بنگلہ دیش میں سیکڑوں ”خفیہ“ جیلوں کا انکشاف

ڈھاکہ (نیٹ نیوز)ہیومن رائٹس واچ کے مطابق بنگلہ دیش کی حکومت نے سینکڑوں افراد بشمول حزب ‘ جماعت اسلامی سیاسی مخالفین کو گرفتار کرکے خفیہ جیلوں میں قید کیا، جہاں بعدازاں متعدد افراد ہلاک ہو گئے۔ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے کہ جب ایک روز قبل ہی گورنمنٹ پر ایک حکومت مخالف کو اغوا کیے جانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ ایشیا کے ڈائریکٹر براڈ ایڈمز کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں 2013 سے لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے، صرف گزشتہ برس میں ہی 90 افراد کو اٹھاکر خفیہ جیلوں میں رکھا گیا۔ رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ بنگلہ دیش کی سکیورٹی فورسز کو لوگوں کو اٹھانے، قید کرنے، بے گناہ یا قصوروار قرار دینے اور انہیں سزا سنائے جانے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی۔رپورٹ میں بتایا گیا حتیٰ کہ لاپتہ یا اٹھائے جانے والے افراد کے حوالے سے حکومت کو دستاویزات اور معلومات فراہم کی گئیں، تاہم اب تک حکومت نے اس پر عمل نہیں کیا۔ ’اے ایف پی‘ کے مطابق انسانی حقوق کے اداری کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ 2016 میں ایسے ہی کیسز میں 21 افراد کو قتل کیا گیا، جب کہ 9 افراد تاحال نامعلوم مقامات پر قید ہیں۔ ایچ آر ڈبلیو کی رپورٹ کہتی ہے کہ لاپتہ ہونے والے افراد میں حزب اختلاف کی اہم جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے سربراہ 37 سالہ سجیدالاسلام سمن بھی ہیں۔ رپورٹ میں سجیدالاسلام کی بہن سنجیدا اسلام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ان کے بھائی اور بی این پی کے 5 کارکنوں کو ایلیٹ فورس ریپڈ ایکشن بٹالین (ا?ر اے بی) کے اہلکاروں نے 4 دسمبر 2013 کو اٹھایا۔ سجیدا اسلام نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ 3 سال 8 ماہ سے ملک کی تمام خفیہ اور سکیورٹٰی ایجنسیز کے دروازے کھٹکائے مگر تاحال انہیں کوئی کامیابی نہیں ملی۔ خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں گزشتہ برس عام انتخابات کے دوران سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہوا، جس کے بعد سیاسی مخالفین کو نشانہ بنائے جانے کی شکایت بھی سامنے آنے لگیں۔ حالیہ برسوں میں بی این پی اوراس کی اتحادی پارٹی جماعت اسلامی (جے آئی) کے ہزاروں کارکنوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ دوسری جانب بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ اسدالزمان خان نے ایچ آر ڈبلیو کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی حقوق تنظیم حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کر رہی ہے۔ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بنگلہ دیشی وزیر داخلہ نے کہا کہ ایسی تنظیمیں اغاز سے ہی ان کے ملک کے خلاف ہیں، اسی لیے وہ منفی پروپیگنڈا پر کام کر رہی ہیں، جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔علاوہ ازیں پولیس نے کچھ دن قبل اغوا کیے جانے والے حکومت مخالف فرہاد مظہر کی گمشدگی سے متعلق ان کی اہلیہ کی فریاد پر مقدمہ درج کرکے انہیں گزشتہ ہفتے بازیاب بھی کرایا۔پولیس کے مطابق فرہاد مظہر نے بتایا کہ ان کی ا?نکھیں بند کرکے انہیں راستے سے اٹھایا گیا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...