چین کی بڑی کامیابی، فرانسیسی رافیل، امریکی ایف 35 کے مقابلے میں لڑاکا طیارہ بنا لیا

بیجنگ (آئی این پی‘ نیٹ نیوز)چینی اور امریکی میڈیا کی تازہ خبروں کے مطابق، چین کا جدید ترین لڑاکا طیارہ ’’جے 31‘‘ اگلے سال سے پروازیں شروع کردے گا اور ممکنہ طور 2025 سے پہلے ہی اس کی پیداوار بھی شروع کردی جائے گی۔ یہ خبریں پاکستان کیلئے کسی نیک شگون سے کم نہیں کیونکہ ’’جے 31‘‘ جسے بیک وقت امریکی ایف 35 اور فرانسیسی رافیل کا چینی جواب قرار دیا جا رہا ہے، متوقع طور پر پاک فضائیہ کے استعمال میں بھی آسکتا ہے اور پاکستان کی فضائی طاقت کو مزید مستحکم کر سکتا ہے۔ یہ لڑاکا طیارہ چین کی بڑی کامیابی ہے اور چین کے ’’ایف سی 31‘‘ منصوبے کی پیداوار ہے جسے پانچویں نسل کا (ففتھ جنریشن) لڑاکا طیارہ بھی قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کے علاوہ کئی طرح کی جدید ترین ٹیکنالوجیز سے لیس ہوگا۔ امریکی ویب سائٹ ’’پاپولر مکینکس‘‘ پر اس بارے میں شائع شدہ ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ ’’جے 31‘‘ ممکنہ طور پر اب تک کے تمام چینی لڑاکا طیاروں کے مقابلے میں جدید ترین اور ’’تکنیکی طور پر‘‘ بالکل نیا اور منفرد ہوگا۔ اس کے پہلے پروٹوٹائپ نے 2012 میں اوّلین آزمائشی پرواز کی تھی۔ اگرچہ اس منصوبے کی مجموعی لاگت اب تک نامعلوم ہے لیکن اتنا ضرور معلوم ہوا ہے کہ ایسے ایک طیارے کی قیمت 70 ملین (7 کروڑ) امریکی ڈالر کے لگ بھگ ہوگی۔ اس کے مقابلے میں امریکی ایف 35 کے ایک طیارے کی قیمت 7 کروڑ 90 لاکھ امریکی ڈالر، جبکہ فرانسیسی رافیل لڑاکا طیارے کی کم سے کم قیمت 7 کروڑ 70 لاکھ امریکی ڈالر کے مساوی بتائی جا رہی ہے۔ لڑاکا طیاروں کی عالمی منڈی پر نظر رکھنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ اسے چین کے طیارہ بردار بحری بیڑے میں شمولیت کے قابل بنایا جا رہا ہے۔ دیگر تکنیکی تفصیلات کی روشنی میں ماہرین کا یہ بھی اندازہ ہے کہ ’’جے 31‘‘ کو ممکنہ طور پر دیگر ممالک کو فروخت بھی کیا جائے گا کیونکہ یہ مہنگے امریکی اور یورپی لڑاکا طیاروں کے مقابلے میں ’’خاصا کم خرچ‘‘ ہے۔ بھارتی حکومت کی جانب سے فرانسیسی رافیل کی خریداری کے تناظر میں، اور خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کیلئے، پاکستان کے پاس بھی پانچویں نسل کا ایک ایسا لڑاکا طیارہ ہونا ضروری ہوگا جو رافیل کا مؤثر جواب بن سکے۔ ’’جے 31‘‘ اس ضمن میں بہترین امیدوار ہو سکتا ہے۔ لڑاکا طیاروں کے بعض ماہرین کا یہاں تک کہنا ہے کہ ’’جے 31‘‘ کا ڈیزائن امریکی ’’ایف 22 ریپٹر‘‘ سے زیادہ مشابہت رکھتا ہے، جسے دنیا کا خطرناک ترین لڑاکا طیارہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس کا ایک مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ پیداواری مرحلے پر پہنچنے کے بعد ’’جے 31‘‘ اپنی صلاحیتوں میں امریکی ایف 22 کے بھی مدمقابل آجائے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...