اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) قذف کورٹ اسلام آباد نے سینیٹر رحمن ملک کو تمام الزمات سے بری اور سنتھیا رچی کو ملزمہ قرار دیا۔ قذف کورٹ نے سینیٹر رحمن ملک کے شواہد کو تسلیم کرتے ہوئے سنتھیا رچی کو ملزمہ قرار دیا۔ عدالت نے سینیٹر رحمان ملک کا سنتھیا رچی کیخلاف مقدمے کو سٹیٹ کیس کا درجہ دے دیا۔ سینیٹر رحمان ملک عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے دفاع میں عدالت کو تمام شواہد فراہم کئے۔ سینیٹر رحمان ملک نے سنتھیا رچی کی طرف سے لگے گئے عصمت دری کے بے بنیاد الزام کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کیا۔ سینیٹر رحمان ملک نے سنتھیا رچی کی طرف سے ایف آئی آر کے اندراج کے لئے پولیس میں دئیے گئے درخواست سے بہت پہلے عدالت میں استغاثہ درج کیا تھا۔ باقاعدہ سماعت کے بعد عدالت نے ملزمہ سنتھیا کے خلاف سینیٹر رحمان ملک کے پیش کردہ شواہد قبول کرلیے۔ عدالت نے سنتھیا ڈان رچی کو آج ایس ایچ او ، پولیس تھانہ سیکرٹریٹ کے توسط سے پیش ہونے کے لئے نوٹس جاری کیا تھا۔ سنتھیا رچی جان بوجھ کر عدالتی احکامات کے باوجود آج عدالت میں پیش نہیں ہوئی۔ سنتھیا رچی کا وکیل عدالت میں پیش ہوا مگر عدالت نے قذف آرڈیننس کے تحت ملزمہ کی موجودگی کو ضروری قرار دیا۔ عدالت نے سماعت 21 جولائی تک ملتوی کی اور اگلے سماعت میں قذف آرڈیننس کے تحت ملزمہ کی حاضری لازم قرار دی۔ باور رہے کہ پولیس نے پہلے سینیٹر رحمان ملک کو تمام بے بنیاد اور من گھڑت الزامات سے بری الذمہ قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ سنتھیا ڈان رچی نے سینیٹر رحمان ملک کو عدالت میں ان کا سامنا کرنے کو چیلنج کیا تھا۔ سینیٹر اے رحمان ملک نے بے خوف ہو کر عدالت کے روبرو جانے کا انتخاب کیا اور عدالت و و پولیس نے ان کو تمام بے بنیاد الزامات سے بری الذمہ قرار دیا۔