اسلام آباد ( اعظم گِل ۔ خصوصی رپورٹر) احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ویڈیو سامنے آنے پر ملک کے معرو ف وکلا ء نے متضاد رائے دی ہے ، کچھ نے اسے احتساب کی راہ میں رکاوٹ قرار دے کر مسترد کیا ہے جبکہ کچھ وکلا ء نے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ، صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ اسطرح کی وڈیوز ججز پہ دبا وڈالنے کے مترادف ہے مذموم مقاصد کے لیے اسطرح کی وڈیوز بنانا اور پھر انکا استعمال کرنا پاکستان کی عدالتی تاریخ میں کوئی نئی بات نہیں ہے اگرمعاملہ تحقیقات کی طرف لے کر گئے تو بات دور تلک جائے گی اور نیا پنڈورا بکس کھلے گا اور پھر اس سے کوئی بھی نہیں بچے گا۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ایسے اوچھے ہتھکنڈوں کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔ سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل محمد حیبب قریشی کے نزدیک ایسے اوچھے ہتھکنڈوں کا استعمال اب بند ہونا چاہیے، ایسی وڈیوز کا بنیادی مقصد عدلیہ کو بدنام کرنا اور احتساب کے عمل میں رکاوٹیں کرنے کے لیے علاوہ کچھ نہیں ہے صدر ملتان ہائیکورٹ بار ملک حیدر عثمان نے جج ارشد ملک کی جاری مبینہ وڈیو کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سچ قوم کے سامنے آنا چاہیے کیونکہ یہ عدلیہ کے وقار کا معاملہ ہے وڈیوز ٹیمپرڈ ہونے کی صورت میں سخت سے سخت سزا ہونی چاہیے اب وقت آگیا ہے کہ عدلیہ کے خلاف سازشیں کرنے والوں کو بے نقاب کیا جائے،ایڈوکیٹ احسن ہاشمی نے کہا ہے جاری کی گئی اس وڈیو کا فرانزک آڈٹ ہونا چاہیے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے اور جامع تحقیقات سے قبل اس وڈیو پر کوئی بھی رائے قائم کرنا یا تبصرہ کرنانامناسب اور قبل از وقت ہوگا تحقیقات کے بعد اگر وڈیو ٹمپرڈ ثابت ہوجاتی ہے تو پھر قانون کے مطابق ذمہ داران کو اسکی سزا ضرور ملنی چاہیے۔۔
مذموم مقاصد کے لیے ویڈیوز بنانا کوئی نئی بات نہیں: امان اللہ کنرانی
Jul 07, 2019