ندیم بسرا
مہنگائی ،ضمنی الیکشن ،عیدا لضحی ساتھ ساتھ چل رہے ہیں ۔شہری مہنگائی مہنگائی کرتے ہوئے قربانی کے لئے جانور بھی خریدرہے ہیں ،تو دوسری جانب پنجاب میں سجے ضمنی الیکشن کے میدان میںشہری’’ بلے‘‘،’’شیر ‘‘کے نعرے بھی ساتھ ساتھ لگارہے ہیں۔جس سے ایک بات تو بڑی واضع ہوجاتی ہے کہ ’’پاکستانی واقعی زندہ دل قوم ہے ‘‘،جو ہر حالات میں خوش رہنا چاہتے ہیں ،جومہنگائی کے غم کو بھی خوشی کی طرح منانا چاہتے ہیں۔اب یہی حالات خبروں کے ہوتے ہیں جس طرح پاکستانیوں کے مزاج کی درست پیش گوئی نہیں کی جاسکتی،اسی طرح سیاسی خبروں میں بعض دفعہ مماثلت نظر آتی ہے اور بعض دفعہ ان کی کس بھی سمت کا پتا نہیں چلتا ۔لیکن قارئین کو دلچسپی تو خبروں میں ہوتی ہے ۔سیاست کے میدان میں کھیل کبھی سست اور کبھی تیز ہوتا ہے ۔ایک خبر یہ ہے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے کا ایک مطالبہ تسلیم کر لیا گیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ ہونے والی بات چیت کی نگرانی پارلیمانی کمیٹی کرے، اس کو امن مذاکرات کے لیے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کی منظوری حاصل کرلی گئی ہے۔ایک جگہ یہ بھی رپورٹ ہوا کہ ’ نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ محسن داوڑ نے اس تجویز یا مطالبے کی مخالفت کی تھی ،تاہم پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے باضابطہ طور پر مذاکرات کے عمل اور پارلیمانی نگرانی کمیٹی' کے قیام کی باقاعدہ منظوری دی۔افغان طالبان کے مطالبے پر ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات گزشتہ سال اکتوبر میں شروع ہوئے تھے۔ یہاں یہ تذکرہ ضروری ہے کہ موجودہ اس اجلاس میں62 افراد کوخصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا۔دوسری خبر یہ ہے کہ پنجاب جہاں 22جولائی بروز جمعہ کو صوبے کے وزارت اعلی کا انتخاب ہونا ہے، اب یہ ہوا ہے کہ پنجاب اسمبلی کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس حکومتی نمائندوں کے بائیکاٹ کے باعث منعقد نہ ہوسکا،یہ ہوسکتا ہے کہ اپوزیشن حکومت کی جانب سے عدالتی احکامات کی اس مبینہ خلاف ورزی پر سپریم کورٹ رجوع کر لے ؟۔پنجاب اسمبلی کی بزنس ایڈوائزی کمیٹی جس نے منصوبہ بندی کرنا ہوتی ہے کہ اجلاس کیسے چلایا جائے گا ،اپوزیشن کن نقاط پر بات کرے گی تمام اجلاس کی کاروائی کی باتیں تقریبا اس میں طے کی جاتی ہیں ،اب حکمران اتحاد کا اجلاس کا بائیکاٹ کرنا موجودہ پیچیدہ صورت حال میں اضافہ کردیتا ہے،اب ایک طرف وزیر اعلیٰ کے انتخاب سے متعلق عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں ڈپٹی اسپیکر کو اسمبلی کا اجلاس بلانے کا حکم دیا تھا جب کہ اپوزیشن کا خیال ہے کہ یہ فیصلہ سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کو اپنا عہدہ برقرار رکھنے اور ایوان کی کارروائی چلانے کی اجازت دے رہی شاید اس قسم کے خیالات اپوزشین کے ذہنوں میں گھوم رہے ہوں ۔اب اسی اجلاس میںمسلم لیگ (ن) کے ایم پی اے خلیل طاہر سندھو کا کہنا تھا کہ انہوں نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا کیونکہ یہ اجلاس غیر قانونی اور عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی خلاف ورزی تھا، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ ٹاسک ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کو سونپا تھا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ دوست محمد مزاری کو اجلاس میں مدعو ہی نہیں کیا گیا۔