مکرمی! پاکستانی قوم آزمائش ابتلاء کی ایک درد ناک گھڑی سے گزر رہی ہے کرونا وائرس کی بھیانک وباء پاکستانی عوام کے اعصاب پر سوار ہو چکی ہے، ہزاروں پاکستانی روزانہ اس وائرس سے متاثر ہورہے ہیں اور سینکڑوں افراد اس وباء کی وجہ سے موت کے منہ میں جارہے ہیں ڈر اور خوف کی ایک عجیب سی فضا ہے لوگوں کی سرگرمیاں گھروںتک محدود ہو کر رہ گئی ہیں سڑکوں اور بازاروں کی رونقیں ماند پر چکی ہیں معیشت کا پہیہ کئی سال پیچھے کی طرف چلا گیا ہے لاکھوں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں لوگ انتہائی سراسیمگی کے عالم میں اپنے شب وروز گزار رہے ہیں کاروبار ی سر گرمیا ں ٹھپ ہوکر رہ گئی ہیں کرونا وائرس میں جیسی آفت سے نمٹنے کے لئے قرضوں پر قرضے لئے جا رہے ہیں اس گومگو کی کیفیت میں پاکستان کا ایک مخصوص طبقہ جسے مافیا کا نام دیا جاتا ہے اپنے مذموم مقاصد کے لئے اپنا نا جائز منا فع بڑھانے کی دن رات فکر میں لگا ہوا ہے ،مذہب اور انسانیت سے عاری یہ گروہ اپنے گھناؤنے کاروبار کو چمکانے کی فکر میں عوام کو مہنگائی کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیلنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑرہا۔آٹا، چینی ،پٹرول بحران کے ذمہ دار یہ ناسور،عوام کے کرب اور اذیت میں تشویشناک حد اضافہ کر رہے ہیں کرونا وائرس وباء کے دوران اس مافیا نے اپنے ناجائز حربوں سے اربوں روپے کمائے دوا ساز کمپنیوں کے آجروں نے اپنی من مانیوں سے اجیر مریضوںکی زندگی اجیرن بنادی ہے حکومت وقت کا اپنی ناقص حکمت عملی غیر منظم غیرمربوط پالیسیوں سے ایسے ناسوروں کو لگام دینے کی بجائے سہولت کا ری کا کردارادا کررہی ہے۔ مافیا کے گھناؤنے ہتھکنڈوں کا کامیاب ہو جانا حکومتی نا اہلی ہے ۔حکومت کی تمام تر توانائیاں مافیا ز کی بیخ کنی کی بجائے سیاسی انتقام لینے اور سیاسی پوائنٹ سکورنگ پرصرف ہورہی ہیں۔ لگتا ہے حکومتی رٹ نام کی کوئی چیز نہیں ہے آئے روز کوئی نہ کوئی نیا مافیا جنم لے رہا ہے جو عوام کی بے بسی، لاچارگی اور حکومت کی بے حسی سے بھر پور فائدہ اٹھا تا ہے آخر ان مافیا اور قوم کے ناسوروں کوکون نکیل ڈالے گا عوام کو سکھ کا سانس کب نصیب ہوگا !موجودہ صورت حال ہم سب کے لئے لمحہ فکر یہ ہے ۔ رانا ارشدعلی