پاکستان چین ایک دوسرے کی حمایت کرتے رہیں گے: عمران

اسلام آباد‘ بیجنگ (خبر نگار خصوصی‘ شنہوا) وزیراعظم عمران خان نے چین اور پاکستان کو آئرن برادر قرار دیتے ہوئے عالمی امن، ترقی اور بین الاقوامی نظام برقرار رکھنے کے لئے اس کی کاوشوں کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ روز کمیونسٹ پارٹی چائنہ کے ورچوئل سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کرپشن اور غربت کے خاتمے کے حوالے سے چین پوری دنیا کیلئے مثال ہے۔ پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت ملکی ترقی کیلئے اسی وژن پر عمل پیرا ہے۔ سی پیک منصوبہ علاقائی روابط بڑھانے کا سبب بنے گا۔ کمیونسٹ پارٹی چائنہ اور پاکستان تحریک انصاف  جدوجہد، عزم اور ثابت قدمی کے مشترکہ جذبے کی بھی حامل ہیں۔ سی پی سی کا چینی قوم کو عظیم تر بنانے اور پی ٹی آئی کا نیا پاکستان ویژن دونوں ممالک کے عوام کی امنگوں کا آئینہ دار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف ملک میں احتساب، شفافیت، میرٹ اور اسلامی فلاح وبہبود کے سنہری اصولوں پر قائم ہوئی۔ اشرافیہ کے تسلط اور اقربا پروری کے خاتمے کیلئے پی ٹی آئی تشکیل دی۔ پی ٹی آئی قانون کی بالا دستی، مساوات اور انصاف کے مشن پر سختی سے کاربند ہے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین بنیادی مفادات کے امور میں ایک دوسرے کی حمایت کرتے رہیں گے۔ عوامی خدمت سے سیاسی جماعتیں عوامی حمایت حاصل کر سکتی ہیں۔ انسانیت کیلئے مشترکہ مستقبل جیسے باوقار مقصد کیلئے مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔ وزیراعظم نے حکومت کی جانب سے سماجی بہبود اور ترقی کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والے خاندانوں کو صحت کی مفت سہولیات فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ احساس پروگرام ایشیا بھر میں سماجی تحفظ کے بڑے اور نمایاں پروگراموں میں سے ایک ہے۔ غربت کا خاتمہ کمیونسٹ پارٹی چائنہ کی کامیابی ہے۔ عالمی و علاقائی سطح پر پیچیدہ اور عمیق تبدیلیوں کے دور میں پاک چین سدا بہار تزویراتی معاون شراکت داری امن ، ترقی اور خوشحالی کیلئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہے۔ ہمیں امن و ترقی، اپنے عوام کی بہبود اور پوری انسانیت کیلئے مشترکہ مستقبل کی برادری کی تشکیل جیسے باوقار مقاصد کو آگے بڑھانے کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ پاکستان اور چین آہنی برادرز ہیں اور ہم اپنے بنیادی مفادات کے امور میں ایک دوسرے کی حمایت کرتے رہیں گے۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی حیرت انگیز کامیابی کا راز اس کے  ترقی کے فلسفے میں عوام پر توجہ مرکوز ہونے کی سوچ میں مضمر ہے۔ یہ جماعت عوام کی خدمت اور ان کی خوشحالی اور مفادات کو ترجیح دینے کے اپنے عزم پر کاربند رہی ہے۔ ہمہ پہلو قومی ترقی، تخفیف غربت، انسداد بدعنوانی اور قومی تعمیر میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا نے شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ سال 2021   ہماری آزمودہ دوستی کو نئی قوت اور جذبہ بخشے گا۔ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری اور چین کے صدر شی جن پنگ نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ چین تسلط، توسیع پسندی اور اثرو رسوخ بڑھانے کی پالیسی پر یقین نہیں رکھتا۔ ہم انصاف، برابری اور مشترکہ ترقی کے عالمی نظام پر یقین رکھتے ہیں۔چین ہمیشہ ترقی پذیر دنیا کا رکن رہے گا۔1.4 ارب چینی باشندوں کی خوشحال زندگی کو یقینی بنانا اور تمام انسانیت کے لئے امن اور ترقی کو فروغ دینا سی پی سی کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے دنیا کی تمام سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ہمیشہ عالمی امن، ترقی کے حامی اور بین الاقوامی نظم کے محافظ بنیں۔صدر شی جن پنگ نے کہا کہ ہمیں کثیر الجہتی کے بھیس میں یکطرفہ طرز عمل کیخلاف کھڑا ہونا اور تسلط اور اقتدار کی سیاست سے انکار کرنا ہوگا۔ سیاسی جماعتوں پر انسانیت کے مستقبل کو سنوارنے کے حوالے سے بھاری ذمہ داریاں ہیں۔ہم دنیا میں ایسا نظام چاہتے ہیں جہاں ہر ملک کو ترقی کے یکساں مواقع میسر ہوں۔ ہم انصاف برابری اور مشترکہ ترقی کے عالمی نظام پر یقین رکھتے ہیں۔ ترقی کے عمل میں ہمیں ترقی پذیر اور غریب ممالک کو ساتھ لیکر چلنا ہو گا،تاہم دوسرے ملکوں کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے والوں کو ناکامی ہو گی۔ہمیں دہشتگردی جیسے مشترکہ چیلنج سے نمٹنے کیلئے سیکیورٹی معاملات میں تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔ چینی صدر نے  دنیا بھر کی سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کوویڈ19-کی وبا پر سیاست کرنے یا وائرس کوکسی خطے سے جوڑنے کی مخالفت کریں۔ شی نے کہا کہ کوویڈ19-کی جاری وبا کے تناظرمیں ہمیں  سائنس پر مبنی رد عمل کے ساتھ  پیش رفت جاری رکھنے، یکجہتی اور تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ویکسی نیشن کے فرق کوکم کیا جاسکے۔ شی جن پنگ نے کہا کہ کسی ملک کے  جمہوری  ہونے یا نہ ہونے  کا فیصلہ دوسرے ممالک کے مٹھی بھر افراد کی بجائے اس ملک کے عوام کوکرنا چاہئے۔ صدر شی  نے زور دیا کہ فلاح و بہبود کے حصول کے مختلف راستے ہیں  اور تمام ممالک کے عوام کو اپنی ترقی کے راستے اور ادارہ جاتی ماڈل منتخب کرنے کا حق حاصل ہے۔ جمہوریت چند لوگوں کے لئے خصوصی مراعات کی بجائے تمام لوگوں کا حق ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک دقیانوسی طرز کی بجائے جمہوریت کو سمجھنے کے متعدد طریقے اور ذرائع ہیں۔ چینی صدر نے کہا کہ دنیا کو اس وقت کرونا وبائ‘ ماحولیاتی تبدیلیوں اور تنازعات کے باعث خطرات کا سامنا ہے۔

ای پیپر دی نیشن