لاہور(اے پی پی) پاکستان اور بھارت کے درمیان گزشتہ دس برس کے دوران باہمی تجارت صرف 2ارب ڈالر تک پہنچ سکی اور تجارتی توازن بھارت کے حق میں رہا جبکہ اسی عرصے کے دوران بھارت کی چین ،بنگلہ دیش ،سری لنکا سمیت دیگر ایشیائی ممالک کے ساتھ باہمی تجارت میں کئی گنا اضافہ ہوا۔ ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق 2002-03ء میں 280ملین ڈالر امپورٹ ‘60 ملین ڈالر ایکسپورٹ۔2004-05ء میں 340ملین ڈالر امپورٹ ‘ 75ملین ڈالر ایکسپورٹ۔ 2005-06ء میں 780ملین ڈالر امپورٹ‘ 280ملین ڈالر ایکسپورٹ، 2006-07ء میں 1235.9ملین ڈالر امپورٹ ‘ 342.9 ملین ڈالر ایکسپورٹ 2007-08ء میں 1701.5ملین ڈالر امپورٹ‘ 254.9ملین ڈالر ایکسپورٹ، 2008-09ء میں 1191.6ملین ڈالر امپورٹ ‘319.6ملین ڈالر ایکسپورٹ 2009-10ء میں 12225.5ملین ڈالر امپورٹ ‘ 268.3ملین ڈالر ایکسپورٹ،2010-11ء میں 1743.1ملین ڈالر امپورٹ ‘ 264.3ملین ڈالر کی ایکسپورٹ رہیں ۔ 2011-12ء میں پاکستان کی بھارت کو 1233ملین ڈالر کی امپورٹ‘235 ملین ڈالر کی ایکسپورٹ رہیں۔ 2013-14ء میں 400ملین ڈالر کی امپورٹ اور 280ملین ڈالر کی ایکسپورٹ رہی۔ پاک انڈیاٹریڈ پروموشن کمیٹی کے چیئرمین اور لاہور چیمبر کے سابق نائب صدر آفتاب احمد ووہرہ نے بتایا کہ اس وقت پاکستان اور بھارت کے درمیان براہ راست تجارت کم ہے اور دبئی سمیت دیگر ممالک کے ذریعے تجارت زیادہ ہو رہی ہے جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت 10ارب ڈالر تک بڑھائی جا سکتی ہے۔ بھارت کے ساتھ تجارت برابری کی سطح پر ہونی چاہئے۔