تاشقند(این این آئی)ازبکستان نے کہا ہے کہ افغانسان سے فائر کیے ہوئے پانچ گولے اک سرحدی شہر میں گرے ہیں۔ لیکن ان کے پھٹ نہ سکنے کی وجہ سے کوئی جانی نقصان ہوا ہے نہ کوئی تباہی ہوئی ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق گذشتہ روزترجمان ازبکستان کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ یہ واقعہ گزشتہ روز شام چار بجے کے بعد پیش آیا۔واضح رہے ا اپریل میں داعش نے دعوی کیا تھا کہ اس نے ازبکستان میں ایک راکٹ حملہ کیا ہے ۔ یہ دعوی داعش افغانستان کی طرف سے سامنے آیا تھا، تاہم ازبک وزارت خارجہ نے ایسے کسی واقعے کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ دعوی غلط ہے۔ لیکن اب ازبک وزارت خارجہ نے اس بارے میں ایک بیان جاری کیا ہے۔ وزارت خارجہ نے کہا ہم افغان حکومت کے ساتھ ملکر اس واقعے کی وجہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ازبکستان ان وسط ایشیائی راستوں میں سے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی ریاست ہے۔ اس کی آبادی 35 ملین ہے اور 144 کلو میٹر اس کی افغانستان کے ساتھ سرحد جڑی ہوئی ہے۔ ازبکستان نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیے بغیر طاالبان حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کر کھ ہیں۔ازبک وزارت کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ پانچ جولائی کو چا بج کر بیس منٹ پر پانچ پروجیکٹائلز جن کے بارے میں تصور کیا جارہا ہے کہ وہ افغانستان کی طرف سے آئے تھے۔ ازبک سرحدی علاقے میں گرے۔ ان میں سے چار نجی مکانوں پر اور ایک فٹ بال گراونڈ میں گرا ۔ تاہم ان کے پھٹ نہ سکنے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ البتہ عمارتوں کو تھوڑا نقصان پہنچا ۔وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ یہ اہم بات ہے کہ ان گولوں کے گرنے سے کوئی بارود نہیں پھٹا ہہے اور نہ کوئی تباہی یا نقصان ہوا ہے۔البتہ نجی عمارتوں کو ہلکا نقصان ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ واقعہ ترمیز شہر میں ہوا ہے جسے ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کے درمیان تجارت کے لیے تیار کیا جارہے ۔ازبک وزارت خارجہ ازبک علاقے میں گرنے والے ان پانچوں گولوں کو ازبک فوج کے انجینئیرز نے بے اثر بنا دیا ۔
ازبک سرحد گولے فائر