آئین پاکستان میں جو اٹھارویں ترمیم کی گئی تھی اسکا مطالبہ کس صوبے کے عوام نے کیا تھا؟ اس سوال کا کسی کے پاس کوئی جواب نہیں ہے ، یہ چیز کیا ہے؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ یہ اٹھارویں ترمیم وہ بنیاد ہے جس پر کھڑے ہو کر اس ترمیم کے بانی و کردار جب چاہیں اور جیسا چاہیں پاکستان پر حملہ کر سکتے ہیں، یہ بانی اگر چاروں صوبوں میں حکومتیں بنا لیں تو بڑی آسانی سے پاکستان کو توڑا جا سکتا ہے۔ اس ترمیم کے باغیوں میں سے اس وقت صرف ایک فریق زرداری صاحب کی صوبہ سندھ پر حکومت ہے جنہیں باقی صوبوں میں سے کسی ایک کی حمایت نہیں اسکے باوجود پاکستان پر حملے کر رہے ہیں۔ زرداری صاحب کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ اور انکے چند وزراء پاکستان کے خلاف اسطرح بولتے ہیں جیسے ہندو پاک ایکدوسرے کے خلاف بولتے ہیں۔ اٹھارویں ترمیم کا آئینی سہارا لیکر سندھ کارڈ کا مسلسل استعمال کیا جا رہا ہے یہ کام اس وقت سے شدت سے جاری ہے جس وقت سے زرداری صاحب نے مقدمات کا سامنا شروع کیا ہے۔ اٹھارویں ترمیم کا سہارا لیکرزرداری صاحب کی ٹیم جسطرح پاکستان پر حملہ آور ہے اسطرح ترمیم کے باقی بانی و کردار پاکستان پر کیوں حملہ آور نہیں ہیں؟ جبکہ زرداری صاحب کی طرح میاں خاندان بھی مقدمات کا سامنا کر رہا ہے ۔ اسکا جواب یہ ہے کہ جن لوگوں نے اٹھارویں ترمیم کو آئین کا حصہ بنایا تھا ان میں سے کوئی فریق باقی صوبوں پنجاب، کے پی کے اور بلوچستان میں حکومت نہیں بنا سکا۔ فرض کریں جسطرح آج زرداری صاحب کی سندھ پر حکومت ہے بالکل اسی طرح میاں خاندان کی پنجاب پر حکومت ہوتی۔ اچکزئی صاحب بلوچستان کے حکمران ہوتے، مولانا اور ولی خاندان کے پی کے پر حکمران ہوتے تو پاکستان کا یہ لوگ کیا حشر کرتے؟ کیا اٹھارویں ترمیم بھارت کا دیرینہ خواب حقیقت نہ بنا دیتی۔ اٹھارویں ترمیم کے بانی بظاہر پاکستانی سیاستدان ہیں لیکن اس ترمیم کے ماسٹر مائنڈ وہ لوگ ہیں جو ہر حال میں پاکستان کی فوج کو تباہ و برباد کرنا چاہتے ہیں۔ اٹھارویں ترمیم کے وجود میں آنے کے مقاصد تو صرف یہ تھے کہ ترمیم کے بانی لوگوں کو چاروں صوبوں میں اقتدار میں لا کر صوبوں کی اسمبلیوں سے یہ اعلان کروایا جائیگا کہ انکا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں تو اسطرح پاکستان کا ہی نہیں اس فوج کا بھی خود بخود خاتمہ ہو جائیگا جو رفتہ رفتہ افواج محمدیؐ کا مقام حاصل کرتی جا رہی ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے تمام بانی پاکستان کے تمام صوبوں پر قبضہ تو نہ کر سکے لیکن یہ ضرور ہوا کہ اس اٹھارویں ترمیم نے ایک بہت بڑا کام یہ کیا کہ بھٹو کے قاتلوں اور بھٹو کے وارثوں کو یعنی قاتل اور مقتول کو صرف ایک نقطے پر بھائی بھائی بنا دیا گیا۔ PPPکو بھٹو، بی بی اور بی بی کے بھائی کا قتل بھلا دیا اور وہ نقطہ ہے ’’ کرپشن‘‘ بھٹو ازم بی بی کا فلسفہ سب کچھ کرپشن کی نظر ہو گیا۔ میاں صاحب جو جنرل ضیاء الحق شہید کے منہ بولے بیٹے تھے بلکہ ہیں اس لیے کہ ابھی تک انہوں نے اس رشتے سے انکار نہیں کیا ۔ ضیاء کے ساتھ شہید اس لیے لکھا اور آئندہ بھی لکھوںگا کہ شہید بھٹو زندہ ہے اور ضیاء شہید کو گلے لگا لیا۔ بھٹو شہید کا نواسہ اٹھتے بیٹھتے، دن رات ضیاء شہید کے سیاسی وارثوں کے قصیدے پڑھ رہا ہے تو یہ بھٹو شہید کو گلے لگانے کے مترادف نہیں ہے ، اس پر بھٹو شہید اور بی بی شہید کی روحوں کا ردعمل کیا ہوگا؟ اس کے بارے میں تو کچھ نہیں کہا جا سکتا البتہ یہ کہا جا سکتاہے بھٹو اور بی بی کے جانثار جیالے اس دوستی سے اذیت محسوس کر رہے ہیں جو انہوں نے خود سوزی کر کے، جیلیں کاٹ کر اور ضیاء ٹولے کے کوڑے کھا کر محسوس کی تھی اب وہ منتظر ہیں اس دن کے جس بھٹو خاندان سے کوئی فرد سامنے آکر یہ پوچھے گا کہ بھٹو کی پارٹی، بھٹو کے قاتلوں کے قدموں میں کس نے گرائی اور وہاں سے اٹھی تو اس مفتی محمود صاحب، فرزند ولی کے پیچھے جا کھڑی ہوئی جو بھٹو کو پھانسی لگوانے والے تھے۔ تین دن پہلے بلاول کو سنا فرما رہے تھے کہ اب عمران کے پاس دو ہی راستے ہیں کہ وہ معافی مانگیں اور ہمیں ساتھ لیکر چلیںیا پھر کسی دوسرے اہل آدمی کے حوالے حکومت کر دیں۔
ان سے کوئی گلہ شکویٰ اس لیے نہیں کہ انکے نانا اور ماں کے دور کے بزرگ ان کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑے رہتے ہیں، سیاسی بزرگوں کی اتنی بڑی تعداد جب بلاول کے کسی اشارے کو بھی کسی مقدس حکم سے کم نہیں سمجھتی تو اسکے بعد بلاول یہ سمجھنے میں حق بجانب ہی ہیں کہ انکا حکم عمران بھی مان لیں گے اور زرداری صاحب کے مقدمات ختم کر دیں گے لیکن! عمران جانتے ہیں زیادہ سے زیادہ 15یا 20بندے نہیں جنہوں نے دونوں پارٹیوں کی طرف سے روز پردہ ڈالنا ہوتا ہے بلکہ یہ بھی ثابت کرنا ہوتا ہے کہ دنیا کا سب سے برا انسان عمران ہے۔ ان ملازم ٹائپ سیاسی بزرگوں کے حوالے میڈیا کر کے بلاول اور میاں صاحب خود بھی اور اپنے سوشل میڈیا کے ذریعے افواج پاکستان اور حکومت پر دن رات وہ حملے کر رہے جو بھارت کر رہا ہے ۔15یا 20 سیاسی سیانے جن کے حوالے میڈیا ہے یہ اس وقت اس متحدہ برائی کے بھی نمائندہ ہیں جو مختلف قسم کے مافیاز کے اتحاد کی صورت میں اس بڑے سیاسی، جمہوری، آئینی ، قانونی مافیاز سے آملی ہے۔ طے شدہ بیانیے پر سیانے ہی نہیں کچھ ٹی وی چینلز اور پندرہ بیس ہی کے قریب اینکر پرسنز بھی دنیا کے غالباََ سب سے مہنگے ترین سیاسی مشن کا حصہ ہیں ۔ عمران جانتے ہیں، خود ہی بات کر کے خود ہی ہائے ہائے کے اس میڈیائی شور کو پاکستانیوں کی ایک فیصد بھی حمایت حاصل نہیں، دولت کے ایک بہت اونچے ڈھیر پر کھڑے لوگ یہ شور مچا رہے ہیں غالباََ یہی وجہ ہے کہ بیشمار مقبول پروگراموں کو دیکھنا ہر محب الوطن پاکستانی نے بند کر دیا ہے۔ جو سمجھتا ہے شور کیا ہے؟ کتنے لوگ ہیں شور والے؟ جو جانتا ہے اس پندرہ بیس لوگوں کے شور کرنے کے پیچھے بذریعہ سوشل میڈیا پاکستان پر حملہ آور بھی اتفاق سے دو ہی ہیں تو پھر وہ بندہ کسی کے دبائو میں کیوں آئیگا۔ یہ تصور کر لینا کہ ایک منظم پروگرام کے ذریعے عمران پر دبائو ڈال دیا ، سوشل میڈیا کے ذریعے فوج اور پاکستان پر حملہ کر کے اپنی کرپشن بھی بچا لی اور آقائوں کو بھی خوش کر دیا، اسکا تصور تو کیا جا سکتا ہے اس لیے کہ خواب دیکھنے پر تو کوئی پابندی نہیں ہے لیکن اس میڈیائی جادوگری سے ایسا ہوا نہیں ہے۔باقی کسی کے خوش ہونے کا امکان اس لیے نہیں کہ پاکستان اور پاکستانی فوج اور عمران کا دشمن نمبر ون بھارت جس نے اپنے مطلب کے لیے کروڑوں ڈالرز کی پاکستان میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے، اس بھارت کا مار مار کر چین نے برا حال کر دیا ہے اب پاکستانی ہی پاکستانیوں کو گالیاں دیں تو مار کھاتے بھارت کو کیا خوشی ہوگی۔ صرف بھارت کا ہی نہیں اسرائیل اور امریکہ کا بھی برا حال ہے لہٰذا آج کسی کو بھی پاکستان کو گالیاں دینے کا کوئی فائدہ نہیں، ڈالرز تو کیا شاباش تک نہ ملے گی۔ آج کا منہ بولتا سچ، دیوار پر لکھی اور ہر سمت نظر آنیوالی تصویر یہی ہے کہ پاکستانی حضرات جو اب بھی خواب دیکھ رہے ہیں انہیں وہ بیرونی مدد ہر گز نہیں ملے گی جسکی وہ آس لگائے بیٹھے ہیں۔ آخری گزارش۔ میاں صاحب اور زرداری صاحب سے گزارش ہے کہ آ پ نے اب تک میڈیا پر جو طوفان برپا کیا ہے اس نے آپکی جگہ عمران کو مجرم ثابت کر دیا ہے یا نہیں ؟ یہ بات اپنے سیانوں اور اینکروں سے نہ پوچھیں بلکہ خفیہ سروے کروائیں آپکو نظر آجائیگا کہ ے میڈیائی محنت ضائع چلی گئی، جن چرب زبانوں پر آپ انحصار کر رہے ہیں انکی شان میں وہ تمام غیر اخلاقی کلمات ادا کئے جاتے ہیں جو انہیں زبانی یاد ہوتے۔ دوسری گزارش ہے کہ ’’ فوج کی عزت کریں تو عوام آپکی عزت کرینگے اس لیے کہ پاکستانی اپنی فوج سے بے پناہ محبت کرتے ہیں تو مان لیں کہ اٹھارویں ترمیم وفاق پاکستان کے خلاف ہے اور عمران خان سے گزارش ہے امیدوار گزشتہ الیکشن دعدہ کرتے ہیں کہ سیکٹر G-6اسلام آباد کے الاٹیوں اقتدار میں آکرانکے مالکانہ حقوق دے دینگے۔ دوسری گزارش ہے کہ تنخواہ اور پنشن کا نہ بڑھنا کیا کم ظلم تھا غریب سرکاری ملازمین پر کہ اوپر سے یہ خبر آگئی کہ عمران خان غریب ملازمین کو نوکریوں سے نکالے جانے کے بارے میں غور کرنے لگے ہیں، اس خبر کی فوری تردید کریں ۔
اٹھارویں ترمیم ہے کیا چیز؟
Jul 07, 2020