پاگل نہیں اتنی جدوجہد کے بعد ڈیل کر لیں: مریم نواز

 اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ) مریم نواز نے اسلام آباد ہائی کورٹ پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آزاد کشمیر میں شفاف انتخابات ہوئے تو مسلم لیگ (ن) کامیاب ہوگی،آزاد کشمیر میں (ن)  لیگ سب سے مضبوط جماعت ہے، تحفظات کے باوجود بھی آزاد کشمیر میں مضبوط ترین (ن)  لیگ ہے۔ افغانستان سے پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کریں۔ آپ کو خارجہ پالیسی نہیں بنانی چاہیے۔ سیاسی اور خارجہ پالیسی میں فرق ہونا چاہیے۔ خارجہ پالیسی کے حوالے سے یک زباں ہوکر آواز بلند کی جائے۔ شاہد خاقان عباسی کا بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔ جس حکومت کی بنیاد ہی دھاندلی ہو اس پر کیا کہا جائے۔ پی ڈی ایم نے بہت سے مقاصد حاصل کرلیے۔ پی ڈی ایم نے عوام کو بتایا کہ حکومت مکمل ناکام ہوگئی۔ لوڈ شیڈنگ زیرو سے شروع ہوگئی۔ لگتا ہے حکومت اسرائیل کو تسلیم کرنے کی تیاری کرچکی ہے۔ پی ٹی آئی آپس میں گتھم گتھا ہے۔ پی پی کی جانب سے (ن)  لیگ پر تنقید اور پی ڈی ایم میں شرکت کیوں نہ کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہاکہ پی ڈی ایم جلسے میں شہباز شریف شریک تھے۔ شہباز شریف (ن)  لیگ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ پی پی کے حوالے سے سوال پرانا ہوگیا۔ آزاد کشمیر کے انتخابات کی مہم چلانے کی ذمہ داری دی گئی۔ بلوچ عسکریت پسندوں سے بات کے حوالے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ پہلے تو آپ کو ہزارہ برادری کے پاس جانا چاہیے تھا۔ بلوچ بھی اور پاکستانیوں کی طرح محب وطن ہیں۔ ڈیل کس کے ساتھ ہوگی؟۔ یہ حکومت جائے گی تو دوبارہ نہیں آئے گی۔ حکومت الیکشن چوری کرنے کی کوشش نہ کرے ورنہ سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بلوچوں کے تحفظات کو دور کرنا چاہیے۔ انہیں پاکستان کے ساتھ جوڑ کر رکھنا چاہیے۔ اسرائیل سے دوستی کرنی ہے تو قوم کو بتائیں۔ یہ آپ کا ذاتی نہیں بائیس کروڑ عوام کا فیصلہ ہے، عوام کو سچ بتائیں۔ صحافی کی جانب سے ڈیل سے متعلق سوال پر لیگی رہنما نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ ہر بات میں ڈیل نکال کر لے آتے ہیں۔ کیوں ڈیل ہو گی اور کس کے ساتھ ہو گی۔ کیا ہم پاگل ہیں کہ ان کے ساتھ ڈیل کر لیں گے جن کے خلاف جدوجہد ہے۔ اتنی قربانیاں دینے کے بعد ہم پاگل ہیں کہ ڈیل کر لیں گے۔ چوائس صرف عوام کی ہونی چاہئے۔ عمران خان کی صورت میں چوائس کا نتیجہ قوم نے دیکھ لیا۔ آزاد کشمیر الیکشن کو چوری کرنے کی کوشش نہ کریں۔ الیکشن کمیشن کے عملے کو اغوا کر کے بھی آپ ہار جاتے ہیں۔ عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کے راستے میں نہ آئیں۔ مسلم لیگ (ن) میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ نواز شریف نے آزاد کشمیر کے الیکشن کی ذمہ داری مجھے سونپی ہے۔ میں الیکشن تیاریوں میں مصروف ہوں۔ شہباز شریف میرے اور مسلم لیگ (ن) کے صدر ہیں‘ جہاں شہباز شریف ہوں وہاں ہماری ضرورت نہیں ہوتی۔ 

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...