وزیراعلی کی اس سکیم کو کامیاب بنانے کا عزم رکھتے ہیں۔ یہ سکیم ہمیشہ دی جاتی ہے مگر اس میں بعض اوقات گڈ گورنس کے نام پر چند زیادتیاں بھی ہو جاتی ہیں۔ حالانکہ سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ اور محکمہ خوراک کو متعلقہ ایسو سی ایشنوں کے ساتھ مل کر جامع پالیسی بنانی چاہئے اور معمولی معمولی باتوں پر فلورملوں کو بند کرنا ، کوٹے معطل کرنا اور جرمانے عائد کرنا کسی طور پر درست نہیں۔ انہیں سختیوں کی وجہ سے بعض برانڈڈ .... فلور ملوں نے اس سکیم میں حصہ نہ لینے کا اعلان بھی کیا ہے۔ مثال کے طور پر 10کلو گرام کا تھیلا بنانا بہت مشکل ہوتا ہے اور ایک گھنٹہ میں سیکٹروں تھیلے بھرے جاتے ہیں وزن میں 50گرام کا فرق تھیلے کو ایک سے تین بار لوڈنگ ان لوڈنگ کے دوران آ بھی جاتاہے اگر چہ ملوں نے 10کلو سے 50گرام زیادہ وزن بھی رکھا ہو تا ہے مگر پھر بھی ایسے فرق کو نظرانداز کیا جانا چاہئے۔ ایسے سخت اقدامات سے ان لوگوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے جو وزیراعلی کے پیکیج کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ تاہم ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ وزیراعلی نے عوام کو آٹے کی قیمت میں ریلیف دے کر انکی دل جیت لئے ہیں اور امید کی جارہی ہے کہ باقی منصوبوں میں بھی ان کی محنت رنگ لائے گی ۔ پیکیج کی تیاری میں چیف سیکرٹری جاوید اسلم ، سیکرٹری خوراک محمد اسلم کمبوہ، سیکرٹری انڈسٹریزعرفان علی، رانا مشہود احمد خان اور صوبائی وزیر خوراک بلال یٰسین کے ساتھ ساتھ نوجوان ڈائریکٹر خوراک کیپٹن (ر) عثمان کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے جنہوں نے نہایت عقل مندی کے ساتھ پیکیج کی تفصیلات تیار کی ہیں ۔اب عمل درآمد کےلئے نچلے عملہ اور سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کا امتحان ہے اور یقینا وہ کامیاب ہو نگے۔ دوسری اچھی خبر یہ ہے کہ وزیر خزانہ نے وعدے کیمطابق گردشی قرضہ کی رقم341 ارب روپے ادا کر دی ہے اور لوڈشیڈنگ میں فوری طور پر 25سے 30فی صد کمی واقع ہو چکی ہے۔ میاں نوازشریف جس تیزی سے اقدامات کر رہے ہیں بے شک انکے ثمرات آنے تک عوام کو اور خاص طور پر اینکر حضرات کو صبر کرنا چاہئے کہ تبدیلی ایک دم سے نہیں آتی امید کی جا رہی ہے کہ عوام رمضان المبارک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے تنگ نہیں ہونگے اور زیادہ سے زیادہ سکون سے عبادات کر سکیں گے مگر حکومت وقت سے ایک گذارش کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ بجلی بنانے والی کمپنیوں کے معاہدے اور نرخ نامے مشکوک ہیں اور اس زمانے میں لے دیکر بنائے گئے اسی لئے ملک گردشی قرضوں کی دلدل میں پھنس گیا اور اب انہیں اتارنے کی بات کر کے حکومت اور عوام کو بلیک میل کیا جا رہا ہے اسلئے ان معاہدوں کو ازسرِ نو دیکھا جائے اور ان میں مناسب ترامیم کی جائیں تاکہ گردشی قرضوں کی دلدل سے نکلا جا سکے۔ تیری اچھی خبروزیراعظم میاں نوازشریف کا دورہ چین ہے جو یقینا سود مند ثابت ہو گا اور روشنی کی امید رکھی جا سکتی ہے جس سے یقینا اس ملک سے اندھیرے چھٹ جائینگے اور روشن پاکستان ہم سب کا مقدر بنے گا۔