اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر اسلام آباد کو سڑک سے رکاوٹیں ختم کرنے کے لئے 8 ہفتے کی مہلت دے دی۔ چیف جسٹس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سیکرٹری دفاع کی جانب سے دائر اپیل پر سماعت کی جس میں ہائیکورٹ نے آئی ایس آئی کو خیابانِ سہروردی سے رکاوٹیں ہٹانے کے لئے 4 ہفتے کی مہلت دی تھی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سکیورٹی کے کئی آلات چاہئیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سڑک تو کھولنی پڑے گی کیونکہ اس عدالت کا اسلام آباد میں تمام رکاوٹیں ختم کرنے کا حکم موجود ہے۔ اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 12 ہفتے کا وقت دیا جائے پلان بنا کر دیں گے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 12 ہفتے کا وقت نہیں دے سکتے لیکن 4 ہفتے کا وقت دے رہے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس ادارے کا قومی سلامتی سے تعلق ہے لیکن فیصلے کا معیار مختلف نہیں رکھ سکتے، آپ کے وسائل اتنے ہیں کہ 4 ہفتے کا وقت کافی ہے، ہیڈ کوارٹر بالکل روڈ کے اوپر ہے، ہائی ویز بند کرنے کا کسی کو حق نہیں۔ بعدازاں عدالت نے کاﺅنٹر ٹیررزم کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل فیض حمیدکو طلب کر تے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ’جنرل صاحب عدالت کے بلانے پر پیش ہونے میں ہچکچاہٹ محسوس نہ کیا کریں، ہمیں آئی ایس آئی کی اہمیت اور قربانیوں کا ادراک ہے‘۔ ڈی جی میجر جنرل فیض حمید نے عدالت کو بتایا کہ عمارت میں حساس سکیورٹی آلات موجود ہیں، ان کو ایڈجسٹ کرنے کے لئے 6 ہفتے کا وقت درکار ہے۔ ڈی جی کاوئنٹر ٹیررزم نے عدالت کو سر بمہر لفافہ میں سکیورٹی تحفظات کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے میجر جنرل فیض حمید کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ عدالتیں فوج سمیت تمام اداروں سے بالاتر ہیں، عدالتی حکم عدولی کا سوچئے گا بھی نہ۔ ایک اور مقدمہ میں جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ڈیمز کے لئے جمع فنڈز پر پہرا دیا جائے گا اور اسے کسی کو کھانے نہیں دیں گے۔ ہم نے قوم سے ڈیمز کے لئے فنڈز کی اپیل کر رکھی ہے، قوم کے بچے پیسے جمع کر کے دے رہے ہیں، سپریم کورٹ کے ججز بھی فنڈز دینے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں، ہم بھی ڈیمز فنڈز میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ ڈیمز کے حوالے سے ہر گھنٹے بعد اپ ڈیٹ کی جائے گی، ہر گھنٹے ویب سائٹ اپ ڈیٹ ہونے سے پتا چلتا رہے گا کہ ڈیمز فنڈز میں کتنے پیسے جمع ہوئے۔ اس سلسلے میں سٹیٹ بینک کو بھی اپنی ویب سائٹ پر یہ معاملہ اٹھانے کا کہا ہے۔ سپریم کورٹ نے ایک ہفتہ کے اندر سرکاری رہائش گاہیں قابضین سے خالی کرانے کاحکم دیتے ہوئے سرکاری رہائش میرٹ پر اہل لوگوں کو دینے کی ہدایت کی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیا ایف سکس میں کسی صحافی کو گھر الاٹ ہے ؟ سیکرٹری ہاﺅسنگ اینڈ ورکس کا کہنا تھا کہ صحافی کو گھر خالی کرنے کا نوٹس دے رکھا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ صالح ظافر کی اہلیہ کے نام الاٹمنٹ تھی کیا صالح ظافر کی اہلیہ الاٹمنٹ کی اہل تھی حکام قانون کے مطابق کام کیوں نہیں کرتے۔سرکاری گھر غیر قانونی طور رہنے والے پولیس افسروں سے خالی کرائیں دو سو کوارٹرز پولیس نے کیسے قبضہ میں لئے ہوئے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ 543گھروں میں غیر قانونی لوگ رہ رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پولیس کاروائی نہیں کرے گی تو مداوا کون کرے گاجو اہل ہیں سرکاری مکان انکو ملنا چاہئے۔
چیف جسٹس
آئی ایس آئی کو دو ماہ میں سڑک کھولنے کا حکم‘ عدلیہ فوج سمیت تمام اداروں سے بالا ہے : چیف جسٹس
Jul 07, 2018