پاکستان ٹیلی ویژن ابھی تک اس گمان میں ہے کہ اگر وہ کسی ادارے کو بقایا جات ادا نہں کرے گا تو وہ ادارہ پھر بھی پی ٹی وی کے پروگراموں کی ریکارڈنگ سر جھکا کر جاری رکھے گا لیکن اب زمانہ تبدیل ہو چکا ہے پہلے صرف ایک پی ٹی وی ہوتا تھا جسے دیکھنے پر ناظرین مجبور تھے لیکن اب وقت ٹی وی سمیت درجنوں ٹی وی چینلز وجود میں آ چکے ہیں اور ہر کوئی اپنی پسند کے مطابق چینل دیکھنا پسند کرتا ہے۔ پہلے اگر پی ٹی وی کی سکرین میں کوئی چہرہ پھنس جاتا تھا تو ناظرین اسے دیکھنے پر مجبور ہوتے تھے لیکن اب اگر کوئی ناپسندیدہ چہرہ سامنے آ جائے یا ماضی کی طرح جھوٹ اعتماد کے ساتھ بولا جائے تو ناظرین ریموٹ کنٹرول کو زحمت دینا پسند کرتے ہیں۔ اب تازہ ترین واقعہ اتنا حیرت انگیز ہے کہ پہلے تو ہمیں یقین ہی نہیں آیا کہ ”بزمِ طارق عزیز“ کی ریکارڈنگ سے پہلے لاہور آرٹس کونسل کے گیٹ پر پی ٹی وی کی ریکارڈنگ کرنے والی ڈی ایس این جی کو سکیورٹی نے روک لیا اور کہا کہ پہلے سابقہ معاوضہ وعدے کے مطابق ادا کرو ورنہ پھر کسی دوسرے ہال میں جا کر ریکارڈنگ کرو، جب یہ خبر موبائل فون سے پی ٹی وی لاہور کی انتظامیہ تک پہنچائی گئی تو ان کے ہاتھ پاﺅں پھول گئے۔ اس وقت اکاﺅنٹ برانچ بھی بند ہو چکی تھی۔ چنانچہ ساری ذمہ داری ایگزیکٹو پروگرام منیجر بشارت خان پر پڑی گئی کہ وہ پی ٹی وی کی عزت بچانے اور بزم طارق عزیز کی ریکارڈنگ شیڈول کے مطابق ادا کرنے کے لئے کوئی حکمت عملی اختیار کی۔ بشارت خاں نے فوراً لاہور آرٹس کونسل کی انتظامیہ سے رابطہ قائم کیا اور التجائیں شروع کر دیں کہ ہم نے آٹھ سو کارڈ جاری کیا ہوا ہے پی ٹی وی کو فنانسرز سے لاکھوں روپے کے چیک ایڈوانس آ چکے ہیں۔ تمام انتظامات مکمل ہو چکے ہیں۔ اس لئے اس بار تعاون کیا جائے اس کے بعد واجبات کا مسئلہ حل کر دیا جائے گا۔ لاہور آرٹس کونسل کی انتظامیہ نے آپس میں مشورہ کر کے فیصلہ کیا کہ پی ٹی وی پاکستان کا قومی ٹی وی ہے اس لئے ایک بار مزید تعاون کر لیتے ہیں۔ زبانی پیغام دیا گیا کہ پی ٹی وی لاہور تحریری طور پر وعدہ کرے کہ وہ لا ہور آرٹس کونسل کے بقایا جات ادا کر دے گا۔ بشارت خاں نے وعدہ کیا کہ وہ پانچ منٹ میں تحریری یقین دہانی پہنچا رہا ہے اور واقعی چند منٹوں میں پی ٹی وی کا ہرکارہ سرکاری چٹھی نمبر LAC/Prog/2013/476 لے کر پہنچ گیا۔ لیکن چٹھی میں ایک غلط بات لکھی تھی جس پر لاہور آرٹس کونسل کی انتظامیہ نے ایک بار پھر بزم طارق عزیز کی ریکارڈنگ کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ بشارت خاں نے کہا کہ وہ دوسری چٹھی بھیج رہے ہیں پہلی چٹھی کو منسوخ تصور کیا جائے۔ چند منٹوں بعد دوسر ی چٹھی بھی موصول ہو گئی۔ اب ملاحظہ کیجئے کہ پہلی چٹھی میں کیا تھا اور دوسری چٹھی میں اپنی غلطی کی اصلاح کیسے کی گئی۔ پی ٹی وی کی طرف واجب الاد ا رقم 4 جولائی 2013ءکی ریکارڈنگ کے دن 2770000 تک پہنچ چکی تھی۔ بشارت خان نے پہلے خط میں لکھا ہمارے ریکارڈ کے مطابق واجب الادا رقم ستائیس لاکھ ستر ہزار نہیں بلکہ آٹھ لاکھ سولہ ہزار ہے (حیرت ہے اکاﺅنٹ برانچ بند ہونے پر یہ اعداد کہاں سے حاصل کئے گئے) جب اس چٹھی کو مسترد کیا گیا تو پھر دوسری چٹھی آئی جس میں تحریر تھا فنڈ کی پوزیشن کلیئر ہوتے ہی بقایا جات ادا کر دئیے جائیں گے۔ آپ اپنا افسر بھیجیں ہم معاملات طے کر لیں گے۔ اس خط کو بھی قبول نہیں کیا گیا جب تک بشارت خاں نے یہ یقین دہانی نہیں کرائی کہ وہ اپنی ٹیم حساب بے باک کرنے کیلئے الحمرا بھیجیں گے۔ اس طرح بزمِ طارق عزیز کے پروگرام کی ریکارڈنگ ممکن ہو سکی۔