لاہور(حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس) پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل اولمپئن شہباز احمد سینئر کا کہنا ہے کہ قومی کھیل کی عزت اور وقار کی بحالی پیسے سے زیادہ اہم ہے اس کھیل کی بہتری سے اہم کوئی چیز نہیں مجھے غیر ملکی کوچنگ اور فزیکل ٹریننگ سٹاف پر دس کے بجائے بیس لاکھ ماہانہ بھی خرچ کرنا پڑا تو کرونگا میرا ہدف قومی ٹیم کو بہتر اور مضبوط بنانا ہے رولینٹ آلٹمینز کی خدمات اسی لیے حاصل کی گئی ہیں۔ ہم نے چیمپئنز ٹرافی میں اولمپک چیمپئن ارجنٹائن کو شکست دی ہے اس کے رنرز اپ بیلجئیم کے خلاف اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ وقت نیوز کے پروگرام گیم بیٹ میں گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تیرہویں نمبر کی ٹیم ہیں ماضی میں ہمارے خلاف ٹیموں نے بڑے مارجن سے فتح حاصل کی اس ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے چیمپئنز ٹرافی میں شریک دیگر ٹیموں نے ایونٹ میں پاکستان کی شرکت مخالفت کی تھی۔ ان حالات میں آسٹریلیا نے ہماری حمایت کی ٹورنامنٹ میں ہماری شرکت وائلڈ کارڈ کے ذریعے ہماری شرکت یقینی ہوئی تھی۔ہوئی تھی ایونٹ میں کوالیفائی کرنیوالی ٹیموں نے پاکستان کی شمولیت پر اعتراض کیا تھا کیونکہ چیمپئنز ٹرافی میں دنیا کی چند بہترین ٹیمیں مدمقابل ہوتی ہیں۔ میں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ چیمپئنز ٹرافی کے ٹاپ تھری میں آ جائیں گے دنیا کی چھ بہترین ٹیموں کے خلاف تیرہویں نمبر کی ٹیم کے لیے یہ کرنا مشکل کام ہے۔ پلئیرز کی فزیکل فٹنس میں بہتری ضرور ہوئی ہے اس حوالے سے چند سابق اولمپئنز نے اپنے خیالات کا اظہار کیا پے میں انکی تائید کرتا ہوں۔ ارجنٹائن اور بیلجئیم کے خلاف اچھا کھیلنا بھی حوصلہ افزا ہے۔ ایک ہاکی پلیئر کی حیثیت سے ملک کا نام روشن کیا ہے تاریخ رقم کی ہے کیا مجھے اس کھیل کی سمجھ نہین کیا مجھے ضروریات اور جدید کے تقاضوں کا علم نہیں جو کچھ کر رہا ہوں قومی کھیل کے لیے کر رہا ہوں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون کیا کہہ رہا ہے ناقدین درحقیقت حاسدین ہیں۔ جونئیر ٹیم کو بھی مستقبل کے لیے تیار کر رہے ہیں اسی مقصد کے تحت انہیں کینیڈا بھیجا گیا جہاں انہوں نے میزبان سینئر ٹیم کے ساتھ سیریز کھیلی ہاکی کینیڈا کے منتظمین کا مشکور ہوں کہ انہوں نے ہمارے لیے ناصرف قیام و طعام کا بندوبست کیا بلکہ ہماری درخواست پر اپنی سینئر ٹیم کے ساتھ میچز بھی کھیلے کینیڈا کی یہی ٹیم عالمی کپ میں شرکت کرے گی ہم نے انہی نوجوان پلئیرز کو چار ماہ کے لیے آسٹریلیا بھیجا تھا جہاں انہوں نے اپنے ایج گروپ میں چیمپئن شپ جیتی اب پاکستان میں ہونیوالے چھ ملکی ہاکی ٹورنامنٹ میں بھی یہی نوجوان کھلاڑی ملک کی نمائندگی کریں گے۔ بہتر اور سخت ٹریننگ کے لیے ہم ان نوجوان پلیئرز کو دیگر ممالک کی سینئر ٹیموں کے ساتھ کھلائیں گے۔ یہ آسان کام نہیں ہے یہ تمام فنڈز ان پلیئرز اور قومی کھیل کا معیار بہتر بنانے پر خرچ ہو رہے ہیں۔ کامران اشرف عالمی چیمپئن کھلاڑی ہے اس نے 1994 کے عالمی کپ میں آٹھ گول سکور کیے تھے جو کوئی دوسرا کھلاڑی نہیں کر سکا۔ اسے جونئیر ٹیم کی کوچنگ کی ذمہ داری دینے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ میرا دوست ہے۔