شیخوپورہ + ننکانہ صاحب + لاہور (نمائندہ خصوصی + نامہ نگار +اپنے نامہ نگار سے) ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ او وکلاء کے درمیان ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شیخوپورہ کی سربراہی میں ہونے والے مذاکرات کسی نتیجہ پر پہنچے بغیر ختم ہو گئے۔ پنجاب بار کونسل کی کار پر لاہور‘ شیخوپورہ اور ننکانہ میں وکلاء کی ہڑتال جاری شیخوپورہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سردار طاہر صابرکی سربراہی میں ہونیوالے ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ اور ڈسٹرکٹ بار کے مابین مذاکرات بغیر کسی نتیجہ کے ناکام ہوگئے مذاکرات کا دوسرا رائونڈ آج 11 بجے دن سیشن جج کے ریٹرنگ روم میں ہوگا تاہم صدر بار میاں عبدالسعید ایڈووکیٹ اور جنرل سیکرٹری میاں لیاقت علی ایڈووکیٹ نے ڈی سی شیخوپورہ کی تبدیلی ،دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ کے اندراج کیخلاف آج بھی عدالتوں کے بائیکاٹ ‘ ہڑتال کا اعلان کردیا۔ ذرائع کے مطابق سیشن جج کی سبراہی میں ہونیوالے مذاکرات میں پنجاب بارکونسل کے ارکان ، ڈسٹرکٹ بار کے عہدیداران ، ضلعی انتظامیہ کے افسران شریک ہوئے جس میں ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ بار کے مابین جاری تنازع کو ختم کرنے کے حوالہ سے تین گھنٹے سے زائد مذاکرات کئے گئے جو بالاخر نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکے ذرائع کے مطابق مذاکرات کے عمل میں ڈسٹرکٹ بار کے عہدیداروں نے موقف اختیار کیا کہ ڈپٹی کمشنر کی تعیناتی کے بعد ضلع شیخوپورہ کے سرکاری ادارے کرپشن اور کمیشن کے گڑھ بن چکے ہیں کسی بھی شہری کا جائز کام بھی بغیر کسی رشوت کے نہیں ہورہا اسی طرح تعمیراتی اداروں میں بھی ہونیوالی کرپشن میں ڈی سی کی مجرمانہ غفلت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا وکلاء کی کار پارکنگ اور ان کے چیمبر ز کے سامنے سیکورٹی کے نام پر بلاجواز دیواروں کی تعمیر میں بھی محکمہ بلڈنگ نے لاکھوں روپے کی کرپشن کا پلان بنایا ہے ۔ تو دوسری طرف اپیکا کی طرف سے بھی ڈی سی کے حق اور وکلاء کیخلاف دفاتر کی تالہ بندی اور قلم چھوڑ ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے ۔ڈی سی شیخوپورہ اور وکلاء کے مابین جاری کشیدگی اور تنازع کے باعث سرکاری دفاتر ،عدالتوں میں سرکاری کام ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں جس سے دور دراز سے آنیوالے سائلین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اس ہڑتال کے باعث پولیس بھی عدالتوں میں ملزمان کو پیش نہ کرسکی ضلع کچہری میں پولیس کی بھاری نفری کی تعیناتی کے بعد سائلین کا رش بھی معمول سے کم رہا اور وہاں بھی خوف کی فضاء قائم رہی جبکہ وکلاء اور اپیکا کی طرف سے اپنے اپنے مطالبات کے حق میں مزید ہڑتال کے اعلان نے سائلین کیلئے مزید پریشانی کا پیغام دیدیا ہے۔ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابقننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق شیخوپورہ میں وکلاء کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کے خلاف ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ننکانہ صاحب کے وکلاء نے مکمل ہڑتال کی اورعدالتوں کا بائیکاٹ کیا اس موقع پر کوئی بھی وکیل کسی بھی عدالت میں پیش نہ ہوا جس کے باعث دوردراز سے آنے والے سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا عدالتوں میں کیسوں پر نئی تاریخیں ڈال دی گئیں۔ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ننکانہ صاحب کے صدر رائے محمد اکرم خاں بھٹی اور جنرل سیکرٹری رائے قاسم مشتاق کھرل نے صحافیوں کو بتایا کہ شیخوپورہ میں 100سے زائد وکلاء کے خلاف ڈپٹی کمشنر آفس کی توڑ پھوڑ کے الزام میں اسسٹنٹ کمشنر کی مدعیت میں تھانہ بی ڈویژن میں مقدمہ درج کیا گیا ۔لاہور سے اپنے نامہ نگار کے مطابق لاہور سے اپنے نامہ نگار کے مطابق شیخوپورہ میں وکلاء اور ڈی سی او کے درمیان جھگڑے کے باعث پنجاب بار کونسل کی کال پر لاہور میں بھی وکلاء کی طرف سے ہڑتال کی گئی۔ وکلاء عدالتوں میں پیش نہ ہوئے۔ وکلاء نے ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ کی جانب سے 190 سے زائد وکلاء اور لیڈیز وکلاء پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کرانے کے خلاف احتجاج کیا اور ڈپٹی کمشنر کو فوری طورپر نوکری سے فارغ کرنے کا مطالبہ کیا۔ وکلاء کے خلاف ایف آئی آر کو ختم کرکے کمشنر کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کا بھی کہا گیا۔ ممبران پنجاب بار کونسل عبدالصمد خان بسریا ایڈووکیٹ‘ منیر احمد بھٹی ایڈووکیٹ‘ جمیل اصغر بھٹی ایڈووکیٹ‘ رانا سیف اللہ خان ایڈووکیٹ‘ سید قمر الحسن نقوی چیئرمین رائٹ لیڈنگ لائرز‘ صدر بار عبدالسعید ایڈووکیٹ‘ جنرل سیکرٹری میاں لیاقت علی ایڈووکیٹ پر مشتمل مشاورتی کمیٹی اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سردار طاہر صابر‘ ڈی پی او سرفراز خان ورک کے درمیان مذاکرات ہوئے اور مذاکرات بغیر کسی نتیجہ کے ختم ہونے پر ڈپٹی کمشنر اور بار کے درمیان تنازع حل نہ ہو سکا جس پر وکلاء نے آج 7 جولائی بدستور تیسرے روز بھی ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ مدثر چودھری ایڈووکیٹ‘ غلام مجتبیٰ چودھری‘ چودھری وسیم کھٹانہ صدر ینگ لائرز فورم لاہور بار‘ ایڈووکیٹس‘ ممبر پنجاب بار کونسل رانا انتظار‘ وسیم کھٹانہ غلام مجتبیٰ چودھری‘ ارشاد گجر‘ مرزا حسیب اسامہ‘ عمران جاوید‘ شہباز جوئیہ نے کہا کہ پورے پاکستان کے وکلاء ایک ہیں‘ کوئی کسی بھول میں نہ رہے۔ آجکل ہمارے اپنے اندر بھی کچھ طاقتیں وکلاء کو کمزور کرنے میں لگی ہوئی ہیں۔