اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) کنٹرول لائن پر بھارتی فوج نے ایک بار پھر نہتی آبادی کو نشانہ بنایا ہے جس کی وجہ سے دو معمر خواتین سمیت 5 شہری زخمی ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فوج نے گزشتہ رات کنٹرول لائن کے نکیال سیکٹر پر بلا اشتعال فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں دو معمر خواتین اور دو لڑکوں سمیت پانچ افراد زخمی ہو گئے، جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ پاک فوج نے بھارتی فوج کی فائرنگ کا موثر انداز میں جواب دیا۔ جبکہ پاکستان میں متعین بھارتی سفارتخانے کے سینئر سفارتکار کو گزشتہ روز دفتر خارجہ طلب کر کے قابض بھارتی افواج کی جانب سے 5 جولائی 2020 کو لائن آف کنٹرول (ایل۔او۔سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں اور اس کے نتیجے میں تین بچوں سمیت 5 بے گناہ شہریوں کے زخمی ہونے پر شدید احتجاج کیا گیا۔ دفتر خارجہ کے مطابق قابض بھارتی افواج کی جانب سے بلااشتعال اور بلاامتیاز فائرنگ کے نتیجے میں 5 جولائی کو ’ایل۔او۔سی‘ کے نکیال سیکٹر میں 10 سالہ جنید ولد ڈاکٹر محمد عزیز، 7 سالہ آریان ولد محمد اشفاق، 70 سالہ جہان بیگم زوجہ محمد وزیر، 50 سالہ زبیدہ بی بی زوجہ صدیق محمد اور 15 سالہ کامران شفیق ولد محمد شفیق شدید زخمی ہوگئے۔ ان تمام افراد کا تعلق تروٹھی اور جھم بالا گائوں سے تھا۔ بھارتی قابض فوج ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر عام شہری آبادی کو آرٹلری اور بھاری وخودکار ہتھیاروں سے مسلسل نشانہ بنارہی ہے۔ رواں برس 2020ء میں بھارت نے 1595 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے جس کے نتیجے میں 14 بے گناہ شہری شہید اور 121 شدید زخمی ہوئے۔ قابض بھارتی افواج کی جانب سے بے گناہ شہری آبادی کو دانستہ نشانہ بنانا انتہائی قابل مذمت ہے۔ بھارت پر زوردیا گیا کہ بے حسی پر مبنی یہ اقدامات 2003 کے جنگ بندی معاہدے، انسانی عظمت و وقار، بین الاقوامی انسانی حقوق و قوانین اور پیشہ وارنہ فوجی طرز عمل کے برعکس اور اس کی صریحا خلاف ورزی ہے۔ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیاں ایل او سی پر کشیدگی بڑھانے کی مسلسل بھارتی کوششوں کا مظہر اور خطے کے امن وسلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔ ایل او سی اور ورکنگ بائونڈری پر کشیدگی میں اضافہ کے ذریعے بھارت اپنے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیوں سے توجہ نہیں ہٹا سکتا۔ پاکستان نے بھارت پر زور دیا کہ 2003 کے جنگ بندی سمجھوتے کا احترام کرے، تازہ ترین اور اس سے قبل ہونے والی جنگ بندی کی دانستہ خلاف ورزیوں کے واقعات کی تحقیقات کرائے، ’ایل اوسی‘ اور ورکنگ بائونڈری پر امن قائم کرے۔ زور دیا گیا کہ بھارت اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے پاکستان اور بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تفویض کردہ اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