پی پی پی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ نے کہا کہ اپریل سے اسپیکر کے طرز عمل کی وجہ سے چوہدیر پرویز الٰہی کو ایوان کا نگراں نہیں سمجھتے۔ پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ نے دوست محمد مزاری، صوبائی وزرا سید حسن مرتضیٰ، سردار اویس لغاری اور ملک احمد خان، اپوزیشن لیڈر سبطین خان، بشارت راجا، چوہدری ظہیر، پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر میاں محمود الرشید اور مسلم لیگ (ن) کے ایم پی اے ملک ندیم کامران اور خلیل طاہر سندھو کو اجلاس میں مدعو کرنے کا نوٹفکیشن جاری کیا تھا ۔سابق وزیر قانون اور پی ٹی آئی کے ایم پی اے راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ سپیکر کے اختیارات الیکشن تک چوہدری پرویز الٰہی کے پاس ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کمیٹی کے اجلاس میں شامل نہ ہونے پر وہ حکومت کے خلاف عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔اب دیکھنا یہ ہے کہ بائیس جولائی کو اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے یا ہائوس میں انتخاب احسن طریقے سے ہوگا یا باقاعدہ کسی منصوبہ بندی کی نذر ہوجائے؟ ۔اب ایک اطلاع کے مطابق سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ کو لاہور سے حراست میں لیا گیا ہے۔جو یقینا ایک بڑی خبر ہے حلیم عادل کی گفتگو ،طرز سیاست
سبھی کے سامنے ہے وہ سندھ میں جبر کے خلاف آواز بلند کئے ہوئے تھے اب ان کو لاہور سے گرفتا ر کیا ہے ۔اس واقعے سے لاہور پولیس سمیت کسی قانون نافذ کرنے والے ادارے نے تصدیق نہیں کی ۔ صوبائی وزیر سندھ سعید غنی نے حلیم عادل شیخ کی گرفتاری سے لاعلمی کا اظہار کرتے کہا کہ میرے پاس اس کی تفصیل نہیں ۔حلیم عادل شیخ کی بیٹی کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں معلوم کہ یہ اغوا ہے یا گرفتاری، حلیم عادل شیخ کہاں ہیں؟ ۔ ان کی جان کو خطرہ ہے، حلیم عادل شیخ نے اپنی جان کو درپیش خطرات کے حوالے سے چیف جسٹس پاکستان سمیت دیگر اہم شخصیات کو خطوط بھی لکھے تھے۔
اب یک خبر یہ ہے کہ پی ایس ایل کی طرز پر پنجاب حکومت نے مویشی منڈی جانے والے شہریوں کے لیے مفت شٹل سروس چلانے کا اعلان کردیا ہے۔مویشی منڈیوں میں جانے والے شہریوں کی سہولت کے لیے 6 جولائی سے 9 جولائی تک مفت شٹل سروس چلائی جائے گی ۔ شٹل سروس صبح 7 سے رات 9 بجے تک چلائی جائے گی ، جانوروں کے ہر سیل پوائنٹ کے لیے کم ازکم 2 گاڑیاں بطور شٹل سروس چلائی جائیں گی ، اس مقصد کے لیے محکمہ بلدیات کے متعلقہ افسران اوراہلکاروں کو شٹل سروس کے لیے گاڑیوں کی فراہمی کا فوری بندوبست کرنے کی ہدایت کردی گئی۔یہ ایک اچھی خبر ہے کہ شہری کم از کم حکومت کی اس سروس سے مفت فائدہ لے سکتے ہیں ۔اب ایک اور خبر وہ یہ ہے کہ عمران خان جو کئی ہفتوں سے یہی بات دہرارہے ہیں کہ ملک میں عام انتخاب ہونے چاہئے ان کے مطالبے کا ساتھ دیتے ہوئے پاک سر زمین پارٹی (پی ایس پی) کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے ملک میں فوری عام انتخابات کرانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ان کا یہ مطالبہ کراچی کے حلقے این اے 240 کے الیکشن میںمبینہ جو کچھ ہواس کے بعد کیا گیا ہے، ان کا یہ کہنا کہ ضمنی انتخابات میں فائرنگ ہمارے کارکنوں پر ہوئی اور ہمیں ہی گرفتار کر لیا گیا۔مصطفیٰ کمال نے یہ بھی کہا ہے کہ نومبر تک اہم فیصلے ہونے ہیں، زرداری صاحب تب تک پاکستان کا بیڑا غرق کر دیں گے، یہ حکومت کسی قابل نہیں، یہ زرداری اور ایم کیو ایم کو کیسے ناراض کرے گی، یہ پارٹیاں اس قابل نہیں کہ ان کو یہ ملک دیا جائے۔