پاکستانی کرکٹ ٹیم نے اپنے آخری میچ میں بنگلہ دیش کو ہرا کر سیمی فائنل میں پہنچنے کیلئے گیارہ پوائنٹس تو حاصل کر لئے جو سیمی فائنل کھیلنے کیلئے کافی تھے مگر پاکستان پوائنٹس ٹیبل پر رن ریٹ میں ہار گیا ۔ پورے ٹورنامنٹ میںپاکستانی ٹیم کے کسی بھی آفیشل نے شاید پوائنٹس ٹیبل کی طرف توجہ ہی نہیں دی حالانکہ پاکستانی ٹیم کی کارکردگی خراب نہ تھی ۔پاکستان نو میچ کھیلا 5 جیتے 3 ہارے اور ایک بارش کی نذر ہو گیا اور پورے ٹورنامنٹ میں شاید کسی بھی آفیشل نے اس طرف دھیان ہی نہیں دیا کہ پاکستان رن ریٹ ٹیبل پر منفی جا رہا ہے اور اگر پاکستانی کرکٹ کے کرتا دھرتا نے اس طرف توجہ دی ہوتی تو صرف میچ جیتنے پر ہی توجہ مرکوز رکھی۔ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت اور انگلینڈ کا میچ مل کر کھیلا گیا اور مجھے لگتا ہے انگلینڈ اور نیوز لینڈ کا میچ بھی فکس کھیلا گیا کیونکہ نیوزی لینڈ کی نظریں پوائنٹس ٹیبل پر مرکوز تھیں اور بھارت نے تو بے ایمانی کی حد کر دی۔ میچ فکس کرکے کھیلا اور نیوزی لینڈ کا رن ریٹ جمع میں تھا جبکہ پاکستان منفی رن ریٹ سے پورا ورلڈ کپ کھیل گیا ۔ مجھے ابھی تک یہ سمجھ نہیں آ سکی آئی سی سی کا کرپشن یونٹ کہاں تھا ۔انگلینڈ دو میچ فکس کرکے کھیل گیا مگر اسے کسی نے بھی میچ فکسنگ کی سزا نہیں دی جو انٹرنیشنل کرکٹ کے منہ پر تمانچہ ہے۔ پاکستان صرف ویسٹ انڈیز اور بھارت سے میچ ہارا جبکہ آسٹریلیا کا میچ بہت کلوز رہا جو پاکستان جیت سکتا تھا پاکستان کی بدقسمتی کہ سری لنکا کا میچ بارش کی نذر ہو گیا حالانکہ وہ میچ پاکستان کی جیب میں تھا کیونکہ پاکستان نے ورلڈ کپ کے سری لنکا سے کھیلے گئے 8 میچوں میں کامیابی حاصل کی تھی ۔ابھی تک سری لنکا سے ایک میچ بھی نہیں ہارا اس لئے پاکستان نے کرکٹ میں عمدہ پرفارمنس سے پورا ورلڈ کپ کھیلا ہے مگر رن ریٹ شروع سے توجہ کے قابل نہیں سمجھا حالانکہ 9 میچوں میں رن ریٹ قابو میں رکھنا کوئی مشکل کام نہ تھا۔ ہر میچ رن ریٹ بہتر بنانے کیلئے کھیلے جاتے تو باؤلنگ بیٹنگ میں رن ریٹ قابو کرنا بڑی بات نہ تھی۔ پاکستان کی پرفارمنس خراب نہیں کہی جا سکتی اور ایک بات نہیں بھولنی چاہئے پچھلے 10 سال سے پاکستان کے اندر انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیلی جا رہی جس سے نیا ٹیلنٹ کھل کر سامنے نہیں آ رہا۔