لاہور(کامرس رپورٹر )چیئرمین اپٹما عبد الرحیم ناصر نے گیس سپلائی کی بحالی میں تاخیر پر اپٹما کا شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سے مذاکرات کے مطابق آج گیس کی بحالی بارے آگاہ کیا جانا تھا مگر خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔گزشتہ روزآپٹما ہاوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یکم جولائی سے کپڑے کی صنعت کو گیس کی بندش ہے اورٹیکسٹائل انڈسٹری پاکستان کی برآمدات میں سب سے بڑی حصہ دار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں موجود برآمداتی کپڑے کی صنعت70 فیصد سے زیادہ پنجاب میں واقع ہے اور یہ واحد شعبہ ہے جو مسلسل ترقی کر رہا ہے اور ملک میں زرمبادلہ لا رہا ہے۔ چیئرمین اپٹما نے کہا کہ ٹیکسٹائل برآمدات میں اس سال 28 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور المیہ یہ ہے کہ برآمدات میں اضافے کے باوجود ٹیکسٹائل انڈسٹری کواہمیت نہیں دی جارہی۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات میں کمی سے قیمتی زرمبادلہ کا حصول بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گیس کی بندش سے 26 ارب ڈالر کا برآمداتی ہدف اور لاکھوں نئی نوکریاں خطرے کا شکار ہو گئی ہیں۔ چیئرمین اپٹما کا کہنا تھا کہ بجلی کے نظام میں موجود ٹیکنیکل مسائل اور غیر معیاری ترسیل کی وجہ سے کپڑے کی صنعت ہر ماہ تقریبا 250 سے 400 ملین ڈالر کا نقصان برداشت کر رہی ھے۔ اگر صورتحال یوں ہی جاری رہی تو مالی خسارہ پورا کرنے کیلئے عالمی منڈیوں سے بھاری شرائط پر مزید 6 ارب ڈالر ادھار لینے پڑیں گے جو کہ نا ممکنات میں سے ہے۔انہوں نے کہا کہ گیس ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے ایک اہم ان پٹ ہے اورٹیکسٹائل کے شعبے میں جدید مشینری پر قابل قدر سرمایہ کاری کی گئی ہے۔اپٹما نے خبردار کیا کہ گیس کی بندش سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ڈوبنے کا خطرہ ہے اور گیس سپلائی بند ہونے سے ہونے والے ممکنہ نقصانات غیر معمولی ہیں۔ انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ برآمدی صنعت کی ترجیحات کو بحال کرے کیونکہ گیس کی عدم فراہمی کی وجہ سے کپڑے کی صنعت پہلے ہی30 فیصد سے کم پیداواری صلاحیت پر چل رہی ہے۔ اور اب یہ صلاحیت 50 فیصد سے مزید کم ہو جائے گی۔