کراچی (نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) سندھ کے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ شیڈول میں ترمیم کرکے ایف آئی اے کو صرف سندھ میں خصوصی اختیارات دینا زیادتی اور صوبے پر حملہ ہے۔ اس کے خلاف ہم عدالت جانے کی تیاری کررہے ہیں۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا بہت احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے الطاف کا فون نہیں کاٹا انہوں نے بتایا کہ مجھے پیغام ملا کہ الطاف بھائی مجھ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ میں نے اجلاس چھوڑ کر انکا فون سنا، الطاف بھائی بہت غصے میں تھے۔ انہوں نے مجھ سے پوچھا آپ کہاں کے ہیں، میں نے کہا کہ میں پاکستان اور سندھ سے ہوں۔ الطاف حسین نے پھر پوچھا میںکہاں کا ہوں، میں نے کہا آپ پاکستان اور سندھ کے شہری ہیں۔ تیسرا سوال انہوں نے یہ کیا کہ سندھ میں کیا ہورہا ہے میں نے کہا آپ بتائیں کیا ہورہا ہے جس پر الطاف نے کہا کہ آپ کو نہیں پتہ کہ کیا ہورہا ہے۔ میں نے کہا کہ جو ہورہا ہے میں جانتا ہوں آپ بتائیں آپ کو کس چیز پر اعتراض ہے جس پر الطاف بھائی نے غصے سے فون بند کردیا۔ قائم علی شاہ نے کہا کہ ہم سندھ میں بلدیاتی انتخابات کرانے کو تیار ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری وطن واپس آگئے، باقی فیملی بھی آجائیگی، یہ ملک آصف علی زرداری کا ہے وہ بھی ضرور واپس آئینگے۔ دریں اثناءوزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کو ٹیلی فون کرکے ایف آئی اے، نیب کے چھاپوں اور ملازمین کو ہراساں کئے جانے پر احتجاج ریکارڈ کرایا۔ چودھری نثار نے قائم علی شاہ کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایف آئی اے اور نیب کی کارروائیاں صوبائی خودمختاری میں مداخلت ہیں اگر کوئی بڑا کیس ہے تو اعتماد میں لیا جائے، کارروائیوں کیلئے اینٹی کرپشن اور وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیمیں موجود ہیں۔ ایف آئی اے، نیب کی کارروائیاں ٹیچرز اور کلرکوں کے خلاف بھی جاری ہیں۔ تحفظ پاکستان ایکٹ کے غلط استعمال کا امکان ہے۔ کراچی آپریشن میںکارکنوں کو حوالے کیا جارہا ہے۔ چودھری نثار نے کہا کہ ایف آئی اے کو دیئے گئے حالیہ اختیارات سندھ کیلئے مخصوص نہیں، صوبائی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں، سندھ کی خودمختاری پر آنچ نہیں آنے دیں گے، کسی صوبے کو تحفظات نہیں ہونا چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے پاس اختیارات تمام صوبوں کی پولیس کے دائرہ کار سے باہر ہیں، اختیارات دینے کا مقصد جرائم کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپنا ہے۔ ان جرائم کی تحقیقات ہوں گی جو بین الاقوامی یا بین الصوبائی ہیں۔ ایف آئی اے کو تحفظ پاکستان قانون کے تحت اختیارات دیئے گئے۔
قائم علی شاہ