اسلام آباد(اے پی پی)پاکستان نے رپورٹرز ود آٹ بارڈرز (آر ایس ایف)کی جانب سے شائع کردہ پریس فریڈم پریڈیٹرز رپورٹ 2021 کو مسترد کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ آر ایس ایف مستقبل میں اس قسم کی غیر ذمہ دارانہ صحافت سے اجتناب کرے گا، وزیراعظم عمران خان کی حکومت آزادی اظہار اور میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی ہے جس کا واضح ثبوت کابینہ سے متفقہ طور پر صحافیوں کے تحفظ کے بل کی منظوری ہے۔ آر ایس ایف کی اس حوالہ سے 2 جولائی کو شائع اور 5 جولائی کو اپ ڈیٹ کردہ رپورٹ پر جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ ہمارے لئے حیران کن ہے کہ اس حقیقت کے باوجود کے موجودہ حکومت صحافیوں کو اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی ادائیگیوں کیلئے مناسب ماحول کی فراہمی کیلئے ہر ممکنہ اقدامات اٹھا رہی ہے، آر ایس ایف یکدم اس نتیجہ پر پہنچ گیا کہ پاکستان میں میڈیا عمران خان کی حکومت کی طرف سے سخت سنسر شپ اقدامات کے تحت گزر رہا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میڈیا کیلئے متحرک منظر نامہ ہے۔ حکومت کی میڈیا کے حوالے سے لبرل پالیسی کے نتیجے میں میڈیا تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ پاکستان میں 43 انٹرنیشنل میڈیا چینلز، 112 پرائیویٹ ٹی وی چینلز، 258 ایف ایم چینلز اور 1569 پبلی کیشنز ہیں، میڈیا کی یہ ترقی پاکستان میں میڈیا کی مضبوطی کے بارے میں بہت کچھ بتاتی ہے۔ آر ایس ایف کی رپورٹ کے برخلاف حکومت پریس ایڈوائس جاری کرنے پر یقین نہیں رکھتی بلکہ یہ میڈیا کے ذریعے خود ضابطہ اخلاق کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت آزادی اظہار اور میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی ہے جس کا واضح ثبوت حال ہی میں وفاقی کابینہ سے صحافیوں کے تحفظ کے بل کی متفقہ منظوری ہے جو طویل عرصہ تک صحافی برادری کے تحفظ اور سیکورٹی کو یقینی بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے ذریعے اظہار رائے کی آزادی کی ضمانت دی گئی ہے، اس کے علاوہ حکومت نے اطلاعات تک رسائی کے ایکٹ 2017 کا بھی نفاذ کیا جس کے ذریعے یہ یقینی بنایا گیا ہے کہ عوامی اہمیت کے تمام معاملات میں ہر شہری کو معلومات تک رسائی کا حق حاصل ہو گا۔