معاشی صورتحال پر گہری تشویش‘ متعلقہ شراکت دار بہتری کیلئے کردار ادا کریں : قومی سلامتی کمیٹی

اسلام آباد (اے پی پی+سٹاف رپورٹر) قومی سلامتی کمیٹی نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے سرمائے کی فراہمی کی روک تھام کے حوالہ سے ذمہ داریوں کی ادائیگی کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس نگران وزیراعظم جسٹس (ر) ناصر الملک کی زیر صدارت وزیراعظم ہاﺅس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں نگران وزیر دفاع نعیم خالد لودھی، وزیر خارجہ عبداﷲ حسین ہارون، وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر، وزیر داخلہ محمد اعظم خان، وزیر اطلاعات و قانون سیّد علی ظفر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، چیف آف آرمی سٹاف جنرل جاوید قمر باجوہ، پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی، پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل مجاہد انور، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار اور سینئر سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔ وزیر خزانہ شمشاد اختر نے اجلاس کے شرکاءکو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس اور انٹرنیشنل کوآپریشن ریویو گروپ کے پیرس میں منعقدہ اجلاسوں کے دوران ہونے والے غور و خوض کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔ ایکشن پلان کی تفصیلات اور پیشرفت کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ کمیٹی نے فورم میں وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔ اجلاس کے دوران ملک میں مجموعی اقتصادی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیر خزانہ نے معیشت کی صورتحال کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔آن لا ئن کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے ملک کی معاشی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام متعلقہ شراکت داروں پر زوردیا ہے وہ معاشی صورت حال میں بہتری کے لئے اپنا اپنا کردارادا کریں امریکہ سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ کیری لوگر بل کے تحت پاکستان سے وعدہ کردہ دو ارب ڈالر ادا کرے جبکہ اتحادی سپورٹ فنڈ کے ڈیڑھ ارب ڈالر کی ادائیگی کا معاملہ بھی امریکہ سے اٹھایا گیا ہے جو کئی برسوں سے واجب الاد ا ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ نے معاشی صورت حال کے بارے میں اس اہم ترین فورم کو واضح طور پر بتا دیا ستمبر میں پاکستان نے قرضوں کی واپسی کا عمل شروع کرنا ہے کیونکہ قرضے نوے ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں زرمبادلہ کے ذخائر بھی سٹیٹ بنک کے پاس دس سے گیارہ ارب ڈالر ہیں اور اس میں کمی واقع ہو رہی ہے ڈالر کی قیمت بڑھنے سے بھی قرضوں میں اضافہ ہوا ہے ملکی برآمدات بھی ہدف سے کم ہیں پچیس ارب ڈالر کا ہدف بھی حا صل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا برامدات بیس سے بائیس ارب ڈالر ہیں جبکہ درآمدات پچاس ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہیں کوئی بڑی صنعت بحال نہیں ہو سکی جبکہ ریونیو کا ہدف بھی حاصل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔

قومی سلامتی کمیٹی

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...